دنیا کا سب سے بڑے جنگل میں لگی آگ مسلسل پھیلتی جارہی ہے
کرہ ارض پر پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے سب سے بڑے برساتی جنگل ’’ دی ایمازون ‘‘ میں شدید آگ بھڑک اٹھی ہے جو تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔ سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر جنگل میں لگی ہوئی اس آگ پر جلد قابونہ پایا گیا تو زمین کے موسموں پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ جنگلات میں اچانک آگ وغیرہ لگ جانے کی صورت میں نہ صرف انسانی زندگیوں اور انسانی اموال کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ دھوئیں کی جو بہت بڑی مقدار فضا میں شامل ہوتی ہے اس سے اور آگ کی تپش سے ماحولیاتی فضا بہت حد تک مکدر ہو جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جس سے دنیا بھر کے مون سون کے سائیکل پر منفی اثر پڑے گا۔
آگ کی وجہ سے اٹھتے شعلے کئی کلو میٹر دورسے دیکھے جاسکتے ہیں۔ جنگلات میں لگنے والی آگ کے سبب برازیل میں دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں جنہوں نے کئی شہروں کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔ یہاں تک کہ ایمازون سے ساڑھے تین ہزار کلومیٹر دور برازیل کے شہر ساؤ پولو میں دھوئیں کے کالے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ہوا میں کاربن کی مقدار بڑھنے سے شہریوں کے لئے سانس لینا دشوار ہوگیا ہے۔ ریسکیو ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔سینکڑوں کی تعداد میں فائرفائٹرز اور فوجی آگ پر قابو پانے کے لئے انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جنوبی امریکا کے ملک برازیل میں واقع ایمازون کے جنگلات زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا برساتی جنگل (Rain Forest)ہے جو برازیل کے علاوہ پیرو، کولمبیا اور دیگر جنوبی امریکی ممالک سمیت تقریباً 9 ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ 25 لاکھ مربع میل ہے۔ رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔ ایمازون کے جنگلات دنیا کی فضا کو آکسیجن فراہم کرنے میں اپنا 20 فیصد حصہ ڈالتے ہیں اورانہیں دنیا کے پھیپھڑوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق ایمازون کے جنگلات پچپن لاکھ سال پرانے ہیں۔ ان جنگلات میں تقریبا سولہ ہزار اقسام کے چار کھرب درخت ہیں۔ ایمازون کے جنگلات میں حشرات کی تقریبا پچیس لاکھ اقسام پائی جاتی ہیں۔