کزن میرج نہیں ہونی چاہیے....؟؟
مسئلہ:
ہم دوبہنوں کا رشتہ ہمار ے دادا نے بچپن میں ہی ہمارے چچا کے بیٹوں سے طے کردیاتھا۔ شادی کی عمر آئی تو والدہ نے چچی سے پوچھا کہ ان کا کب تک ارادہ ہے ....؟ اس پر ہماری چچی نے امی کو بتایا کہ ان کے بیٹے اس شادی کے لیے تیار نہیں ہیں۔ چچی کے مطابق ان کے بیٹے کہتے ہیں کہ کزن میرج نہیں ہونی چاہیے ۔ اس کی وجہ سے معذور بچے پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس لیے ہم تایا کے گھر شادی نہیں کریں گے ۔محترم ڈاکٹر صاحب....! ہمارے گھرانے میں تعلیم زیادہ نہیں ہے۔ لڑکوں کو واجبی تعلیم کے بعد کاروبار میں لگادیا جاتا ہے۔ لڑکیوں کو بھی زیادہ نہیں پڑھایا جاتا اور اٹھارہ یا بیس سال کی عمر تک ان کی شادیاں کردی جاتی ہیں۔ کزن میرج کے بارے میں ہماری معلومات کچھ زیادہ نہیں۔ بس سنی سنائی چند باتیں ہیں۔
ہمارے خاندان کے بڑے کہتے ہیں کہ یہ سب بے کار باتیں ہیں ، جو بیماری آنی ہوتی ہے وہ آکر رہتی ہے۔
محترم ڈاکٹر صاحب....! ہمارے خاندان میں زیادہ تر شادیاں بہن بھائیوں کی اولاد میں ہی ہوئی ہیں۔ ان سب کے بچے نارمل اور صحت مند ہیں۔
محترم بھائی جان ....! ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے رشتے وہیں ہوں جہاں ہمارے دادا جان نے طے کئے تھے۔ براہِ کرم ہمیں بتائیں کہ ہماری والدہ چچی کے بیٹوں کو کس طرح سمجھائیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنےوالے لڑکوں اورلڑکیوں کی باہمی شادیوں پرطبی نقطہ نظر سے کئی نکات زیر بحث ہیں۔ ماہرین کاخیال ہے کہ ایک دادا یا ایک نانا کی اولاد یا ان دونوں کی اولاد وں میں باہمی شادیاں اولاد میں کئی طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان میں بعض بیماریاں دماغی ہیں اور بعض جسمانی۔اگر کسی خاندان میں کوئی جنیاتی بیماری ہو تو کزن میرج کی صورت میں ان کی اولاد میں اس بیماری کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ اگر کسی خاندان میں ایسے امراض نہیں ہیں تو جنیاتی وجوہات سے نئی نسل میں بیماری کی منتقلی کے اسباب ہی ختم ہوجاتے ہیں۔
تاہم اس بارے میں ایک حقیقت جان لینا ضروری ہے کہ اولاد میں جینیاتی مرض اس وقت منتقل ہوگا، جب خود والدین میں کوئی جینیاتی مرض ہوگا۔
ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند خاندانوں میں کزن سے شادی میں طبی لحاظ سے بظاہر کوئی حرج نہیں ۔
آپ اس بات کا جائزہ لیجئے کہ آپ کے خاندان میں صحت کی عمومی صورت حال کیاہے....؟ اگر بعض خاص بیماریاں آپ کے خاندان میں نہیں پائی جاتیں تو پھراپنی چچی صاحبہ اور ان کے بیٹوں کو یہ بات آپ کے گھر کے بڑے سمجھائیں یا پھرکسی ماہرڈاکٹر سے ان کی بات کروادیں۔
البتہ ایک بات کا خیال صحت مند گھرانوں کے افراد کوبھی رکھنا چاہیے اور وہ ہے تھیلیسیما Thalassemia Minor مائنر سے آگہی ۔ شایدسے پہلے لڑکے اور لڑکی دونوں کا ٹھیلیسیما مائنر کا ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ اگر دونوں ہی تھیلسیمیا مائنر سے متاثر ہیں تو ان کی اولاد میں تھیلیسیمیا میجر Thalassemia Majorکے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ میاں بیوی میں سے صرف کوئی ایک تھیلیسیمیا سے متاثر ہو تو اولاد میں تھیلیسیما میجر کا خطرہ نہیں رہتا۔
میری دعا ہے کہ آپ کے والدین اور آپ کے چچا اور چچی اور ان کے دونوں صاحب زادوں کو اس معاملے میں صحیح فیصلہ کرنے میں قدرت کی مدد ملے۔ آمین