ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
قارئین کرام !!
سوشل میڈیا پر ایک دوست نعمان نے مجھے ایک کلام کے چند اشعار بھیجے، مجھے یہ اشعار بہت پسند آئے تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ اشعار تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ایک شاعر جناب عتیق احمد جاذب نے کہے ہیں۔ یہ اشعار ان کی کتاب گلدستۂ حیات میں بھی شامل ہیں۔
میرا جی چاہا کہ یہ اشعار اپنے قارئین کو بھی سنوائے جائیں۔ سو کلامِ شاعر بزبانِ شاعر پیش خدمت ہے۔ آپ کو میرا یہ انتخاب کیسا لگا اس بارے میں مجھے آپ کی رائے کا انتظار رہے گا۔
نیاز مند
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
انسان:
انسان تو کوئی بے جان سا پتھر بھی نہیں ہے
تو کوئی فرشتہ یا پیامبر بھی نہیں ہے
تو علم کا چشمہ یا سمندر بھی نہیں ہے
پر رب کی نگاہوں میں تو کم تر بھی نہیں ہے
جو کچھ بھی ہے تو اپنی حدوں کو تو پہچان
رحمان کی پکڑ سے تو باہر بھی نہیں ہے
دنیا نہ بسا دل میں کہ دنیا کی حقیقت
مچھر کے کسی پر کے برابر بھی نہیں ہے
تو کوئی فرشتہ یا پیامبر بھی نہیں ہے
تو علم کا چشمہ یا سمندر بھی نہیں ہے
پر رب کی نگاہوں میں تو کم تر بھی نہیں ہے
جو کچھ بھی ہے تو اپنی حدوں کو تو پہچان
رحمان کی پکڑ سے تو باہر بھی نہیں ہے
دنیا نہ بسا دل میں کہ دنیا کی حقیقت
مچھر کے کسی پر کے برابر بھی نہیں ہے
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے:
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
سورج کے اجالے سے ، فضاوں سے ، خلاء سے
چاند اور ستاروں کی چمک اور ضیاء سے
جنگل کی خموشی سے ، پہاڑوں کی انا سے
پُر ہول سمندر سے ، پُراسرار گھٹا سے
بجلی کے چمکنے سے ، کڑکنے کی صدا سے
مٹی کے خزانوں سے ، اناجوں سے ، غذا سے
برسات سے ، طوفان سے ، پانی سے ، ہوا سے
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
***
گلشن کی بہاروں سے ، تو کلیوں کی حیاء سے
معصوم سی روتی ہوئی شبنم کی ادا سے
لہراتی ہوئی باد سحر، باد صبا سے
ہر رنگ کے ، ہر شان کے ، پھولوں کی قبا سے
چڑیوں کے چہکنے سے ، تو بلبل کی نوا سے
موتی کی نزاکت سے ، تو ہیرے کی جِلا سے
ہر شے سے جھلکتے ہوئے فن اور کلا سے
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
***
دنیا کے حوادث سے ، وفاؤں سے ، جفا سے
رنج و غم و آلام سے ، دردوں سے ، دوا سے
خوشیوں سے ، تبسم سے ، مریضوں کی شفا سے
بچوں کی شرارت سے ، تو ماؤں کی دعا سے
نیکی سے ، عبادات سے ، لغزش سے ، خطا سے
خود اپنے ہی سینے کے دھڑکنے کی صدا سے
رحمت تیری ہرگام پہ دیتی ہے دلاسے
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
***
ابلیس کے فتنوں سے ، تو آدم کی خطا سے
اوصاف براہیم سے، یوسف کی حیا سے
اور حضرت ایوب کی تسلیم و رضا سے
عیسی کی مسیحائی سے ، موسی کے عصا سے
نمرود کے ، فرعون کے انجامِ فنا سے
کعبہ کے تقدس سے ، تو مروہ و صفا سے
تورات سے ، انجیل سے ، قرآں کی صدا سے
یسین سے ، طٰہٰ سے ، مزمل سے ، نبا سے
ایک نور جو نکلا تھا کبھی غارِ حرا سے
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
***