قومی یکجہتی کانفرنس

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی





سی پی این ای کے زیر اہتمام قومی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد

 منگل 25 اکتوبر 2016




سی پی این ای کے زیر اہتمام قومی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد
مورخہ: 24 اکتوبر 2016ء

سیاسی و سماجی شخصیات کی شرکت،
کانفرنس کا مقصد تمام سیاسی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا تھا‘ اعجازالحق

اسلام آباد (پ ر) کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے زیر اہتمام قومی یکجہتی کانفرنس نے آئین و قانون کی مکمل بالادستی اور جمہوریت کے تسلسل کا تہیہ کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان اتفاق رائے کو فروغ دینے، نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل کرانے اور مملکت، عوام اور ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بننے والے نان اسٹیٹ ایکٹرز، کالعدم تنظیموں کیخلاف بلا امتیاز کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوام اور مسلح افواج کی قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ پیر کو نجی ہوٹل میں منعقدہ قومی یکجہتی کانفرنس میں منظور کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہم نے تہیہ کر رکھا ہے (اے) آئین، قانون کی حکمرانی کی بالادستی، شراکتی جمہوریت، جمہوریت کے تسلسل اور بلا امتیاز تمام شہریوں کے لئے برابر کے انسانی حقوق کے احترام اور انہیں منوانے کے ہم پر جوش حامی رہیں گے۔ (بی) پر تشدد انتہا پسندی، ہر شکل کی دہشت گردی اور پراکسی جنگوں کی مخالفت کرتے رہیں گے۔ (سی) اچھی گورننس، شفافیت، احتساب، جاننے کے حق، آزادی اظہار، خاص طور پر میڈیا کی آزادی کو فروغ دیتے رہیں گے۔ (ڈی) اس خطے میں امن، باہمی مفاد کے تعلقات اور مختلف ملکوں خصوصاً پڑوسی ملکوں کے درمیان برابری اور خودمختاری کی بنیاد پر امن بقائے باہم۔ (ای) تمام دو طرفہ تنازعات کا تصفیہ پر امن طریقوں سے کیا جائے اور اس مقصد سے بلا روک ٹوک با مقصد مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ (ایف) ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم حق اور سچ لکھیں گے اور حق اور سچ کا ساتھ دیں گے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 1۔ تمام سیاسی جماعتیں، تمام حکومتیں اور مملکت کے تمام ادارے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کریں اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔ 2۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام لوگوں، خاص طور پر مسلح افواج، قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور قبائلی خطے کے عوام کی شاندار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جبکہ مملکت، عوام اور پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ بننے والے نان اسٹیٹ ایکٹرز، کالعدم تنظیموں اور ان تمام افراد کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 3۔ ہم جمہوری حقوق کا پورا احترام کرتے ہیں جن میں پر امن اجتماع اور بلا تشدد احتجاج اور ایسی کاروائیوں کا حق شامل ہے جن سے تحفظ عامہ، امن و سکون، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی متاثر نہ ہو اور وہ جمہوری اقدار جو پر امن رہنے کا تقاضا کرتی ہیں۔ عدالتی ثالثی، ایک دوسرے کے لئے پارلیمانی رواداری جاری رہے اور جمہوری ڈھانچے کو غیر مستحکم کرنے اور آئینی نظام کے بریک ڈاؤن کی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیا جائے۔ 4۔ اعتماد پیدا کرنیوالے ایسے اقدامات کئے جائیں جن سے پڑوسی ملکوں سے کشیدگی میں کمی آئے۔ تشویش کا باعث بننے والے تمام معاملات پر مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو، جنگ بندی اور سرحدوں کی مؤثر نگرانی برقرار رکھی جائے اور مشترکہ طور پر دہشت گردی سے لڑنے کا طریقہ کار وضح کیا جائے۔ 5۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان قومی اتفاق رائے کو فروغ دیا جائے تاکہ گورننس کو بہتر بنانے کے لئے ہمہ جہتی اصلاحات کی جا سکیں، چیک اینڈ بیلنس کی بنیاد ڈالی جا سکے اور شفاف نظام، مانیٹرنگ اور احتساب کو کسی امتیاز کے بغیر جاری رکھا جاسکے۔ 6۔ سی پی این ای سے مشاورت کے بعد معلومات تک رسائی کے قانون کو نافذ کیا جائے۔ 7۔ بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کے امن پسند عوام پر بھارتی سیکورٹی فورسز کے مظالم کا خاتمہ کیا جائے اور عالمی برادری سے اپیل کی جائے کہ وہ حق خود اختیاری کے حصول میں کشمیری عوام کی مدد کرے اور ایل او سی اور پاک بھارت سرحدوں پر جنگ بندی برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ 8۔ اس خطے کے تمام ممالک ہر قسم کی دہشت گردی کو شکست دینے، تخریب کاری، پراکسی جنگیں روکنے کے لئے مؤثر اقدامات کریں۔ 9۔ اس خطے کے ملکوں کے درمیان پر امن ماحول بحال اور جنگ بھڑکانے والے طرز عمل اور جنگجوازم کا خاتمہ کیا جائے۔ 10۔ میڈیا کا فرض ہے کہ وہ نفرت اور مایوسی پھیلانے والوں کے ہاتھوں آلہ کار بننے کے بجائے اعتدال، برداشت، توازن کا راستہ اختیار کرے اور مثبت اقدار پر عمل کرے۔ قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ مظاہرہ کرنا ہر شخص کا حق ہے لیکن ریاست کو طاقت کے ذریعے جام کرنے کی دھمکی فاشزم ہے، طاقت کے ذریعے نظام کو ہائی جیک کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، طاقت کے ذریعے اپنا ایجنڈا مسلط کرنا فسطائیت ہے، آج اگر عمران خان چند ہزار لوگوں کو جمع کر کے غیر جمہوری طریقے سے اپنا ایجنڈا مسلط کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو آئندہ کوئی بھی حکومت 6 ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گی، وزیر اعظم نے کہہ دیا ہے وہ اپنا اور خاندان کا عدالت میں دفاع کریں گے، پانامہ لیکس پر عدالتی فیصلے کا انتظار کیا جائے، آف شور کمپنی رکھنا جرم نہیں، دنیا کا ہر دولت مند شخص آف شور کمپنی رکھتا ہے، اگر یہ جرم ہے تو پھر عمران خان اور ان کے ساتھ بھی مجرم ہیں، عمران خان اقتدار میں آنے کے لئے چور دروازے تلاش کر رہے ہیں، بنکاک میں پیلے قی مضوں والوں کو پتہ تھا ان کے احتجاج سے انہیں اقتدار نہیں ملے گا لیکن وہ مارشل لاء لگا کر چلے گئے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ حالات میں یکجہتی وقت کا تقاضا ہے، ملک کو درپیش مسائل کے پیش نظر قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوج کی پشت پر کھڑی ہو، موجودہ حالات میں کسی کو دفاعی پوزیشن پر لانا مناسب نہیں ہے، طاقت کی بنیاد پر فیصلے مسلط کرنے سے قومی یکجہتی پیدا نہیں ہو سکتی، یکجہتی اداروں کے اپنی حدود میں رہ کر کام کرنے سے آئے گی، کوئی حکومت دعویٰ نہیں کر سکتی کہ اس نے آئین پر عملدرآمد کیا لیکن عملدرآمد نہ ہونے کی بنیاد پر کسی کا گریبان پکڑ کر تھپڑ مارنا درست عمل نہیں ہے، سیاست میں اختلافات رائے ہوتا ہے دشمنیاں نہیں ہوتیں، سیاسی حکومتوں سے غلطیاں سرزد ہوئی ہوں گی لیکن طاقت کے ذریعے غیر جمہوری راستہ اختیار کرنے کے بجائے آئندہ الیکشن کا انتظار کیا جائے جس میں لوگ وعدے پورے نہ کرنیوالوں کو خود سزا دیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے بنائے گئے قانون میں امتیاز برتا گیا اور امتیازی قانون کبھی کامیاب نہیں ہوتا، جنہوں نے متنازعہ قانون بنایا وہ بھی اس کی زد میں آگئے، ملک میں جب تک انسانی، جانی اور مالی حقوق محفوظ نہیں ہوں گے امن قائم نہیں ہوگا، میڈیا تلخ رویوں کو رواج دے رہا ہے، پارلیمنٹ کے اصلاح کی ضرورت ہے تو میڈیا کے اصلاح کی بھی شدت سے ضرورت ہے، آزمائش کا ملکر مقابلہ کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، سیاسی قوتوں کو طے کرنا ہوگا فیصلے اصول نے کرنے ہیں، دلیل نے کرنے ہیں یا طاقت نے کرنے ہیں؟۔ پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ کشمیری عوام نے اپنی تحریک کو نئے عروج پر پہنچا دیا ہے، مسئلہ کشمیر پر قومی یکجہتی قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد ملک تحت لاہور کی طرح نہیں چل سکتا، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانا اور این ایف سی کی بات نہ کرنے کا مطلب ہے حکومت اس نظام کو نہیں مان رہی، پارلیمان شراکت داری سے بنتی ہے جس میں حکومت کو جھکنا پڑتا ہے، اپوزیشن کے مطالبات کو ماننا پڑیگا، شراکت داری اسے نہیں کہتے کہ کوئی ایک صوبے سے جیت کر اندھی حکمرانی کرے، حکمرانوں کے پاس قرضے لینے کے بغیر کوئی ذریعہ معاش نہیں، ملک کو گروی رکھ دیا گیا ہے، اسے درباری طریقے سے چلانا اب ممکن نہیں، وزیر اعظم کے عہدے کو متنازعہ نہیں بنائیں گے تاہم ملک میں جاری احتساب کا عمل پیچھے نہیں ہو سکتا، حکومت پاناما پیپرز پر پیپلزپارٹی کے بل کو پاس کرنے دے، سی پیک کو متنازعہ ہونے سے بچایا جائے، پاک فوج کسی میدان میں تنہا نہیں، اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب تک ملک میں انصاف پر مبنی نظام یقینی نہیں بنایا جاتا قومی یکجہتی قائم نہیں کی جا سکتی، پوری قوم کو یک جا ہو کر کشمیریوں کا ساتھ دینا ہوگا، ملک میں غربت اور تعلیم کا مسئلہ اس وقت حل ہوگا جب غریب عوام کا غریب نمائندہ پارلیمنٹ میں پہنچے گا، حکمرانوں کو آئین میں اپنے حقوق کے آرٹیکل نظر آتے ہیں لیکن غریبوں کے حقوق کے بارے میں کوئی آرٹیکل نظر نہیں آتا، وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے پچھلے دھرنے کے دوران کئے گئے وعدوں میں ایک بھی وفا نہیں کیا، ملک کو آٹے اور چینی کے بحران سے زیادہ قیادت کے بحران کا سامنا ہے، دائیں اور بائیں کی سیاست کے بجائے ہمیں درست اور غلط کی سیاست کرنا ہوگی، جب تک قانون، آئین اور میرٹ کی بالادستی نہیں ہوگی خودکش بمبار ملتے رہیں گے، مسلح دہشت گردی بھی ایک مسئلہ ہے لیکن اس سے بڑا مسئلہ معاشی اور سیاسی و دہشت گردی ہے، غیر آئینی طریقے سے کامیابی کو کامیابی نہیں سمجھتا، اگر غیر آئینی طریقوں سے معاملات چلائے جائیں گے تو ہمیں کسی اور دشمن کی ضرورت نہیں، ایک سیاسی ورکر کے طور پر میری تجویز ہے کہ ملک میں پانچ سالہ دور حکومت کا تجزیہ ناکام ہو چکا، اب حکومتوں کا دورانیہ چار سال ہونا چاہئے، ڈیلیور کرنے کے لئے چار سال کافی ہیں، اگر ایک جماعت ڈیلیور نہیں کر رہی تو اسے پانچ سال تک عوام پر مسلط نہیں رہنا چاہئے۔ ایم کیو ایم (پاکستان) کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے ٹیکسوں کا ظالمانہ نظام ختم کرنے اور کراچی کو سیاسی اونرشپ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری نہ ہونے کا ملک کو نقصان ہوا ہے۔ سی پی این ای کے سیکریٹری جنرل اعجازالحق نے کہا کہ کانفرنس کا انعقاد سیاسی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لئے کیا گیا ہے، اپوزیشن رہنماؤں کو بھی مدعو کیا گیا تھا تاہم مصروفیات کے باعث شرکت نہ کر سکے۔ اے این پی این کے رہنما افراسیاب خٹک نے پڑوسیوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے اور سی پیک کے مغربی روٹ کو نظرانداز کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ جمہوری حکومتوں کی کارکردگی مثالی نہیں لیکن سی پی این ای غیر جمہوری طریقے سے حکومت کی تبدیلی کی مزاحمت کرے گی۔ تقریب سے سی پی این ای کے صدر ضیا شاہد، نائب صدر مہتاب خان، جمیل اظہر قاضی، امتیاز عالم، ڈاکٹر جبار خٹک، سابق ڈپٹی سیکریٹری بلوچستان اسمبلی وزیر جوگیزئی اور اکرام سہگل نے بھی خطاب۔ اس موقع پر ملک بھر سے آئے سینئر ایڈیٹروں، صحافیوں اور کالم نویسوں سمیت بڑی تعداد میں سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔



جاری کردہ: کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز


قومی یکجہتی پر سی پی این ای کی صائب رائے


تاریخ میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو مشکلات کا پامردی سے مقابلہ کرتی ہیں۔
مملکت خداداد پاکستان جسے اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب ہمارے اکابرین نے دیکھا تھا وہ شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ ملک کو اس وقت داخلی اور خارجی سطح پر جن گونا گوں مسائل کا سامنا ہے، اس کا تقاضا تھا کہ  ایسا واضح لائحہ عمل اختیارکیا جائے جو ساری صورتحال کا تجزیہ دیانت دارانہ اور مخلصانہ طور پر کرکے حل بھی تجویزکرے۔
اس قومی ضرورت کو پورا کیا،کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے زیراہتمام منعقد ہونے والی قومی یکجہتی کانفرنس نے۔ جہاں علم وادب، صحافت، سیاست الغرض ہر شعبہ زندگی کی نمایاں شخصیات نے نہ صرف اظہار خیال کیا بلکہ انتہائی دردمندی سے وطن عزیز کو درپیش مشکلات کا حل بھی پیش کیا۔
خلاصہ کلام جو اس سیر حاصل گفتگوکا نکلا، اس کے چند اہم نکات کچھ یوں تھے کہ آئین و قانون کی مکمل بالادستی اور جمہوریت کے تسلسل کا تہیہ کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان اتفاق رائے دینے، نان اسٹیٹ ایکٹرز، کالعدم تنظیموں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ منظورکردہ قرارداد کافی محنت اور عرق ریزی سے تیار کی گئی ہے، اس تمام نکات اہمیت و افادیت کے حامل ہیں۔
مندرجات پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے، دنیا میں وہی ملک ترقی کی منازل طے کرتے ہیں، جو آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بناتے ہیں، لیکن ہمارے یہاں ہمیشہ آمروں نے آئین کو پامال کیا اور عوام کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا اور یہ بھیانک کھیل  بار بار کھیلا جاتا رہا، جس کے نتیجے میں زبان ، رنگ و نسل اور فرقے کے بنیاد پر عوام میں تقسیم در تقسیم کا عمل اتنا گہرا ہوا، کہ قومی یکجہتی پارہ پارہ ہوئی۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان صرف نام کی حد تک رہا اور مکمل میں جمہوری عمل کو بار بار سبوتاژ نہ کیا جاتا تو آج ملک کے یہ حالات نہیں ہوتے، جو ہیں ۔ جمہوریت فلاحی نظام ہے جو عوام کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کی ضمانت دیتا ہے۔ جمہوریت کے تسلسل میں ریاست کی بقا اور سلامتی کا راز مضمر ہے۔
ہم اپنا مشرقی بازو گنوا چکے ہیں۔ ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، ماورائے آئین اقدامات ریاست کی بنیادوں کو ہلا دیں گے، ریاست کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا، وقت بہت نازک ہے، ایک ایک قدم سوچ سمجھ کر اٹھانا چاہیے، دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ جب تک نہیں ہوگا ہم دنیا میں سر اٹھا کر جی نہیں پائیں گے۔ تاریخ میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو مشکلات کا پامردی سے مقابلہ کرتی ہیں یقینا پاکستانی قوم عزم و استقلال کے ساتھ پاک فوج کے ساتھ ہے، اور میڈیا بھی اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے کہ اس عزم کے ساتھ کہ ہم حق اور سچ لکھیں گے اور حق اور سچ کا ساتھ دیں گے۔




قومی سلامتی کانفرنس کے لیے سی پی این ای کی قرارداد

مورخہ 24 اکتوبر 2016ء منعقدہ میریٹ ہوٹل اسلام آباد

ہم نے تہیہ کر رکھا ہے:

(اے) آئین، قانون کی حکمرانی کی بالادستی،شراکتی جمہوریت، جمہوریت کے تسلسل اور بلا امتیاز تمام شہریوں کے لیے برابر کے انسانی حقوق کے احترام اور انہیں منوانے کے ہم پرجوش حامی رہیں گے۔
(بی) پر تشدد انتہا پسندی، ہر شکل کی دہشت گردی اور پراکسی جنگوں کی مخالفت کرتے رہیں گے۔
(س) اچھی گورننس، شفافیت، احتساب، جاننے کے حق، آزادئ اظہار خاص طور پر میڈیا کی آزادی کو فروغ دیتے رہیں گے۔
(ڈی) اس خطے میں امن، باہمی مفاد کے تعلقات اور مختلف ملکوں خصوصاً پڑوسی ملکوں کے درمیان برابری اور خود مختاری کی بنیاد پر پرامن بقائے باہم۔
(ای) تمام دو طرفہ تنازعات کا تصفیہ پر امن طریقوں سے کیا جائے اور اس مقصد سے بلا روک ٹوک با مقصد مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔
(ایف) ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم حق اور سچ لکھیں گے اور حق اور سچ کا ساتھ دیں گے۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ:

1۔تمام سیاسی جماعتیں، تمام حکومتیں اور مملکت کے تمام ادارے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل در آمد کریں اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔
2۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام لوگوں، خاص طور پر مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قبائلی خطے کے عوام کی شاندار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جبکہ مملکت، عوام اور پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے نان اسٹیٹ ایکٹرز، کالعدم تنظیموں اور ان تمام افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
3۔ ہم جمہوری حقوق کا پورا احترام کرتے ہیں جن میں پر امن اجتماع اور بلا تشدد احتجاج اور ایسی کارروائیوں کا حق شامل ہے جن سے تحفظ عامہ، امن و سکون، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی متاثر نہ ہو اور وہ جمہوری اقدار جو پر امن رہنے کا تقاضا کرتی ہیں۔ عدالتی ثالثی، ایک دوسرے کے لیے پارلیمانی رواداری جاری رہیں اور جمہوری ڈھانچے کو غیر مستحکم کرنے اور آئینی نظام کے بریک ڈاؤن کی کسی بھی کوشش کو مسترد کردیا جائے۔
4۔ اعتماد پیدا کرنے والے ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے پڑوسی ملکوں سے کشیدگی میں کمی آئے۔ تشویش کا باعث بننے والے تمام معاملات پر مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو، جنگ بندی اور سرحدوں کی مؤثر نگرانی برقرار رکھی جائے اور مشترکہ طور پر دہشت گردی سے لڑنے کا طریقہ کار وضع کیا جائے۔
5۔ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان قومی اتفاق رائے کو فروغ دیا جائے تاکہ گورننس کو بہتر بنانے کے لیے ہمہ جہتی اصلاحات کی جاسکیں، چیک اینڈ بیلنس کی بنیاد ڈالی جا سکے اور شفاف نظام، مانیٹرنگ اور احتساب کو کسی امتیاز کے بغیر جاری رکھا جاسکے۔
6۔ سی پی این ای سے مشاورت کے بعد معلومات تک رسائی کے قانون کو نافذ کیا جائے۔
7۔بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کے امن پسند عوام پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم کا خاتمہ کیا جائے اور عالمی برادری سے اپیل کی جائے کہ وہ حق خود اختیاری کے حصول میں کشمیری عوام کی مدد کرے اور ایل او سی اور پاک بھارت سرحدوں پر جنگ بندی برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
8۔اس خطے کے تمام ممالک ہر قسم کی دہشت گردی کو شکست دینے، تخریب کاری، پراکسی جنگیں روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔
9۔ اس خطے کے ملکوں کے درمیان پر امن ماحول بحال اور جنگ بھڑکانے والے طرز عمل اور جنگجواِزم کا خاتمہ کیا جائے۔
10۔ میڈیا کا فرض ہے کہ وہ نفرت اور مایوسی پھیلانے والوں کے ہاتھوں آلۂ کار بننے کے بجائے اعتدال، برداشت، توازن کا راستہ اختیار کرے اور مثبت اقدار پر عمل کرے۔










National Security Conference

CPNE resolves to defend democracy and supremacy of Constitution



Hamza Rao
October 25, 2016 11:21 pm


ISLAMABAD – The Council of Pakistan Newspapers Editors (CPNE) has resolved to defend the supremacy of the Constitution and democracy and has called for developing consensus among all the political parties and institutions.

In a joint resolution passed in the “National Security Conference’ on Monday, the CPNE demanded fill implementation of the National Action Plan (NAP) and appreciated sacrifices of all the people, armed forces and the tribal people in the war against terrorism.

photo-2
It also demanded indiscriminate action against non-state actors, proxies and the outlawed organizations, which are a threat to national security. The resolution reiterated commitment to democratic rights and respect for peaceful protest. However, it rejected all efforts to destabilize the democratic and constitutional structure. The resolution also asked for a transparent monitoring system, accountability without discrimination and implementation of the law of access to information.

Addressing the conference, Minister for Planning Ahsan Iqbal said hijacking of the system through power will not be allowed. He said implementation of one’s agenda by use of power is fascism.

“If PTI Imran Khan succeeds in imposing his agenda by gathering a few thousand people on Nov 2, then no government will continue beyond six months in fitture,” he said, adding that PTI should wait for the decision of the Supreme Court, which is set to hear petitions on the Panama Papers on Nov 1.

Ahsan Iqbal said, the issue of Panama Leak was being heard by the Supreme Court of Pakistan and setting a court on road was illegal. He said, there was an urgent need to make the country politically and economically strong by setting aside irresponsible politics.

The Minister said, “Allah Almighty has given us several opportunities in shape of China Pakistan Economic Corridor (CPEC) and we have to move forward with unity for its completion.”

The entire world was terming the CPEC a game changer and it had enhanced the confidence of world institutions, he added. Ahsan Iqbal said the world media had also termed Pakistan an emerging economy.

He said, the operation Zarb-e-Azb was progressing successfully and terrorists were on the run who were challenging the state a few years ago. Peace and political stability was a pre-requisite for taking the fight against terrorism to its logical end, he added. Ahsan Iqbal said people had rejected Imran Khan’s stance during general election in Azad Kashmir, Gilgit Baltistan and in the by elections as well. He also said that nobody would be allowed to play with the economic future of the country.

Speaking on the occasion, Chief of JUI(F), Maulana Fazal-ur-Rehman said national unity could not be created by imposing decisions through force. “Political governments may have made mistakes but still it is better to wait for the elections when people will punish those who did not keep their promises,” he said. The country need unity and solidarity and importance of constitutions, parliament and national institutions should be upheld. “We have to prove unity and solidarity through our behavior,” he added.

He also said that, the media should play a positive role for forging unity and harmony among the politicians keeping in view the supreme national interest He said, India had been committing grave atrocities against innocent people in occupied Kashmir by killing and injuring them indiscriminately.

The Indian troops were resorting to unprovoked firing on Line of Control (LOC) but national solidarity was damaged by a party, by boycotting important joint session of the parliament. He said, all the institutions should play their role within the framework of constitution.

Terming the country a home, he said, peace and economic stability could save it adding, the elected government should be allowed to complete its constitutional term and political parties should wait for the general election for the change.

Pakistan Peoples Party (PPP) leader Sherry Rehman said the government is responsible for creating consensus in the nation. The history had thrown such nations into darkness which had failed to forge unity among their ranks. She said, the country had been facing challenges and it was duty of the every citizen to save the homeland. She said, China was a friendly country and transparent implementation of CPEC was in the interest of the country.

Amir Jamat-e- Islatni, Siraj-ul- Haq said national unity cannot be created without establishing a justice system. He said, he will not accept any change through unconstitutional methods. The supremacy of law, constitution and merit should be ensured.

He said, Pakistan was bestowed with natural resources, which should be equally distributed among the people. He said, Kashmiris struggling for the right of self-determination in (Indian] occupied Kashmir were looking at their Pakistani brethren. “It is our duty to highlight Kashmir issue and help our Kashmiri brethren,” he added.

The Head of Muttahida Quami Movement Pakistan Dr. Farooq Sattar said that, national solidarity is extremely important to counter internal and external challenges. All the political parties should devise a national agenda by setting aside their political differences, he added. He said, all the obstacles on the way of unity and solidarity should be removed. He also demanded removal of unjust taxation system. He said Karachi should be given political ownership.

Awami National Party’s Leader Afrasiab Khattak put emphasis on establishing better relations with neighbors and on paying attention to the western route of the China-Pakistan Economic Corridor (CPEC).

The terms of reference to resolve issue of offshore companies should be settled through dialogue. He said, the political issues should be settled in the parliament and political parties should avoid taking them on roads. He stressed that, “the situation on Eastern and Western borders demand us to forge unity among our ranks.”Former Deputy Speaker of the National Assembly Sardar Wazir Ahmad Khan Jogezai said, the implementation of constitution in letter and spirit besides supremacy of parliament was must for the federation.

President, CPNE, Zia Shahid said, the government should spend more for the provision of health facilities and education, the common man can’t sustain a peaceful life in a meager salary, social justice is crucial for the development and progress of the nation.

Senior journalist Mujeeb-ur-Rehman Shami said that, though the performance of the democratic governments has not been exemplary, CPNE would resist any change through undemocratic means. He said, the Panama Leak issue was with the Supreme Court and we should wait for its verdict He also said, CPNE would not remain a silent spectator in protecting the constitution.

CPNE General Secretary Aijazul Hag said the purpose of the conference was to bring the political leadership on one platform, and also invited opposition parties to build national consensus in this regard. He asked the political patties to resolve their difference through dialogue.

Senior Columnist, Ikram Sehgal said, all the pressure was due to CPEC. He also added that, Pakistan would emerge as a strong country after successful implementation of CPEC.

Columnist Itntiaz Alain said, the Supreme Court had admitted the petition regarding Panama Leak He said, there was a need to cool down political polarization and matter should not be settled on the roads.

The conference was also addressed by Vice-President Mehtab Khan Abbasi, Jamil Athar Qazi and Dr. Jabbar Khattak.

All the attendants of the conference appreciated CPNE’s effort to build consensus among the state, press and civil society. All parties acknowledged and accredited joint declaration issued by CPNE at the end of the conference..


  1. CPNE (QYC)
  2. Daily Express
  3. CPNE   (NSC)
  4. Daily Khabar
  5. Daily Pakistan

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے