بیٹے کی خاطر زندہ رہنا چاہتی ہوں

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی



بیٹے کی خاطر زندہ  رہنا چاہتی ہوں


سوال: 

میری والدہ ایک غریب اوربیوہ خاتون ہیں۔ میری عمر ستائیس سال ہے۔ میری شادی کو ڈیڑھ سال ہوگیاہے۔یہ شادی غیروں میں ہوئی۔ یہ رشتہ میرے چھوٹے بھائی کی وجہ سے ہوا۔ان صاحب کی دعاسلام میرے بھائی سے تھی۔ان کے والدین بھی دنیا میں نہیں ہیں۔
والدہ نے میرے ماموں کو ان کی معلومات کرنے کا کہا تو انہوں نے  ہمیں اطمینان دلایا ،جبکہ ماموں نے کوئی معلومات  ہی نہیں کی تھیں ۔
شادی کے ایک  ماہ  کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ یہ شخص کوئی کام نہیں کرتا۔ بُرے دوستوں اورعورتوں کی صحبت میں رہتاہے۔ لوگوں کو بےوقوف بنا کر پیسے بٹورتا رہتاہے۔ اس نے میری سونے کی ایک انگوٹھی اورجہیز کی قیمتی اشیاء بھی میرے علم میں لائے بغیر فروخت کردیں۔
ہم جس مکان میں رہتے ہیں وہ کرایہ کاہے۔ اس مکان کا کرایہ تین ماہ سے نہیں دیا۔ محلہ کے دکان دار اپنا ادھار مانگنے گھر پر آجاتے ہیں لیکن اس کو کوئی فکر نہیں ہے۔قرض دار گھر آکر مجھے تنگ کرتے ہیں۔
شادی کے تقریباً تین ماہ بعد ہی میں امید سے ہوگئی۔لوگوں کے باربار تقاضے سے تنگ آکرمیں نے بہت شورشرابا کیاتو اس شخص نے مکان بدلنے کا بہانہ بنا کر کہا کہ کچھ دن تم اپنی ماں کے گھر رہ لو،میں مکان کا بندوبست کرکے تمہیں لے جاؤں گا۔اس طرح  اپنے بچے کچھے سامان کے ساتھ میں اپنی والدہ کے گھر آگئی ۔
اپنی والدہ کے گھر آئے ہوئے مجھے  کئی  ماہ ہوگئے ہیں لیکن میرے شوہر نے پلٹ کرمیری خبرنہ لی۔فون کرتی ہوں تو ریسیو نہیں کرتا۔میسیج کے ذریعہ کہتاہے کہ میں تمہارا خرچہ نہیں اٹھا سکتا۔زندگی بھر اپنی شکل نہیں دکھاؤں گا۔تم اپنی نئی زندگی شروع کرلو میری طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے۔
مجھے اللہ نے ایک پیارا سا بیٹادیا ہے۔ڈیلیوری کے  اخراجات کے لیے میری بوڑھی والدہ نے قرض لیا۔ میرے شوہر نے مجھے نئی زندگی شروع کرنے کا مشورہ تودے دیا مگر مجھے رشتہ ازدواج سے علیحدہ نہیں کیا۔ یہ رشتہ ہونے کے وقت میرے سگے ماموں نے بھی ہمیں دھوکے میںرکھا۔ یہ دنیا کتنی ظالم ہے۔اپنوں پر بھی بھروسہ اُٹھ گیا ہے۔ کیا غریب ہونا ہی بد قسمتی کی بات ہے....؟
انکل ! میں اس بدمعاش آدمی کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی۔مجھے اس سے چھٹکارہ  چاہیےمگر مجھے اس کا کوئی اتا پتا ہی معلوم نہیں ہے۔میں چاہتی ہوں کہ وہ میرا حق مہر اداکرے اورمجھے اورمیرے بچے کو زندگی بھر پریشان نہ کرے۔میں اب اپنے بیٹے کے لیے جیناچاہتی  ہوں۔




<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

آپ کا خط پڑ ھ کر بہت افسوس ہوا۔اللہ تعالیٰ آپ کو ہمت عطا فرمائیں۔ آپ کی والدہ محترمہ کوہمت حوصلہ اوراجر عطافرمائے اورآپ کے حالات جلد بہتر ہوں۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک بیٹے سے نوازاہے۔ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ کی مدد آپ کے شامل حال رہے۔آمین
آپ اللہ پر بھروسہ رکھیے۔ ان شاء اللہ کوئی نہ کوئی سبیل بن جائے گی اورمعاملہ احسن طریقہ سے حل ہوجائے گا۔
 عشاء کی نماز کے بعد 101 مرتبہ سورہ بقرہ (02)کی آیت 257
اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ
یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ۬ ؕ
وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَوۡلِیٰٓئُہُمُ الطَّاغُوۡتُ ۙ
یُخۡرِجُوۡنَہُمۡ مِّنَ النُّوۡرِ اِلَی الظُّلُمٰتِ ؕ
اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ھُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ O

گیارہ گیارہ مرتبہ دود شریف کے ساتھ پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں ۔
 یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
ناغہ کے دن شمار کرکے بعد میں پورےکرلیں۔

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے