پرورش کا قرض یا شوہر کا فرض

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی

پرورش کا قرض یا شوہر کا فرض


سوال: 

ہم بہن بھائی چھوٹے تھے کہ ہمارے والد کا انتقال ہوگیا۔ ہماری پرورش کی ذمہ داری ہمارے ماموں نے اُٹھائی۔ ہماری والدہ نے اپنے بھائی سے کہا میں اپنے بچوں کے ساتھ الگ رہ لوں گی تم سے جو ہو سکے ہمارے لئے کرتے رہنا لیکن ماموں اور ممانی دونوں نے کہا کہ وہ ہمیں اپنے ساتھ اپنے گھر میں ہی رکھیں گے۔ ماموں ممانی دونوں نے ہی ہمارا بہت خیال رکھا۔ مجھے تعلیم دلوائی اور کاروبار جمانے میں مدد فراہم کی۔ چند سال قبل میرے ماموں انتقال کرگئے۔ ان کے بچے چھوٹے ہیں۔ تین سال قبل میری شادی ہوئی۔ ماشاء اﷲ ایک بیٹی ہوئی ہے۔ بیٹی کی ولادت کے بعد میری بیوی اپنے میکے بیٹھی ہوئی ہے۔ اس کا مطالبہ ہے کہ اسے علٰیحدہ گھر چاہئے۔ میری شادی سے پہلے ہمارا گھر پیار محبت کا مرکز تھا لیکن اب گھر کی فضاء میں اُداسی پائی جاتی ہے۔ ممانی کہتی ہیں کہ تم اپنا گھر الگ کرلو لیکن میں ماموں کے عظیم احسانات کو کیسے بھول جائوں۔ آج میرے ماموں کے بچے چھوٹے ہیں انہیں میری ضرورت ہے پھر یہ کہ میری بوڑھی ماں اور چھوٹے بہن بھائی بھی ہیں۔ میں صرف اپنی ذات کے لئے کیوں سوچوں۔

 وقار عظیمی صاحب!۔۔۔۔ یہ سب بتاکر اب میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں۔۔۔۔ آپ بتاتے ہیں کہ اگر بیوی  اپنے لئے علیٰحدہ گھرکا مطالبہ کرے تو شوہر کو یہ مطالبہ پورا کرنا چاہئے، یہ حق عورت کو اسلام نے دیا ہے۔ لیکن ایسی صورت حال میں جو مجھے درپیش ہے عورت کے اس حق کو دیکھا جائے یا بیوہ ماں، محسن ماموں کی بیوہ اور اس کے بچوں کو دیکھا جائے۔  میں پرورش کا قرض اتاروں یا شوہر کا فرض نبھاؤں۔ 

 یہاں میں یہ اور بتاتا چلوں کہ میری والدہ اور ممانی دونوں نہایت نرم مزاج اور نیک طبیعت خواتین ہیں۔ اُنہوں نے اپنی بہو کے ساتھ روایتی ساسوں کا سا رویہ کبھی نہیں اپنایا۔ میں نے اپنی بیوی کو سمجھانے کی بہت کوشش کی ہے لیکن اس کا کہنا ہے کہ سمجھانا ہے تو میری ماں کو سمجھائو اور اس کی ماں کا کہنا ہے کہ خواہ کچھ بھی ہوجائے وہ اپنی بیٹی کے لئے علیٰحدہ گھر کا مطالبہ ہر گز نہیں چھوڑ یں گی۔ اب آپ بتائیے مجھے کیا کرنا چاہئے۔



<!....>
<!....> 

جواب:

اسلام دین فطرت ہے۔ اﷲ تعالیٰ حسن سلوک کو پسند کرتے ہیں۔ قرآن کہتا ہے کہ احسان کا بدلہ احسان ہے۔ موجودہ حالات میں آپ کی بیوی اور ساس کا مطالبہ غیر منصفانہ معلوم ہوتا ہے۔ جب تک آپ کے ماموں کے بچے تعلیم مکمل کرکے برسرروزگار نہیں ہوجاتے آپ کو چاہئے کہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں۔ بیوی کو گھر واپس لانے کے لئے کبھی بیوی اور کبھی اس کی ماں کے درمیان شٹل کاک بنے رہنے کے بجائے انہیں صاف صاف بتادیں کہ فی الحال اُن کے اِس مطالبہ کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔ آپ کی ساس آپ کی نرم طبیعت سے ناجائز فائدہ اُٹھارہی ہیں۔ جب انہیں احساس ہوجائے گا کہ ابھی ان کا یہ مطالبہ پورا نہیں ہوگا تو غالب امکان ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو زیادہ دن میکے میں بٹھاکر نہیں رکھیں گی۔
رات سونے سے قبل اکتالیس بار سورۂ  اخلاص گیارہ گیارہ بار درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی بیوی کا تصور کرکے دم کریں اور دعا کریں۔ کم ازکم چالیس روز تک یہ عمل جاری رکھیں۔ محفل مراقبہ میں آپ کے لئے دعا کرادی جائے گی اﷲ تعالیٰ آپ کے گھرانے پر کرم فرمائیں۔ آمین!

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے