دوست چھیڑتے اور مذاق اُڑاتے ہیں

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی
Friends Teasing and make fun of me

دوست چھیڑتے اور مذاق اُڑاتے ہیں


مسئلہ: 

میری عمر 22سال ہے۔ میں سیکنڈ ائیر کا طالب علم ہوں۔ عرض یہ ہے کہ مجھ میں ایک بات بھی مردوں والی نہیں پائی جاتی۔ میری چال لڑکیوں کی طرح، بولنے کا انداز اور آواز بھی لڑکیوں کی طرح ہے۔ داڑھی مونچھیں بھی ہیں۔ یوں سمجھئے کہ میرا جسم بالکل مردوں والا ہے لیکن عادات و اطوار کے اعتبار سے میں لڑکی ہوں۔
کالج کے لڑکے مجھے عورت، زنانہ روح اور دیگر کئی القابات سے پکارتے ہیں۔ لوگوں کے طعنوں اور بار بار کی بےعزتی نے مجھے احساسِ کمتری کا مریض بنا دیا  ہے۔ میں ہروقت ڈرا سہما اور خوف زدہ رہتا ہوں۔



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

 میرے والد محترم خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے جنسی کشش کے قانون کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہر فرد دو رخوں سے مرکب ہوتا ہے۔ ایک رخ غالب ہوتا ہے اور دوسرا رُخ مغلوب ہوتا ہے۔ جو ظاہر رخ ہے وہ غالب ہے یعنی مرد میں غالب رخ مذکر اور مغلوب رخ مونث ہے جب کہ عورت میں غالب رخ مونث اور مغلوب رخ مذکر ہے۔
جنسی کشش کے قانون کے تحت ہر غالب رخ میں موجود مغلوب رخ اپنی تکمیل چاہتا ہے۔ چنانچہ غالب رخ کو صنف مخالف میں کشش محسوسہوتیہے۔
 جن لوگوں کو صنف مخالف میں کشش محسوس نہیں ہوتی بلکہ ان میں صنف مخالف والی عادات و اطوار پائی جاتی ہیں، انہیں یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے کہ ان میں کسی وجہ سے غالب و مغلوب رخ میں تناسب برقرار نہیں رہتا۔ 
اس تناسب کے بگڑنے سے مختلف صورتیں رونما ہوسکتی ہیں۔ شدید بگاڑ کی صورت میں جنسی تبدیلی کا عمل بھی واقع ہوسکتا ہے۔ اس بگاڑ کے دیگر اثرات میں صنف مخالف میں کشش کے بجائے گریز، اپنی ہی جنس میں رغبت محسوس ہونا یا پھر دوسری صنف کے سے انداز و اطوار اختیار کرنا شاملہوسکتےہیں۔
کسی لڑکی میں رونما ہونے والی اس قسم کی صورتحال یعنی صنف مخالف کے سے انداز و اطوار کو عموماً زیادہ نوٹ نہیں کیا جاتا۔ بلکہ اسے لڑکی کی بہادری و جرأت، بیباکی اور سادگی سے منصوب کردیا جاتا ہے کیونکہ ایسی لڑکیاں عموماً میک اپ، جیولری اور بناؤ سنگھار سے بھی گریز کرتی ہیں۔ اس قسم کی صورتحال کسی لڑکے میں ہوتو بہت زیادہ نمایاں ہوجاتی ہے کیونکہ لڑکوں میں زنانہ انداز کا جھلکنا، بھنویں بنانا یا ہلکا پھلکا میک اپ کرلینا فوری طور پر طنز و مذاق کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ 
اس قسم کی تبدیلیوں کے اسباب جسمانی ، ذہنی ونفسیاتی ہوسکتے ہیں اگر جسمانی اسباب (جن میں ہارمونز کی تبدیلیاں بھی شامل ہیں) شدت اختیار کرجائیں تو جنسی تبدیلی کا عمل بھی واقع ہوسکتا ہے۔ ذہنی و نفسیاتی اسباب انداز و رویّوں میں تبدیلی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ اس صورتحال کا سامنا ہونے پر بطور روحانی علاج غالب رخ کو زیادہ تقویت دی جانی چاہیے۔
آپ صبح نہار منہ اور شام کے وقت سرخ شعاعوں میں تیار کردہ پانی ایک ایک پیالی پئیں۔ سخت جسمانی ورزش کریں، کرکٹ، ہاکی اور جسمانی مشقت والے دیگر کھیلوں میں حصہ لیں ۔
بطور روحانی علاج 
صبح شام اکیس اکیس مرتبہ سورۂ القیامہ(75) کی آیات 36تا 39 

اَيَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَنْ يُّتْـرَكَ سُدًى O 
اَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّنْ مَّنِيٍّ يُّمْنٰى O 
ثُـمَّ كَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوّ ٰ ى O

اول آخر تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک پیالی سرخ شعاعوں میں تیار کردہ پانی پر دم کرکے پئیں۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم یاقوی کا ورد کریں۔

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے