اردو ادب کا ایک روشن ستارہ
ڈاکٹر جمیل جالبی
1929ء علی گڑھ - 2019 ء کراچی
اردو زبان کے نامور ادیب، محقق، نقاد، ماہرِ لسانیات ڈاکٹر جمیل جالبی (جمیل خان) 18 اپریل 2019ء کو 90سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔
ڈاکٹرجمیل جالبی 12 جون، 1929ء کو علی گڑھ میں ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم علی گڑھ اور سہارنپور سے حاصل کی ۔ میرٹھ کالج میں تعلیم کے دوران ہی انہوں نے ادبی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ آپ کی سب سے پہلی تخلیق کہانی ‘‘سکندر اور ڈاکو ‘‘ تھی ، یہ کہانی انہوں نے بارہ سال کی عمر میں تحریر کی، اس کہانی کو بطور ڈراما اسکول میں اسٹیج کیا گیا۔ جالبی صاحب کی تحریریں دہلی کے رسائل بنات اور عصمت میں شائع ہوتی رہیں۔
ڈاکٹرجمیل جالبی تقسیم ہند کے بعد کراچی آ گئے۔ بہادر یار جنگ ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹر بنے۔ معلمی کے ساتھ ادبی سرگرمیوں میں بھی مصروف رہے۔ ماہنامہ ساقی میں معاون مدیر رہے ۔ اپنا ایک سہ ماہی رسالہ نیا دور بھی جاری کیا۔
اسکول کی ملازمت کے دوران ہی جمیل جالبی نے ایم اے اور ایل ایل بی کے امتحانات پاس کیے اور 1972 میں سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کی نگرانی میں قدیم اُردو ادب پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی ڈگری حاصل کی۔ 1983ء میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر، 1987ء میں مقتدرہ قومی زبان (موجودہ نام ادارہ فروغ قومی زبان) کے چیئرمین تعینات ہوئے، جمیل جالبی 1990ء سے 1997ء تک اردو لغت بورڈ کراچی کے سربراہ بھی رہے۔
جالبی صاحب کا اردو ادب کے لیے اہم کام ‘‘قومی انگریزی اردو لغت’’، ‘‘قدیم اردو کی لغت ’’ اور فرہنگ اصلاحات (جامعہ عثمانیہ ) کی تدوین ہے، آپ کی ایک مشہور تصنیف تاریخ ادب اردو ہے اس کی چار جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔ جالبی صاحب کی ایک اہم کتاب پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ ہے اس کتاب کے آٹھ ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی دیگر تصانیف و تالیفات میں تنقید و تجربہ، نئی تنقید، ادب کلچر اور مسائل، پاکستان میں ذریعہ تعلیم کا مسئلہ، برصغیر میں اسلامی جدیدیت، محمد تقی میر، معاصر ادب، قومی زبان یک جہتی نفاذ اور مسائل، قلندر بخش جرأت لکھنوی تہذیب کا نمائندہ شاعر، مثنوی کدم راؤ پدم راؤ، دیوان حسن شوقی، دیوان نصرتی ، میرا جی ایک مطالعہ، ن م راشد ایک مُطالعہ وغیرہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر جمیل جالبی نے متعدد انگریزی کتابوں کے تراجم بھی کیے جن میں جانورستان، ایلیٹ کے مضامین، ارسطو سے ایلیٹ تک شامل ہیں۔
وزارت قانون و انصاف و پارلیمانی امور کے تحت آپ نے قانونِ شراکت ، حقِ تصنیف آرڈینینس ، قانونِ ثالثی اور دیگر کئی قانونی آرڈیننیس کے تراجم بھی کیے۔ بچوں کے لیے جمیل جالبی کی قابل ذکر کتابیں حیرت ناک کہانیاں اور خوجی ہیں۔
ڈاکٹر جمیل جالبی کو علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے 1990ء میں ستارۂ امتیاز ، 1994ء میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔ 1964ء، 1973ء، 1974ء اور 1975ء میں داؤد ادبی انعام، 1987ء میں یونیورسٹی گولڈ میڈل، 1989ء میں محمد طفیل ادبی ایوارڈ ، اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے 2015ء میں آپ کو پاکستان کے سب سے بڑے ادبی انعام، کمال فن ادب انعام سے نوازا گیا۔
جمیل جالبی نے کم و بیش تمام نثری اصناف میں طبع آزمائی کی جن میں تحقیق، تنقید، ڈرامہ، افسانہ، داستان اور تراجم شامل ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کے انتقال سے ادبی دنیا میں جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ مدتوں پورا نہیں ہو سکے گا۔ڈاکٹر جمیل جالبی مرحوم نے لواحقین میں بیوہ، 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں چھوڑے ہیں۔
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن
ڈاکٹرجمیل جالبی 12 جون، 1929ء کو علی گڑھ میں ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم علی گڑھ اور سہارنپور سے حاصل کی ۔ میرٹھ کالج میں تعلیم کے دوران ہی انہوں نے ادبی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ آپ کی سب سے پہلی تخلیق کہانی ‘‘سکندر اور ڈاکو ‘‘ تھی ، یہ کہانی انہوں نے بارہ سال کی عمر میں تحریر کی، اس کہانی کو بطور ڈراما اسکول میں اسٹیج کیا گیا۔ جالبی صاحب کی تحریریں دہلی کے رسائل بنات اور عصمت میں شائع ہوتی رہیں۔
ڈاکٹرجمیل جالبی تقسیم ہند کے بعد کراچی آ گئے۔ بہادر یار جنگ ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹر بنے۔ معلمی کے ساتھ ادبی سرگرمیوں میں بھی مصروف رہے۔ ماہنامہ ساقی میں معاون مدیر رہے ۔ اپنا ایک سہ ماہی رسالہ نیا دور بھی جاری کیا۔
ڈاکٹر جمیل جالبی عمر کے مختلف ادوار میں |
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جالبی صاحب کا اردو ادب کے لیے اہم کام ‘‘قومی انگریزی اردو لغت’’، ‘‘قدیم اردو کی لغت ’’ اور فرہنگ اصلاحات (جامعہ عثمانیہ ) کی تدوین ہے، آپ کی ایک مشہور تصنیف تاریخ ادب اردو ہے اس کی چار جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔ جالبی صاحب کی ایک اہم کتاب پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ ہے اس کتاب کے آٹھ ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی دیگر تصانیف و تالیفات میں تنقید و تجربہ، نئی تنقید، ادب کلچر اور مسائل، پاکستان میں ذریعہ تعلیم کا مسئلہ، برصغیر میں اسلامی جدیدیت، محمد تقی میر، معاصر ادب، قومی زبان یک جہتی نفاذ اور مسائل، قلندر بخش جرأت لکھنوی تہذیب کا نمائندہ شاعر، مثنوی کدم راؤ پدم راؤ، دیوان حسن شوقی، دیوان نصرتی ، میرا جی ایک مطالعہ، ن م راشد ایک مُطالعہ وغیرہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر جمیل جالبی نے متعدد انگریزی کتابوں کے تراجم بھی کیے جن میں جانورستان، ایلیٹ کے مضامین، ارسطو سے ایلیٹ تک شامل ہیں۔
وزارت قانون و انصاف و پارلیمانی امور کے تحت آپ نے قانونِ شراکت ، حقِ تصنیف آرڈینینس ، قانونِ ثالثی اور دیگر کئی قانونی آرڈیننیس کے تراجم بھی کیے۔ بچوں کے لیے جمیل جالبی کی قابل ذکر کتابیں حیرت ناک کہانیاں اور خوجی ہیں۔
جمیل جالبی کی تصانیف و تالیفات |
ڈاکٹر جمیل جالبی کو علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے 1990ء میں ستارۂ امتیاز ، 1994ء میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔ 1964ء، 1973ء، 1974ء اور 1975ء میں داؤد ادبی انعام، 1987ء میں یونیورسٹی گولڈ میڈل، 1989ء میں محمد طفیل ادبی ایوارڈ ، اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے 2015ء میں آپ کو پاکستان کے سب سے بڑے ادبی انعام، کمال فن ادب انعام سے نوازا گیا۔
جمیل جالبی نے کم و بیش تمام نثری اصناف میں طبع آزمائی کی جن میں تحقیق، تنقید، ڈرامہ، افسانہ، داستان اور تراجم شامل ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کے انتقال سے ادبی دنیا میں جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ مدتوں پورا نہیں ہو سکے گا۔ڈاکٹر جمیل جالبی مرحوم نے لواحقین میں بیوہ، 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں چھوڑے ہیں۔
ڈاکٹر جمیل جالبی کی چند یادگار تصاویر
ڈاکٹر جمیل جالبی، حکیم محمد سعید اور صہبا اکبر آبادی کے ہمراہ |
ڈاکٹر جمیل جالبی، صدر غلام اسحٰق خان کو پاکستان کے تعلیمی نظام پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے |
کراچی یونیورسٹی کی ایک تقریب میں ڈاکٹر جمیل جالبی، میر خلیل الرحمٰن، قاضی عبدالمجید عابد، حکیم محمد سعید، رئیس امروہی، حلیم قریشی، گل محمد وارثی، محمد عثمان، طاہر اے خان اور ارشاد حسین قاضی موجود ہیں |
جمیل جالبی ، عصمت چغتائی، ادا جعفری، رضیہ فصیح، زاہدہ لطف اللہ اور دیگر ادیب و شعراء کے ہمراہ |
ڈاکٹر جمیل جالبی، معروف ادیبہ حاجرہ مسرور، ادا جعفری اور سحاب قزلباش کے ہمراہ |
|
ڈاکٹر جمیل جالبی، ریڈیو پاکستان کے ایک پروگرام میں انٹروہو دیتے ہوئے |
ڈاکٹر جمیل جالبی آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے، سحر انصاری، رضیہ فصیح احمد، شاہدہ حسن ، آصف فرخی اور فاطمہ حسن بھی موجود ہیں |
ڈاکٹر جمیل جالبی کی اہل و عیال کے ہمراہ یادگار تصویر |