والد کا گھر والوں کے ساتھ سخت مزاج رویہ
سوال:
میرے ابو پنج وقتہ نمازی ہیں۔ رمضان کے علاوہ بھی نفلی روزے رکھتے ہیں۔ سال پورا ہونے پر زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ صبح و شام قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں اور تہجد بھی باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں۔ اکثر اﷲ کے نام پر صدقات و خیرات بھی کرتے رہتے ہیں۔ رشتہ داروں، دوستوں اور محلہ داروں سے نہایت خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں۔ لیکن جب وہ گھر میں داخل ہوتے ہیں تو گھر کا ہر فرد سہم جاتا ہے۔ گھر میں اُن کی شخصیت مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے۔ انہوں نے ہم لوگوں سے کبھی بھی مسکرا کر بات نہیں کی۔ ہم چار بہنیں ہیں ہم سے بڑا ایک بھائی ہے اور اﷲ کا شکر ہے کہ ہم چاروں بہنیں اپنے گھر کی ہوچکی ہیں۔ ابو نے اپنے اکلوتے بیٹے کے ساتھ شروع سے ہی اس قدر ڈانٹ ڈپٹ اور مار پیٹ کا رویہ رکھا ہے کہ وہ آج نہ تو پڑھ سکے اور نہ ہی اُنہیں کوئی ہنر آتا ہے۔ ابو نامعلوم کیوں اُن کے ساتھ اس قدر نفرت کرتے ہیں کہ جیسے ہی وہ اُن کے سامنے آتے ہیں ان کو جھاڑ پڑنا شروع ہوجاتی ہے۔ بھائی نے آٹھویں کلاس کے بعد ہی اسکول چھوڑ دیا تھا۔ اُن میں خود اعتمادی بالکل نہیں ہے۔ سارا دن گھر میں رہتے ہیں۔ نہ تو اُن کا کوئی دوست ہے اور نہ ہی وہ کسی سے ملنا جلنا پسند کرتے ہیں۔ انہیں اپنا خیال بھی نہیں رہتا۔ ہر وقت گندے کپڑے پہنے رہتے ہیں۔ ابو کے سامنے جاتے ہوئے گھبراتے ہیں۔ ابو نے امی کے ساتھ بھی ہمیشہ ہتکِآمیز رویہ رکھا تھا۔ گھر کے اخراجات کے لئے ابو سے پیسے مانگتے ہوئے امی کو منت سماجت کرنی پڑتی تھی۔ اب ابو نے ایک نیا شوشہ چھوڑا ہے۔ وہ یہ ہے کہ وہ دوسری شادی کررہے ہیں۔ یہ خبر پورے خاندان میں تو ایک عرصے سے اُڑی ہوئی تھی۔ ابو سے پوچھنے کی نہ ہم میں ہمت تھی نہ امی میں۔ آخر انہوں نے خود ہی گھر میں یہ اعلان کردیا ہے کہ وہ دوسری شادی کررہے ہیں۔ امی کا رورو کر بُرا حال ہے۔ مجھ سے امی کی حالت نہیں دیکھی جاتی۔ آپ کوئی روحانی وظیفہ بتائیں کہ ابو کے رویہ میں تبدیلی آجائے اور وہ اپنی بیوی اور اکلوتے بیٹے کے ساتھ محبت و شفقت سے پیش آئیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
آپ کی والدہ صاحبہ رات سونے سے قبل 101 بار
کھٰیٰعص
اول آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصور کر کے دم کریں اور دعا کریں۔ یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔ چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے ’’یَا عَزِیْزُ ‘‘ کا ورد کریں۔