68 سالہ مرد کی موبائل فون ہر کم عمر خاتون سے دوست

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


68 سالہ مرد کی موبائل فون ہر کم عمر خاتون سے دوستی


مسئلہ: 

ہمارے والد کی عمر اڑسٹھ(68) سال ہے۔ ہماری والدہ  کا آٹھ سال قبل انتقال ہوچکاہے ہم  پانچ بہن بھائی شادی شدہ ہیں۔ چھوٹے ایک بھائی کو کوئی لڑکی پسند ہی نہیں آتی۔ اس لیے وہ اب تک کنوارا ہے۔ ہمارے والد کا اپنا  بہت اچھا مشینری پارٹس کا کاروبار ہے جسے وہ خود ہی دیکھتے ہیں۔ سب بھائیوں کے اپنے اپنے کاروبار ہیں۔
والدہ کی وفات کے بعد ہمارے بھائیوں  نے ان کا بہت خیال رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن اپنے بیٹوں کے ساتھ وہ بہت زیادہ Reserve رہتے ہیں۔ اپنے سب بچوں میں وہ میرے ساتھ بہت زیادہ باتیں کرتے ہیں۔ گھریلو معاملات  میں بھی وہ اکثر مجھ سے مشورہ کرتے ہیں۔میں ہفتہ میں ایک دودن اپنے بچوں کو لے کر ان کے پاس جاتی ہوں۔
پچھلے تقریباً  ڈیڑھ سال سے مجھے اپنے والد میں کچھ تبدیلیاں محسوس ہونے لگیں۔ پہلے میں ان کا موبائل فون سن لیا کرتی تھی یا ان کے پیغامات چیک کرلیا کرتی تھی اوران سے پوچھ کر جواب بھی دے دیا کرتی تھی۔ان کے زیادہ تر پیغامات  دفتری امور سے متعلق ہوتے تھے لیکن اب ڈیڑھ سال سے انہوں نے اپنا موبائل فون  مجھے دینا بند کردیا۔ گھر میں میری موجودگی کے دوران وہ بطورخاص موبائل اپنے پاس  رکھتے ،کوئی فون آتاتو خود ہی سنتے اور میسیج کا جواب بھی خود ہی دینے لگے۔
میں نے اس بات پرکوئی خاص توجہ نہ دی ۔ایک دن وہ باتھ روم میں تھے جب ان کے موبائل فون پر ایک پیغام اتفاقاً میں نے پڑھ لیا۔
اس میں لکھا تھا کہ اچانک مصروفیت کی وجہ سے کل کی ملاقات نہ ہوسکے گی مگر دوپہر کوان کا کھانا دفتر بھجوا دیاجائےگا۔
میں نے اپنے والد کو اس میسج کے بارے میں بتادیا اوران  سے دریافت کیا کہ آپ کا کھانا آپ کے دفتر میں کون بھجوائے گا۔اس پر میرے والد  نے مجھے بتادیا کہ یہ ایک خاتون ہیں اورتقریباً دوسال سے ان سے ملاقات ہے۔
سچی بات یہ ہے کہ  اپنی والدہ کے انتقال کے کچھ عرصہ بعد ہم بہن بھائی خود یہ محسوس کررہے تھے کہ ہم سب اپنی اپنی  مصروفیات میں مگن ہیں۔ اب ہمارے والد بہت تنہا ہوگئے ہیں۔ ان کی دیکھ بھال بہت ضروری ہے۔میں نے اورمیرے ایک بھائی نے کئی سال پہلے خود اپنے والد سے اس حوالے سے بات کی تھی مگر اس وقت انہوں نے شفقت بھری ڈانٹ سے ہماری تواضع کی تھی۔
موبائل فون پر میسج پڑھ کر اوروالد صاحب کے بتانے پر میں نے ایک مرتبہ پھر ان سے اس موضوع پر بات کی لیکن وہ اب بھی اپنی دوسری شادی کی کسی تجویز کوسننے کے لیے تیارنہیں ہیں۔
دوسری طرف ان خاتون کے بارے میں بھی میں نے اپنے طورپر معلوم کروایا توپتاچلا کہ ان کی عمر چالیس سے زائد ہے۔ ان کے دوبچے ہیں اور ان کے شوہر نہیں ہیں۔
ہم سب بہن بھائی چاہتے ہیں کہ ہمارے والد تنہا نہ رہیں لیکن والد اس عمر میں دوسری شادی کے لیے بالکل تیارنہیں ۔
محترم وقار یوسف عظیمی صاحب! برائے کرم مجھے مشورہ دیجئے کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ کیا ہمیں ان خاتون سے ملناچاہیے....؟



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

مذکورہ بالا مسئلہ عمومی نوعیت کا تونہیں مگر بہت زیادہ غووفکر کا متقاضی ہے۔عورت کو صنف نازک اورمرد کو قوی کہا جاتاہے تاہم مرد کا عورت پر انحصار بہت زیادہ ہے۔ اس کی نسبت عورت کا مرد پر انحصار کم ہے۔
عمر ڈھلنے کے ساتھ ساتھ عورت پرمرد کاانحصار بڑھتا جاتاہے۔عمر بڑھنے کے ساتھ انسان کو درپیش مسائل کی نوعیت بھی تبدیل ہوجاتی ہے۔ کبھی طبی مسائل سامنے آتے ہیں توکبھی حفظان صحت اورصفائی کے مسائل سراٹھاتے ہیں۔ایسے میں ایک بیوی اپنے شوہر کی جتنی اچھی طرح دیکھ بھال کرسکتی ہے کوئی اورنہیں کرسکتا۔
مردوں کی نسبت عورتوں میں ایک دوسرے پر انحصار بھی زیادہ پایا جاتاہے۔ایک بوڑھی خاتون ضرورت پڑنے پر اپنی بیٹی، بہن  یا بہو کے ساتھ باتھروم چلی جائیں گی یا ان سے بیڈ پان(Bad pan) لےلیں گے۔ 
ایک بوڑھے مرد کو اپنے بیٹے کے ساتھ باتھ روم جانے یا بیڈ  پان لینے میں یا ان کے سامنے کپڑے تبدیل کرنے میں بہت تکلف ہوگا۔ کئی وجوہات  یہ حقیقت واضح کرتی  ہیں کہ بڑی عمر کے مرد کے لیے رفیقہ حیات کا ساتھ ناگزیر ہے۔
آپ کے والد بھی اپنے لیے ایک رفقہ کی ضرورت محسوس کرتے ہیں لیکن وہ اپنے جذبات وضروریات کا اظہار کھلے عام کرنے سے کترارہے ہیں۔ ان  کے اس گریز کی وجہ ہمارا معاشرتی ماحول ہے۔ وہ سوچتے ہوں گے کہ ان کے داماد اوربہوئیں اوربیٹوں اوربیٹیوں کے سسرال والے ان کا بہت مذاق اڑائیں گے ۔ وہ اپنے بچوں کوان کے سسرال میں معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے سے بچانا چاہتے ہوں گے۔
اگر انہیں یہ یقین دلادیاجائے کہ ان کے اس فیصلے پر خاندان بھر میں ان کے بارے میں منفی باتیں نہیں کی جائیں گی ۔ان کا مذاق نہیں اڑایا جائے گا ،ان کے احترام میں بھی کوئی کمی نہ آئے گی تو پھر ان کے لیے اس عمر میں نکاح کرلینا آسان ہوجائے گا۔
اس کام  کے لیے آپ کو سب سے پہلے اپنے شوہر سے اورپھر ان کے والد سے بات کرنا چاہیے۔ خاندان کے چند بڑے مل کراگر آپ کے والد سے بات کریں گے تویہ معاملہ ان شاء اللہ بہت جلدی اور احسن طریقے سے تکمیل ہوجائے گا۔


اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے