مذہبی تعلیم اور ماڈرن ایجوکیشن دونوں کو اہمیت دی جائے

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


سلسلہ عظیمیہ کی تلقین

مذہبی تعلیم اور ماڈرن ایجوکیشن دونوں کو اہمیت دی جائے



اپنے معاشرے میں ہمیں کئی معاملات اور کئی   شعبوں میں عدم توازن کے مشاہدات ہوتے ہیں۔ تعلیم کا اہم ترین شعبہ بھی ان میں سےایک ہے۔

امیر طبقے کے ساتھ ساتھ متوسط طبقے کی بڑی  اکثریت بھی بھاری فیسیں ادا کرکے اپنے بچوں کو انگلش میڈیم اسکولوں میں پڑھانا چاہتی ہے۔ انگلش میڈیم اسکولز میں بھی کوئی ایک نہیں بلکہ کئی نظام موجود ہیں۔ ان میں پاکستانی بورڈز کے نصاب کے ساتھ ساتھ کیمبرج سسٹم اور بعض دیگر غیر ملکی نصاب شامل ہیں۔ 
والدین کی ایک بڑی تعداد کو شکایت ہے کہ بعض انگلش میڈیم اسکولز میں پڑھنے والے بچوں کی درست ذہن سازی نہیں ہورہی۔ کئی بچے نہ اچھے پاکستانی بن پارہے ہیں نہ ہی اچھے مسلمان۔
غریب عوام کے بچوں کو تعلیم دینے کے لیے اکثر سرکاری اسکولوں کی حالت بہت خراب ہے۔ کئی اسکول تو ایک کمرے اور ایک استاد پرمشتمل ہیں۔
ایک صورت یہ ہے کہ پاکستان میں کئی والدین روایتی تعلیم یعنی اسکول میں دی جانے والی تعلیم کو اہم نہیں سمجھتے۔ اس کے بجائے وہ  اپنے بچوں خصوصاً لڑکوں کو مذہبی تعلیم دلوانے کے لیے مدرسوں میں بھیجنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ 
روایتی تعلیم دینے والے کئی اسکولوں میں مذہبی تعلیم کا کوئی خاص اہتمام نہیں، دینیات محض نام کے لیے پڑھائی جاتی ہے۔ مذہبی مدارس میں ماڈرن ایجوکیشن کے مضامین سے قطعی لاتعلقی نظر آتی ہے۔
ان حالات میں  ہمارے ملک اور معاشرے میں تعلیم کے حوالے سے مختلف نظریات کے حامل کئی گروپ بن گئےہیں۔
پاکستان میں بچوں کو کیا پڑھایا جائے....!
اس سوال کے جواب میں کئی آراء سننے میں آتی ہیں۔ لوگ اپنی اپنی رائے کے جواز میں مختلف دلائل اور نظریات پیش کرتے ہیں۔
نئی نسل کو تعلیم کے حوالے سے  ہماری رائے یہ ہے کہ بچوں کو تعلیم  دیتے وقت اپنی اعلیٰ روایات، معاشرتی خصوصیات، جدید دور کی ضروریات اور رجحانات کو کماحقہ پیش نظر رکھا جائے۔
 جدید و قدیم کے اس امتزاج سے تیار ہونے والے نصاب کی  تعلیم حاصل کرنےو الی نئی نسل اسلاف کی اچھی روایات،  اسلامی فکر وفہم کی خوبیوں سے آراستہ ہونے کے ساتھ ساتھ زمانے کی بصیرت کی حامل بھی ہوگی۔اس بڑے مقصد کو پانے کے لیے ضروری ہے کہ نئی نسل کو وقت کے تقاضوں اور ضروریات کے مطابق ماڈرن ایجوکیشن دی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کے لیے  مذہبی اور روحانی علوم کی اچھی اور معیاری تعلیم کا اہتمام بھی کیا جائے۔


ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی


<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے