روشن راستہ - 1

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


روشن راستہ
 سنڈے ایکسپریس 30 اکتوبر 2016ء 


سائنس و ٹیکنالوجی کی بے انتہا ترقی کے باوجود لاتعداد افراد کے جسمانی، ذہنی، نفسیاتی، جذباتی اور روحانی مسائل میں  اضافہ ہوا ہے۔ مسائل کے حل اور بیماریوں  سے شفاء   پانے کے لے جدید طریقوں  کے ساتھ ساتھ صدیوں  قدیم کئی طریقے بھی انسانوں  کے لیے نہایت مفید اور موثر ہیں ۔ ان میں  روحانی علاج، طب نبوی، طب یونانی، کلر تھراپی، پیراسائیکلوجی اور دیگر متبادل طب Alternative Therapies شامل ہیں۔

 معروف اسکالر ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اپنے  کالم  ’’روشن  راستہ  ‘ میں  قارئین کے مختلف مسائل اور امراض پر  اپنی رائے ، مشورہ  اور حسبِ ضرورت متبادل طب سے علاج پیش کریں  گے۔






بیٹے کی خواہش میں  بہو پر ظلم


سوال : میری چھ بیٹیاں  اور تین بیٹے ہیں ، اللہ کا شکر ہے کہ میری چار بیٹیوں  کی شادی مناسب وقت پر ہوگئی۔ دو بیٹیاں  ابھی اسکول اور کالج میں  پڑھ رہی ہیں ۔  تین بیٹیاں  اپنے اپنے گھروں  میں  بہت خوش ہیں ۔ میری ایک بیٹی کے ہاں  شادی کے سوا سال بعد لڑکی پیدا ہوئی میرا داماد تو باپ بننے پر خوش ہوا مگر اس کے گھر والوں  نے کہا کہ چلو خیر…! لیکن  آئندہ لڑکا پیدا ہونا چاہیے۔ بیٹے کی چاہ میں  ان دونوں  نے زیادہ وقفہ بھی نہیں  دیا اور میری نواسی ابھی چھ ماہ کی تھی کہ بیٹی دوبارہ امید سے ہوگئی لیکن اس بار پھر لڑکی پیدا ہوئی۔
شادی کے چوتھے سال اس کے ہاں  پھر بیٹی پیدا  ہوئی ہے۔ اب میرا داماد بہت اداس رہنے لگا ہے۔ اس کے گھر والے اس پر دباؤ ڈال رہے ہیں  کہ اولاد نرینہ کے لیے وہ دوسری شادی کرلے۔
بیٹیاں  تو خدا کی رحمت ہوتی ہیں  لیکن میری بیٹی کے سسرال والے اسے ہر وقت پریشان کیے رکھتے ہیں ۔ کہتے ہیں  کہ تیرے اوپر تین تین بیٹیوں  کی ذمہ داری ہے۔ تیرا سر تو ہمیشہ جھکا رہے گا۔
کوئی علاج یا دعا بتائیں  کہ آئندہ اولاد نرینہ کی خوشی ملے۔ ورنہ بیٹی کے سسرال والے تو میرے داماد کی دوسری شادی کے لیے تیار بیٹھے ہیں ۔  (نام اور شہر کا نام شائع نہ کیا جائے…)

جواب: زندگی، صحت، رزق، اولاد سب اللہ کی دین ہیں ۔ قدرت نے دنیا کے معاملات چلانے کے لیے نظام، اصول، ضابطے اور طریقے مقرر کیے ہیں ۔ اولاد کی پیدائش نظام قدرت کا نہایت اہم حصہ ہے۔ کسی کے ہاں  بیٹی ہو، کسی کے ہاں  بیٹا یہ بھی قدرت پر منحصرہے۔ تاہم بیٹی ہوگی یا بیٹا، حمل قرار پاتے وقت اس کا تعین مرد کی طرف سے ملنے والے Xیا Yکروموسوم سے ہوتا ہے۔ ہونے والے بچے کی جنس کے تعین میں  قدرت نے عورت کا کوئی کردار رکھا ہی نہیں  ہے۔ بیٹا ہو یا بیٹی اول تو یہ ایک قدتی عمل کے تحت ہوتا ہے تاہم اس کے لیے کسی کو ذمہ دار قرار دینا ہی ہے تو پھر یہ ذمہ داری عورت کی نہیں  مرد کی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کی صاحبزادی کو ان کی بیٹیوں  کی طرف سے بہت خوشیاں  ملیں ۔  دعا ہے کہ اللہ انہیں  بیٹے کی ماں  بننے کی خوشی بھی جلد عطا فرمائے۔آمین
اپنی ان صاحبزادی سے کہیں  کہ وہ روزانہ 101 مرتبہ سورہِ آلِ عمران کی آیت 38، گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں  اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں ۔ یہ دم کیا ہوا پانی وہ اپنے شوہر کو بھی پلا دیں  یا ان کے شوہر خود پانی پر دم کرکے پی لیں  اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں ۔
ان کے شوہر ہفتے میں  تین چار دن بند گوبھی بطور سلاد یا سالن میں  استعمال کریں ، وہ شام کے وقت روزانہ چلغوزے بھی کھائیں ۔

شکی مزاج شوہر


سوال :میری شادی کو بارہ سال ہوچکے ہیں ۔ ہمارے  چار بچے ہیں ۔ ہم میاں  بیوی بہت خوشی خوشی رہ رہے تھے۔ تین سال پہلے میری شوہر کا تبادلہ ایک دوسری برانچ میں  ہوا۔ میرے شوہر  نے بتایا کہ وہاں  ان کے دو ساتھی چند کلائنٹس کے ساتھ مل کر شراب پیتے ہیں ۔ انہوں  نے یہ بھی بتایا کہ یہ لوگ عورتوں  کے بارے میں  بہت خراب سوچ رکھتے ہیں ۔ رفتہ رفتہ میرے شوہر بھی ان لوگوں  کی باتوں  میں  آنے لگے۔
کچھ عرصہ بعد شوہر نے  مجھ پر بھی طرح طرح کی پابندیاں  لگانی شروع کردیں ۔ اب حال یہ ہوگیا ہے کہ  گھر آکر مجھ سے پوچھتے ہیں  کہ میرے پیچھے گھر میں  کون کون آیا تھا،  تم کہاں  کہاں  گئی تھیں …؟ میں  اپنے میکے جاتی تھی تو پوچھتے تھے کہ وہاں  کون کون ملنے آیا تھا…؟
شوہر کی ان باتوں  سے زچ ہو کر میں  نے اکیلے میکے جانا چھوڑ دیا ہے۔پندرہ بیس دنوں  میں  ایک بار ان کے ساتھ جاتی ہوں ۔ اپنی والدہ، والد اور بہن بھائیوں  سے مل کر ایک ایک ڈیڑھ گھنٹے میں  واپس آجاتی ہوں ۔ میں  نے نئے کپڑے بنانا اور میک اپ کرنا بھی چھوڑ دیا ہے کیونکہ کسی تقریب میں  جانے کے لیے زیادہ بناؤسنگھار کروں  تو شوہر پوچھنے لگے تھے کہ اتنا بناؤسنگھار کیوں  کر رہی ہو۔
پہلے میرے شوہر ایسے نہیں  تھے۔ میرے لیے خود ہی نئے کپڑے اور میک اپ کا سامان خرید کر لاتے تھے اور اصرار کرکے ، تیار ہونے کے لیے کہتے تھے لیکن اب ان کی شخصیت بالکل تبدیل ہوگئی ہے۔ ان کی وجہ سے میں  سخت ذہنی اذیت اور ڈپریشن میں  رہنے لگی ہوں ۔(ن۔ا۔ کراچی)

جواب: مرد کا اپنی عورت کے لیے شکی مزاج ہونا ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔ اسے نفسیاتی بیماری بھی کہا جاسکتا ہے۔ مرچ کا شکی مزاج ہونا نہ صرف اس کی اہلیہ کے لیے بلکہ گھر کے دیگر افراد کے لیے بھی شدید ذہنی اذیت اور کئی مشکلات کا سبب بنتا ہے۔
ہمارے ہاں  سماجی سطح پر ایک دشواری یہ ہے کہ ملنے جلنے والے لوگ شکی مزاج شخص کو سمجھانے یا اس کی اصلاح کی کوشش نہیں  کرتے۔ وہ یا تو ایسے شخص کی باتوں  پر یقین کرلیتے ہیں  یا پھر خاموش رہتے ہیں ۔ دونوں  صورتوں  میں  نفسیاتی طور پر متاثر شکی مزاج مرد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ الزمر (39) کی آیت 23، گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصور کرکے دم کردیں  اور دعا کریں  کہ انہیں  ہدایت عطا ہو، بری صحبت سے نجات ملے اور انہیں  آپ کے عزت و احترام اور حسن سلوک کی توفیق عطا ہو۔ یہ عمل کم از کم چالیس روز تک یا نوے روز تک جاری رکھیں ۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء  یاھادی، یا رشید کا ورد کرتی رہیں ۔

رشتے تو کئی آئے لیکن…


سوال: میری تین بیٹیاں  اور دو بیٹے ہیں ۔ بڑی اور چھوٹی بیٹی کی شادی ہوچکی ہے۔ منجھلی بیٹی کے رشتے کے لیے سخت پریشانی ہے۔ اس کی منگنی بچپن میں  ہی اس کے پھوپھی ذاد سے کردی تھی لیکن اس لڑکے نے تعلیم میں  دلچسپی نہ لی۔  اسے کوئی اچھی ملازمت نہ ملی۔ اس لیے دونوں  گھرانوں  کی رضا مندی سے چار سال پہلے یہ رشتہ ختم کر دیا گیا۔ میری بیٹی کو پڑھنے کا شوق تھا۔ اب وہ انجنیئرنگ کر رہی ہے۔ اس بیٹی کے لیے کئی رشتے آئے، کئی خواتین نے پسند بھی کیا لیکن کہیں  ہمارا دل مطمئن نہ ہوا اور کبھی دوسری طرف سے خاموشی رہی۔ بیٹی کی عمر بائیس سال سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اب تک اس کا رشتہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت پریشانی ہے۔ (مسز ج۔ا۔ فیصل آباد)

جواب: عشاء کی نماز کے بعد 101 مرتبہ
بسم اللہ الواسع جل جلالہ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اس بیٹی کا اچھی جگہ رشتہ طے ہونے، خیر و عافیت کے ساتھ شادی اور خوش و خرم ازدواجی زندگی کے لیے دعا کریں ۔ یہ وظیفہ کم از کم چالیس یا نوے روز تک جاری رکھیں ۔ حسب استطاعت صدقہ بھی کردیں ۔

جوان بیٹے میں  خود اعتمادی نہیں  ہے


سوال: ہمارے تین بچے ہیں ۔ دو بیٹیاں  اور ایک بیٹا۔ دونوں  بیٹیاں  ماشاء اللہ سمجھدار، خود اعتماد اور ہنس مکھ ہیں ۔ پڑھائی میں  بھی اچھی ہیں  لیکن میرا انیس سالہ بیٹا نہ تو پڑھائی میں  دلچسپی لیتا ہے اور نہ ہی لوگوں  کے ساتھ اعتماد سے مل پاتا  ہے۔ اس کے اندر جھجھک بہت زیادہ سے۔ بازار سے سودا سلف لانے کے لیے کہوں  تو  دکان  پر اگر رش ہو تو وہ  خاموشی سے ایک طرف کھڑا ہوجائے گا۔ اس کے بعد آنے والے سودا لے کر چلے جاتے ہیں  لیکن یہ آگے بڑھ کر دکان دار سے  بات کرتے ہوئے گھبراتا ہے۔ گھر میں  مہمان آجائیں  تو یہ ان سے ملنے سے کتراتا ہے۔ زیادہ تر اپنے کمرے میں  رہتا ہے یا کمپیوٹر پر گیم کھیلتا رہتا ہے۔ اسے سمجھانے کی کوشش کروں  تو یہ میری گود میں  سر رکھ کر رونے لگتا ہے۔(اسرار ۔ لاہور)

جواب: اپنے صاحبزادے کی کم اعتمادی  اور جھجھک دور کرنے کے لے آپ کو مختلف ذرائع سے مدد لینی چاہیے۔ ان کے لیے روزانہ ہلکی پھلکی ورزش کا اہتمام ضروری ہے۔ بہتر ہوگا کہ انہیں  یوگا مشقوں  کی ترغیب دی جائے۔ خود اعتمادی اور دیگر کئی ذہنی صلاحیتوں  میں  اضافے کے لیے مراقبہ بھی بہت مفید ہے۔ انہیں  کہیے کہ وہ رات سونے سے پہلے دس پندرہ روز تک مراقبہ کیا کریں ۔
بطور روحانی علاج صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورہ آل عمران کی دوسری آیت تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک پیالی پانی، ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے انہیں  پلائیں ۔ ان سے کہیں  کہ وہ چلتے پھرتے وضو بے و ضو  کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء یا حی یا قیوم کا وردکرتے رہیں ۔

ضدی بچہ


سوال: ہمارا  بھانجا جس کی عمر آٹھ سال ہے تین بہنوں  کا اکلوتا بھائی ہے۔  سب گھر والوں  کا بے انتہا لاڈلا ہے۔ اب ایک ڈیڑھ سال سے بہت ضدی ہوگیا ہے۔ بہت زیادہ ضدی ہے۔ اس کی بات نہ مانی جائے تو شدید غصے میں  آجاتا ہے اور کبھی تو  چیزیں  اٹھا کر دیواروں  پر مارنا یا توڑنا شروع کردیتاہے۔ ہماری بہن پہلے تو اسے کچھ نہ کہتی تھیں  لیکن اب جب بھی وہ اسے ٹوکتی یا ڈانتی ہیں  تو ہمارے بہنوئی اور بچے کی دادی کو برا لگتا ہے۔ اکثر ایسا ہوا کہ باجی نے اسے کسی بات سے منع کیا لیکن بچے کی دادی نے اسے اس کام کی اجازت دے دی۔ بچے کی ضدی طبیعت سے اب اس کی دادی بھی پریشان ہیں ۔(شاہزیب فرحان ۔ کراچی)

جواب: چھوٹے بچوں  کے ساتھ والدین اور دادا دادی، نانا نانی اور دیگر اہل خانہ کا لاڈ پیار ایک فطری عمل ہے۔ بچے پر توجہ دینا اس کے ساتھ محبت و شفقت سے پیش آنا بچے کی شخصیت کی تعمیر اور اعتماد میں  اضافے کا سبب بنتا ہے۔ ساتھ ہی والدین کو یہ حقیقت بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ نامناسب انداز میں  لاڈ پیار سے بچے کی شخصیت میں  کمزوری اور اس کے رویوں  میں  خرابی آسکتی ہے۔
بچے کی اچھی تربیت کے لیے ضروری ہے کہ اسے نا سننا بھی سکھایا جائے۔ آپ کے بھانجے کے لیے بھی میں  یہ تجویز کروں  گاکہ اس کے والدین اور دادی محبت و شفقت کے اظہار کے ساتھ ساتھ اس کی  ہر بات کو ماننے کی روش  چھوڑ دیں ۔  ایک اور اہم بات یہ کہ بچے کے والد یا والدہ میں  سے کوئی ایک اگر اسے کسی بات کے لیے منع کردیں  تو دوسرا اس بات کو رد نہ کرے۔
ان اقدامات کے ساتھ بطور روحانی علاج بچہ جب رات کو گہری نیند میں  ہو اس کے سرہانے اتنی آواز سے کہ اس کی آنکھ نہ کھلے گیارہ مرتبہ سورہ کوثر، تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر بچے پر دم کردیں  اور دعا کریں ۔ یہ عمل کم از کم پندرہ روز تک جاری رکھیں ۔

رنگ گورا کرنا ہے


سوال: میری عمر چوبیس سال ہے۔ ہم چار بہنیں  اور تین بھائی ہیں ۔ میری سب بہنوں  کے رنگ خوب گورے ہیں ، میرا رنگ ان میں  سب سے کم ہے۔ اپنی بہنوں  کے ساتھ کھڑی ہوں  تو میرا رنگ بہت  عجیب سا لگتا ہے۔
اگلے سال جنوری میں  میری شادی ہے۔ میرے منگیتر بہت اچھے ہیں  میرا بہت خیال رکھتے ہیں ۔ بس کبھی کہہ دیتے ہیں  کہ تمہارا رنگ بھی گورا ہونا چاہیے۔(ناز یہ  جبین۔سیالکوٹ)

جواب: رنگ گورا کرنے کے لیے قدرتی اجزاء پر مشتمل یہ  نسخہ  بھی مفید ہے:
کینو کے چھلکوں  کا سفوف، لیموں  کے چھلکوں  کا سفوف، گندم کا آٹا 12,12 گرام، شہد 6 گرام ، دودھ ایک پیالی ۔ تینوں  سفوف باہم ملاکر شہد میں  اچھی طرح مکس کرلیں ۔ اس آمیزے میں  تھوڑا تھوڑا دودھ ملاتے ہوئے پیسٹ بنالیں ۔ رات کے وقت چہرہ دھوکر خشک کرکے یہ پیسٹ چہرے اور گردن پر لگاکر آہستہ ہاتھوں  سے چند منٹ تک مساج کریں ۔ ایک گھنٹے بعد چہرہ سادہ پانی سے دھولیں ۔ یہ مساج روزانہ تقریباً تین ہفتے تک جاری رکھیں ۔ متوازن غذالیں  ، پانی زیادہ پیئیں ،رات میں  کم از کم آٹھ گھنٹے کی نیند لیں  اور ہلکی پھلکی ورزش بھی کریں ۔

والدہ کا عجیب رویہ


سوال:میری عمر بتیس سال ہے۔ میں  پانچ بھائی بہنوں  میں  سب سے بڑی ہوں ۔ میں  نے ایم بی اے کیا ہے۔جب میں  بی بی اے کے فائنل ایئرمیں  تھی میرے والد پر فالج کا حملہ ہوا۔ بیماری کی وجہ  سے  وہ  ملازمت پر جانے کے قابل نہ رہے۔ بی بی اے کے بعد مجھے ایک اچھی ملازمت مل گئی اس طرح میں  اپنے والد کے علاج اور گھر کے اخراجات چلانے کے قابل ہوگئی۔ اپنے سے چھوٹی دو بہنوں  اور ایک بھائی کی شادی کے سب انتظامات میں  نے کیے۔  بھائی اب اپنی بیوی کے ساتھ علیحدہ گھر میں  رہتا ہے۔
پہلے میرے لیے جو بھی رشتے آئے اپنی ذمہ داریوں  کے پیش نظر میں  نے ان سب کو منع کردیا۔  اب میں  شادی کرنا چاہتی ہوں ۔ اللہ کا شکر ہے کہ میرے لیے اب بھی رشتے آرہے ہیں لیکن اب میری والدہ میری شادی کے معاملے میں  دلچسپی نہیں  لے  رہیں ۔ ہمارے گھر  آنے کے لیے خواتین امی سے رابطہ کرتی ہیں  تو امی کسی نہ کسی بہانے انہیں  ٹال دیتی ہیں ۔ کبھی کہتی ہیں  کہ اس دن انہیں  بہت ضروری کہیں  جانا ہے، کبھی کسی کو کہتی ہیں  کہ آجکل ان کی طبیعت  خراب ہے۔ صحت ذرا ٹھیک ہوجائے پھر آپ لوگوں  کو بلاؤں  گی، کسی کو کہتی ہیں  کہ بیٹی یعنی میں  ابھی شادی کے لیے آمادہ نہیں ۔
اپنی والدہ کی باتیں  مجھے پتہ چلتی ہیں  تو مجھے بہت حیرت اور تکلیف ہوتی ہے۔ مائیں  اپنی اولاد خصوصاً بیٹیوں  کے لیے کیا کچھ نہیں  کرتیں ۔ یہاں  تو میں  نے اپنے معذور والد کی دیکھِبھال اور بہن بھائی کی خوشیوں  میں  کوئی کمی نہیں  کی۔ میرے لیے رشتے بھی ابھی تک آرہے ہیں  لیکن میری ماں  میری شادی کیلیے سنجیدہ نہیں ۔ (ماریہ۔راولپنڈی)

جواب: محترم بیٹی…! میری دعا ہے کہ آپ کی شادی کسی ایسے گھرانے کے خوش حال  فرد سے  ہو جنہیں  شادی کے بعد آپ کی ملازمت جاری رہنے پر کوئی اعتراض نہ ہو۔ آمین۔
آپ کی والدہ کو  اپنے  بیٹوں  سے کوئی امید نہیں  ہے۔ ان کی ساری توقعات آپ سے وابستہ ہیں ۔ انہیں  یہ خوف دامن گیر ہے کہ آپ کی شادی ہوگئی تو ان کا اور ان کے شوہر کا پرسان حال کون ہوگا۔ آپ  اپنی والدہ کو کسی طرح یہ اطمینان  دلا دیں  کہ  شادی کے بعد بھی آپ  ملازمت کرتی رہیں  گی اور اپنے والدین کی مالی ضروریات کا ہر طرح سے خیال رکھیں  گی۔
انشاء اللہ آپ کی والدہ آپ کے رشتے کے لیے آنے والوں  کے ساتھ خوش اخلاقی سے ملیں  گی۔
آپ وضو بے وضو کثرت کے ساتھ اللہ کے اسماء یا ولی یا نصیر کا ورد کرتی رہیں ۔

خط بھیجنے کے لیے پتہ ہے۔
 روشن راستہ
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی،
 سنڈے میگزین ، روزنامہ ایکسپریس 
کورنگی روڈ ، کراچی۔


[از : سنڈے ایکسپریس ، 30 اکتوبر 2016ء ]

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے