Nervous and Panic on Thinking about Marriage
شادی کے نام سے ہی گھبراہٹ
سوال:
میری عمر تیس سال ہے میں گریجوئیشن کرچکی ہوں۔ ہمارے گھر میں چھ افراد ہیں اورسب ایک دوسرے سے لاتعلق ہیں۔والدہ صاحبہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ والد صاحب اپنے بچوں سے ناراض رہتے ہیں۔ بہن بھائی ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے۔
کچھ ماہ بعد میری شادی ہونے والی ہے۔
میرے ساتھ ایک عجیب مسئلہ درپیش ہے وہ یہ کہ مجھے خیال آتا ہے کہ یہ شادی ناکام ہوجائے گی۔
میں اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہیں رہ سکوں گی اور نہ ہی اسے خوش رکھ سکوں گی۔ یہ خیال میرے ذہن میں گردش کرتا ہے تو مجھے شادی کے لفظ سے گھبراہٹ ہونے لگتی ہے۔
لاکھ اس خیال کو ذہن سے نکالنے کی کوشش کروں مگر اس کے ساتھ کچھ اور مایوس کن خیالات کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ میری قوت ارادی بہت کمزور ہوگئی ہے۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
جن گھروں میں میاں بیوی ایک دوسرے کی عزت نہیں کرتے، آپس میں تیز آوازوں کے ساتھ جھگڑتے ہیں یا شور شرابہ کیے بغیر ایک دوسرے سے بیزار اور لاتعلق رہتے ہیں۔ ایسے ماحول میں پرورش پانے والے اکثر بچے کانفیڈنس کی کمی اورشخصیت کے ادھورے پن میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ شادی کے حوالے سے آپ کے وسوسوں کی بنیاد بھی خود آپ کے والدین کے خراب تعلقات ہیں۔میاں بیوی کے درمیان ذہنی ہم آہنگی نہ ہو، وہ ایک دوسرے سے لڑتے رہتے ہوں تو عموماً بچے ماں باپ کی توجہ اور محبت سے محروم ہونے لگتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ماں یا باپ میں سے کوئی ایک بچوں کی طرف متوجہ ہو کر انہیں اپنی شفقت سے نوازتا رہے تو بھی بچے کو بہت سہارا ہوجاتا ہے اگر دونوں ہی اپنی اپنی محرومیوں اور شکایتوں کا رونا روتے ہوئے بچوں کو نظر انداز کرتے رہیں تو بچوں کے لیے اپنی شخصیت کی تعمیر میں بہت زیادہ رکاوٹیں آجاتیہیں۔
مجھے لگتا ہے کہ آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ آپ کی والدہ کے انتقال کے بعد اگر آپ کے والد اپنی اولاد کے لیے ایک سائبان کا کردار اپنا لیتے تو بھی شاید آپ لوگوں کے تجسس اور نوجوانی کی محرومیوں کا ازالہ ہوجاتا لیکن والد صاحب آپ لوگوں کے قریب آنے کے بجائے آپ سے ناراضیاں ظاہر کرنے لگے۔ ان سب عوامل نے آپ کے اندر بےیقینی اور خوف کو مزید بڑھاوا دیا۔
آپ کے ذہن میں شادی کا تصور کسی خوش گوار اور محبت بھرے تعلق کا نہیں ہے بلکہ شاید آپ یہ سمجھتی ہیں کہ شادی کا مطلب یہ ہے کہ عورت شوہر اور سسرال والوں کی ماتحتی کرتی رہے اور انہیں خوش کرنے کی کوشش کرتی رہے۔
آپ کے والدین اور آپ کے خاندان کے چند دوسرے گھرانوں میں میاں بیوی کے خراب تعلقات نے آپ کا اعتماد متاثر کردیا ہے۔ اعتماد کی اس اس کمی کو بحال کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ شادی شدہ زندگی سے اچھی توقعات رکھی جائیں ۔ آپ کے منگیتر ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مثبت سوچ کے حامل فرد ہیں۔ ان کے گھر کا ماحول بھی بہت اچھا ہے۔ ان کے والدین اپنے بچوں سے قریب ہیں اور ان کے سب بہن بھائی ایک دوسرے سے اپنائیت اور بےتکلفی کے ساتھ رہتے ہیں۔
آپ یقین رکھیے کہ ایسے اچھے سسرال میں آپ کو بہت محبت اور عزت ملے گی۔ آپ اپنے شوہر، ساس سسر اور سسرال کے دیگر رشتہ داروں سے اچھی توقعات رکھیے اور ان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی تیاریاں کیجیے۔ سب سے اہم بات یہ کہ شادی کے بعد اس گھر میں اپنی اہمیت جتانے کے بجائے ان کے دلوں میں اپنی قدر بنانے کی کوشش کیجیے گا۔
آپ کے والدین کے باہمی تعلقات کیسے رہے اور آپ بہن بھائی ایک دوسرے سے کتنے بیزار رہتے ہیں۔ ان باتوں کے بجائے وہ چند اچھی باتیں ذہن میں دہرائیں جو آپ نے اپنے گھر میں دیکھی ہیں۔ یقیناً سب کچھ تو برا نہ ہوا ہوگا کچھ نہ کچھ اچھا بھی تو ہوگا۔ ان چند اچھی باتوں کو ذہن میں دہرائیے۔
آپ کے والد نے اپنی بیگم سے کئی شکایات کے باوجود آپ بہن بھائیوں کو اچھی تعلیم دلوانے میں کوئی کمی نہیں کی۔ آپ لوگوں کے تعلیمی اخراجات ہوں یا روزمرہ کے دوسرے خرچے آپ کے والد نے فیس ادا کرنے سے اور دیگر مدوں میں رقم دینے سے کبھی انکار نہیں کیا۔
آپ کے والد آپ کی تعلیم میں دلچسپی نہ لیتے تو آج آپ کا اتنے اچھے گھرانے میں رشتہ شاید نہ ہوتا۔ اپنے والدین کی اچھی باتوں کو یاد کیجیے اور ان اچھی باتوں پر شکر گزار ہونے کی عادت ڈالیے۔