تعمیر شخصیت اور کردار سازی - 3

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی



Personality Development and Character Building



تعمیر شخصیت اور کردار سازی

کتاب اللہ اور تعلیماتِ نبویﷺ کی روشنی  میں

ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی 

تعاون اور خیر خواہی کرتے ہوئے اپنے بزنس یا پروفیشن میں ترقی کی جائے اور ۔۔۔




حصہ سوم:  گذشتہ سے پیوستہ


والدین اور بزرگوں کے اثرات:

Effects of Parents and Grand Parents


ذہن سازی اور سوچ کی تشکیل میں ماں اور باپ دونوں کے کردار بہت اہم ہیں۔ ہر بچہ غیر محسوس انداز میں اپنے والدین سے بہت کچھ سیکھتا رہتا ہے۔ دس بارہ سال کی عمر تک اکثر لڑکوں اور لڑکیوں کے رول ماڈل ان کے والد یا والدہ یا دونوں ہوتے ہیں۔ جوائنٹ فیملی سسٹم والے گھرانوں میں کچھ بچے اپنے دادا یا دادی اور کچھ بچے نانا یا نانی سے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ یہ قربت یا لگاؤ (Attachment) محض جذباتی نہیں ہوتی بلکہ بچے اپنے ان بزرگوں (Grand Parents) سے بہت کچھ سیکھتے بھی ہیں۔ خاص طور پر خاندانی روایات، رشتے نبھانے کا سلیقہ، خاندان میں بولی جانے والی زبان یا زبانیں اور دیگر بہت کچھ۔ بعض افراد اپنے بزرگوں سے سنی ہوئی اور ان سے سیکھی ہوئی اچھی اچھی باتوں کا تذکرہ اکثر اپنے احباب اور نئی نسل کے سامنے کرتے رہتے ہیں۔
ان مثالوں سے یہ حقیقت سامنے آرہی ہے کہ انسان کی شخصیت اور کردار پر گھر میں اور گھر سے باہر کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 


تبدیلی ممکن ہے....؟:

Is change possible ....?:


جینز سے ملنے والی ناپسندیدہ خصوصیات مثلاً سستی و کاہلی، کنجوسی، جھگڑالو طبیعت، جرائم سے رغبت وغیرہ ہوں یا والدین کی تربیت، گھریلو اور معاشرتی ماحول کے زیر اثر تشکیل پانے والے بعض تصورات و نظریات ہوں، کیا انہیں چستی و فعالیت، سخاوت، پُر امن طبیعت، جرائم کے بجائے اچھے کاموں میں رغبت جیسی مثبت صفات میں بدلا جاسکتا ہے ....؟  سماج کے ماحول سے بننے والے مائنڈ سیٹ میں حسب ضرورت اصلاح کی جاسکتی ہے۔۔۔۔۔؟
اس کا جواب ہے۔ جی۔۔۔۔۔۔! یہ کام ہے تو مشکل لیکن ایسا کیا جاسکتا ہے۔ یہ مشکل اہداف پرسنل ڈیولپمنٹ اور کیریکٹر بلڈنگ کے لیے، اچھی تربیت کے ذریعے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ شخصیت کی تعمیر اچھے کاموں کے لیے بھی ہوسکتی ہے اور برے کاموں کے لیے بھی۔ ملاوٹ یا کم تولنے، جھوٹ، فراڈ کے ذریعے اپنا روزگار کمانے والا شخص اپنی اولاد کو یا اپنے ساتھیوں کو کاروبار کے گُر سکھاتے وقت بالعموم ملاوٹ کرنے اور نظر بچا کر کم تولنے کی تربیت دے گا۔ ایسے لوگوں کی نظر میں تعمیر شخصیت کا مطلب غیر قانونی اور عام طور پر ناپسندیدہ کاموں میں مہارت حاصل کرنا ہے۔
اس مضمون کا مطمع نظر (Objective) مثبت کاموں کے لیے شخصیت کی تعمیر اور کردار سازی ہے تاکہ انفرادی طور پر شخصیت میں نکھار اور اجتماعی طور پر معاشرے میں سدھار آئے۔



تعمیرِ شخصیت کے لیے تربیت کیوں لی جائے....؟

Why take training for personality Development?



 تعمیر شخصیت کے لیے ٹریننگ لینا دراصل یہ سمجھنے اور سیکھنے کی کوشش ہے کہ مثبت سوچ اور اعلیٰ ظرفی کیسے اختیار کی جائے....؟
جذبات پر قابو کس طرح رکھا جائے....؟
وقت کا بہتر (Efficient) استعمال کیسے کیا جائے....؟
اپنے کاموں میں نظم و توازن (Discipline and Balance) کیسے لایا جائے....؟


نتیجہ:

Result:


 ان سب کوششوں کا حاصل یہ ہے کہ تعاون اور خیر خواہی کرتے ہوئے اپنے بزنس یا پروفیشن میں ترقی کی جائے۔ اپنی گھریلو ذمہ داریوں کو اچھی طرح ادا کیا جائے اور معاشرے کا ایک مفید رکن بنا جائے۔
ایک اچھا فرد اپنے پروفیشن میں، گھر میں اور معاشرے میں اعلیٰ اخلاق، عدل اور حسنات کے فروغ کا ذریعہ بنتا ہے۔ اچھے فرد کی یہ خوبیاں یا صفات (Attributes) قرآن پاک اور رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات سے اخذ کی گئی ہیں۔



یہ مقاصد کیسے حاصل ہوں گے....؟: 

How to achieve these goals ....?:


 مثبت بنیادوں پر تعمیر شخصیت اور کردار سازی کے لیے ہر آدمی کو’’ نافع علم‘‘ اور اچھے اخلاق (اخلاق حسنہ) کی ضرورت ہے۔ علم سیکھا جاتا ہے۔ اچھے اخلاق کچھ تو تعلیم سے اور زیادہ تر اچھی تربیت سے حاصل ہوتے ہیں۔ ان مقاصد کو پانے کے لیے اللہ کی کتاب قرآن پاک، نبیٔ آخر، معلم اعظم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات میں ہر دور کے انسان کے لیے بہترین رہنمائی موجود ہے۔

(جاری ہے)

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے