پولیس سے شکایات بجا لیکن...... خصوصی مراسلہ

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی



پولیس سے شکایات بجا لیکن...... خصوصی مراسلہ


مشہور ڈاکو غلام رسول عرف چھوٹو کے گینگ کے خلاف 1600سے زائد پولیس اہلکاروں کا جنوبی پنجاب میں آپریشن ناکام ہوا۔ا س آپریشن کے دوران پولیس کے گیارہ افسر اورجوان شہیدہوئے اور بیس سے زائد اہلکار ڈاکوؤں نے یرغمال بنا لئے۔ چھوٹو گینگ کے خلاف پنجاب پولیس اس سے پہلے بھی کئی آپریشن کرچکی ہے۔ برسوں سے دہشت اورخوف کی علامت بنے ان ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن کی ناکامی پر فوج کو آنا پڑا۔بہتر حکمت عملی اختیارکرکے فوج نے بغیرکسی نقصان کے محض تین روز میں چھوٹو گینگ پر قابو پالیا۔ فوج نے یرغمال پولیس اہلکار بحفاظت بازیاب کروالئے اور ڈاکوؤں کے سرغنہ چھوٹو نے اپنے کئی ساتھیوں سمیت خود کو فوجی حکام کے حوالے کردیا۔کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے کئی گروہ بھی موجود تھے ۔ پاک فوج کے ترجمان نے ملک میں نوگو ایریاز کی تصدیق کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک سے تمام نوگو ایریاز ختم کردیں گے۔کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں پولیو مہم کے ارکان کو سیکورٹی پرمامورپولیس اہلکار وں پر فائرنگ کی گئی۔ پولیس کے سات جوان موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ڈی جی رینجر جنرل بلال اکبر اور آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عزم ظاہر کیا ہے کہ شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔ڈی آئی جی کراچی ویسٹ فیروز شاہ اور ایس پی راجہ عمر خطاب نے کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں پولیس کے حوصلے پست نہیں کرسکتیں۔ کسی سانحے کے موقع پر اس طرح کے عزائم کا اظہار اچھی بات ہے لیکن افسو س کی بات یہ ہے کہ تسلسل کے ساتھ ہونے والے واقعات کے باوجود پولیس فورس کی جدید تقاضوں کے مطابق ٹریننگ ،مشکوک افراد کی مانیٹرنگ ،شہر ی اوردیہی علاقوں میں امن وامان کے قیام کیلئے پولیس کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی،پولیس اہلکاروںکی ذاتی حفاظت کیلئے مناسب اقدامات مثلاً ہیلمٹ اوربلٹ پروف جیکٹس،مجرموں کے تعاقب اوران سے مقابلے کیلئے اے پی سیز (APCs) کی فراہمی اوردیگر کئی کام یاتو شروع ہی نہیں کئے گئے یا ادھورے پڑے ہوئے ہیں۔مادروطن کے دفاع کیلئے پاکستان کی مسلح افواج کی صلاحیتوں اورجذبوں پر پوری قوم کو فخرہے۔ امن وامان آئین کے تحت صوبائی معاملہ ہے۔ صوبائی حکومت یہ ذمہ داری پولیس اوردیگر اداروں کے ذریعے اداکرتی ہے۔ فوج اورعوام کے درمیان فخر اورمحبت کا تعلق پایا جاتاہے ۔پولیس کے ساتھ عوام کے تعلق کی نوعیت کیا ہے....؟پولیس کے صوبائی سربراہ، شہری سربراہ اوراکثرضلعی سربراہ سول سروس کے انتہائی لائق افسران ہوتے ہیں۔ یہ افسران پولیس کے ادارے کیلئے عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں ،پولیس کا سپاہی بھی محدود تنخواہ ،میڈیکل ،رہائش اوربچوں کی تعلیم جیسی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باوجود انتہائی مشکل حالات میں اپنے فرائض سرنجام دینے کیلئے پرعزم ہے لیکن پھر بھی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں ہمیں پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ محسوس نہیں ہوتا۔حکومتوں کی دوبڑی ذمہ داریاں ہیں ۔امن وامان کا قیام اورملکی معیشت کا استحکام تاکہ ملک میں روزگار عام ہو اور عوام اپنی معاشی وسماجی سرگرمیاں بلا خوف وخطر جاری رکھ سکیں۔امن وامان اورمعیشت ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔صوبوں میں امن وامان کی سب سے زیادہ ذمہ داری پولیس پرعائد ہوتی ہے لیکن پولیس ان ذمہ داریوں کو کس حدتک اداکرپارہی ہے اس کا مشاہدہ ہم باربار کرتے ہیں،جنوبی پنجاب اورکراچی کے دوحالیہ واقعات پولیس کی کارکردگی پر افسوسناک مشاہدات کا تسلسل ہیں۔کئی پولیس افسران ،سینئر بیورو کریٹس اورسیاسی رہنماؤں سے پولیس کی کارکردگی پربات ہوتی رہتی ہے۔ان کی مختلف آراء میں میں نے ایک نکتہ مشترکہ پایا کہ پولیس کی ناقص کارکردگی کا اصل سبب پولیس کے محکمےمیں سیاسی مداخلت ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو،سماج دشمن عناصر کی سرکوبی ہو، اسٹریٹ کرائمز سے نمٹنا ہو۔گزشتہ دوتین دہائیوں میں مختلف مواقع پرڈیوٹی ادا کرتے ہوئے پولیس کے کئی افسران اورسپاہی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں لیکن افسوس کہ پولیس سروس سے وابستہ افراد اور شہداء کے لواحقین کیلئے کوئی تسلی بخش انتظامات نہ کئے جاسکے۔ امن وامان برقرار رکھنا ایک مہنگا عمل ہے۔اس کام کیلئے پولیس کو جدیدآلات کی فراہمی اوران کی جدید خطوط پر مسلسل تربیت ضروری ہے ۔ پولیس افسروں ، جوانوں اورانکے اہل خانہ کیلئے میڈیکل ،بچوں کیلئے اچھی تعلیم،پولیس والوں کے زخمی ہوجانے پر ان کی مناسب طبی دیکھ بھال کیلئے صوبائی حکومتوں کو فوری اورتسلی بخش انتظامات کرنا چاہئیں۔ایک سے سولہ گریڈ کے پولیس افسران وملازمین کیلئے انشورنس کی رقم میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا رہنا چاہئے۔پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھانے والوں کو یہ سب امور بھی پیش نظر رکھنا چاہئیں۔امید ہے کہ صوبائی وزارئے اعلیٰ اوروزارائے داخلہ پولیس والوں کی شہادتوں پر ان کے اہل خانہ کیلئے امدادی رقم کے اعلانات پر ہی اکتفا کرنے کے بجائے محکمہ پولیس کو جدید آلات اور تکنیک سے آراستہ کریں گے اور پولیس والوں کی ویلفیئر کیلئے بھی ٹھوس بنیادوں پر موثر اقدامات کریں گے۔




Source:  روزنامہ جنگ
 MAY 11, 2016 | 12:00 AM
http://search.jang.com.pk/print/97321-todays-print

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے