روشن راستہ - 2

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


 روشن راستہ (2)
 سنڈے ایکسپریس 6 نومبر 2016ء 


سائنس و ٹیکنالوجی کی بے انتہا ترقی کے باوجود لاتعداد افراد کے جسمانی، ذہنی، نفسیاتی، جذباتی اور روحانی مسائل میں  اضافہ ہوا ہے۔ مسائل کے حل اور بیماریوں  سے شفاء   پانے کے لے جدید طریقوں  کے ساتھ ساتھ صدیوں  قدیم کئی طریقے بھی انسانوں  کے لیے نہایت مفید اور موثر ہیں ۔ ان میں  روحانی علاج، طب نبوی، طب یونانی، کلر تھراپی، پیراسائیکلوجی اور دیگر متبادل طب Alternative Therapies شامل ہیں۔

 معروف اسکالر ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی  اپنے  کالم  ’’روشن  راستہ  ‘ میں  قارئین کے مختلف مسائل اور امراض پر  اپنی رائے ، مشورہ  اور حسبِ ضرورت متبادل طب سے علاج پیش کریں  گے۔



بدتمیز بچے


سوال: میری شادی کو پندرہ سال ہوگئے ہیں۔ میرے تین بیٹے ہیں۔ گزشتہ دس سال سے میرے شوہر ملازمت کی وجہ سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ میں یہاں اپنے بچوں کے ساتھ ساس سسر کے گھر میں رہتی ہوں۔ میرے شوہر سال میں ایک بار تین یا چارہفتوں کے لیے پاکستان آتے ہیں۔ ہماری برادری کے رواج کے مطابق اس دوران رشتہ داروں اور دوستوں سے  ملنا  بھی ضروری ہوتا ہے۔ اس طرح اس تین چار مہینوں میں بھی وہ مجھے اور بچوں کو پورا ٹائم نہیں دے پاتے۔
میرے تینوں بیٹے پہلے پڑھائی میں بہت اچھے تھے۔ اب بڑے دونوں بیٹے پڑھائی سے جی چرا رہے ہیں، انہیں زیادہ کہوں تو میرے سامنے زبان چلانے لگتے ہیں۔ دونوں بیٹے بہت بد تمیز اور نافرمان ہوگئے ہیں۔ شوہر کو بتاتی ہوں تو وہ ان کو خوب ڈانتے ہیں، ان کی ڈانٹ سے کچھ دنوں تک تو یہ دونوں ٹھیک رہتے ہیں لیکن پھر زبان چلانا اور بدتمیزیاں شروع کردیتے ہیں۔
(راشدہ انعم۔ اسلام آباد)

 جواب: بچپن اور لڑکپن میں بچوں کو ماں اور باپ دونوں کے سایہ شفقت اور محبت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماں یا باپ میں سے کسی ایک کی توجہ بھی اولاد پر کم ہو تو اولاد پر اس کے کچھ منفی اثرات ظاہر ہوسکتے ہیں۔ جن گھرانوں میں مرد  بغرض روزگار کسی دوسرے  شہر یا ملک سے باہر مقیم ہیں۔ انہیں اپنے بچوں سے رابطوں کے لیے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔ بچوں کی اپنے والد سے روزانہ یا ہفتے میں دو تین دن بات ہوتی رہنی چاہیے۔اس طرح بچوں کو  احساس ہوتا ہے کہ ان کے والد ان سے دور تو ہیں لیکن ان کا زیادہ سے زیادہ خیال بھی رکھ رہے ہیں۔
والد کے ساتھ بچوں کا طویل عرصے تک رابطہ نہ رہنا بچوں میں خوف یا پھر خود سری کا سبب بن سکتا ہے۔
آپ اپنے شوہر سے کہیے کہ ٹیلی فون یا سوشل میڈیا پر رابطوں کے دوران بچوں کے ساتھ بہت خوش دلی سے باتیں کریں۔ انہیں بتائیں کہ گھر سے دور رہ کر وہ بچوں کو کتنا یاد کرتے ہیں۔   بچوں کی تعلیمی  اور غیر نصابی سرگرمیوں پر ان کی حوصلہ افزائی کریں، کہیں کسی نصیحت کی ضرورت ہو تو ڈانٹ ڈنپٹ کے بجائے بچوں کو پہلے نرمی اور شفقت سے سمجھائیں۔
بطور روحانی علاج رات سونے سے پہلے اکیس مرتبہ سورہ بروج کی آیت 21-22 تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ان دونوں کا تصور کرکے دم کردیں اور ان کے مزاج اور رویوں میں اصلاح کے لیے دعا کریں۔

سخت مزاج والد



سوال : ہم گیارہ بہن بھائی ہیں۔ تین کے سوا سب ہی کسی نہ کسی پرابلم میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کسی کا پڑھنے میں دل نہیں لگتا تو کسی کو بہت محنت کے باوجود امتحانات میں اچھے نمبر نہ ملنے کی شکایت ہے۔ کوئی شدید احساس کمتری میں ہے تو کوئی شک اور وہم میں مبتلا ہے۔ ہم پچھلے اٹھارہ سال سے شہر میں رہتے ہیں لیکن ہماری والدہ گاؤں کی سیدھی سادی عورتوں کی طرح ہیں۔ ہمارے والد غصے کے بہت تیز ہیں۔ غصہ زیادہ آجائے تو وہ ہماری والدہ اور ہم بہن بھائیوں کو مارنے پیٹنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ان کے ہاتھوں پٹ پٹ کر ہماری والدہ بھی نفسیاتی مریض ہوگئی ہیں۔ والد صاحب کی گھر میں موجودگی کے دوران ہمارے گھر میں سناٹا چھایا رہتا ہے۔
ہمارے تین بھائیوں نے والد صاحب کے مزاج کی زیادہ فکر نہیں کی۔ انہوں نے اپنی مرضی سے تعلیم حاصل کی۔ والد صاحب نے انہیں خرچ دینے سے منع کیا تو انہوں نے ٹیوشن پڑھا کر یا پارٹ ٹائم جاب کرکے اپنی فیسیں  خود بھریں۔ آج ان میں سے ایک میڈیکل کالج اور دو انجنیئرنگ کالجوں میں ہیں۔  ان میں اعتماد  بھی بہت ہے اور وہ پڑھائی میں بھی بہت اچھے ہیں۔ لیکن باقی بہن بھائی بہت پیچھے ہیں۔
محترم ڈاکٹر صاحب…!  ہمیں بتائیے کہ ہم کیا کریں۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہم میں خود اعتمادی آئے اور ہم تعلیم میں اچھی کارکردگی دکھا سکیں۔
(فہیم خان۔ کراچی)

جواب: آپ کے والد صاحب کے شدید غصے کی وجہ سے آپ کی شخصیت کی تعمیر میں کمی رہ گئی ہے۔  اس کمی کو اچھی کتابوں کے باقاعدگی کے ساتھ مطالعے، مثبت اور صحت بخش مشاغل اور اچھے دوستوں کی صحبت کے ذریعے ابھی بھی پورا کیا جاسکتا ہے۔ آپ کے تین بھائی اپنا مستقبل خود بنانا چاہتے تھے۔ والد صاحب کی سخت مزاجی کو انہوں نے اپنی راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ انہوں نے فیس کے پیسے گھر سے نہ ملنے کو بھی حصول علم میں رْکاوٹ نہ سمجھا۔  آپ کو سب سے پہلے یہ کرنا ہے کہ اپنے والد کی سخت مزاجی کا گلہ کرنا چھوڑ دیں۔  شکایتی ذہن والے لوگ خود محنت کرنے کے بجائے اپنے مسائل کا ذمہ دار دوسروں کو ہی قرار دیتے رہتے ہیں، آپ شکایتی مائنڈ سیٹ تبدیل کیجیے۔دنیا میں کامیاب ہونے والے افراد کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانیے۔ امریکہ، یورپ اور دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک میں ہی نہیں، اپنے پیارے وطن پاکستان میں ہی سینکڑوں ہزاروں لوگ ایسے ہیں جنہوں نے صِفر وسائل سے یا بہت کم وسائل سے عملی زندگی کا آغاز کیا تھا ،  آج وہ بڑے بڑے کاروبار یا پروفیشن میں بہت اعلیٰ مقام کے حامل ہیں۔
اپنی والدہ کی خدمت کیجیے  اور  اپنے والد کے ساتھ بھی  ادب سے پیش آئیے۔ گھر میں والد  کی موجودگی میں اپنے اپنے کمروں میں بند ہونے کے بجائے والد کے پاس جائیے اور ان کے ساتھ باتیں کیجیے۔ والد کی غصیلی طبیعت کی وجہ سے آپ لوگ ان سے دور ہوگئے ہیں۔ اس دوری کو والد صاحب کے لیے ادب ، خدمت اور شیئرنگ کے ذریعے دور کرنے کی کوشش کیجیے۔
احساس کمتری سے نجات، قوت ارادی میں اضافے کے لے روزانہ صبح شام اکیس اکیس مرتبہ :
لَا اِلٰہَ اِ لَّا اللہْ الْحَلِیمْ الْکَریْمْ۔
سْبْحَانَ اللہِ، وَ تَبَارَکَ اللہْ رَبّْ الْعَرشِ الْعَظِیْمِ۔
وَ الْحَمْدْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ۔
 تین تین مرتبہ درود شریف کیساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پئیں اور اپنے اوپر بھی دم کرلیں۔



بھائی نے مقدمہ کردیا ہے



سوال: ہم پانچ بہن بھائی ہیں۔ ہمارے والد کا انتقال چار سال پہلے ہوگیا تھا۔ والد نے اپنی زندگی میں کاروبار بڑھانے کے ساتھ ساتھ کافی جائیداد بھی بنائی۔ شہر کی مین مارکیٹ میں پندرہ دکانیں، چار دفاتر اور اپنے سب بچوں کے لیے الگ الگ مکانات بنائے۔ والد کے انتقال کے بعد دو بہنوں نے ورثے میں سے اپنے حصہ کا مطالبہ کیا۔ ہمارے دو بھائی تو مان گئے لیکن بڑا بھائی کہتا ہے کہ لڑکیوں کی شادی کے بعد انہیں مکانات  بھی دے دیے گئے تھے اب جائیدار میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ ہم بہنوں نے یہ دلیل تسلیم نہ کی کیونکہ مکانات تو  ہمارے والد نے اپنے سب بچوں کو بنا کر دیے تھے اور  بیٹوں کے مکانات بیٹیوں کے مکانات سے زیادہ اچھے بنے ہوئے ہیں۔
 ہمارے زیادہ اصرار پر بڑے بھائی نے ہم دو بہنوں کے خلاف سول عدالت میں مقدمہ دائر کردیا  ہے۔ ہم بہنوں کی ملکیت میں جو مکانات ہیں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ مکانات چونکہ اس کے نام ہیں اس لیے انہیں خالی کیا جائے۔ ہماری دو بھائی ہمارے  سامنے تو ہمارے حق میں بات کرتے ہیں لیکن بڑے بھائی کے سامنے جاکر چپ سادہ لیتے ہیں۔
(مسز عثمان۔ کراچی)

جواب: اللہ رحم فرمائے۔ دولت اور جائیداد کی بھوک بعض لوگوں کے لیے ’’جوع البقر ‘‘  بن جاتی ہے۔ اللہ سب کو ہوس زر سے اپنی پناہ میں رکھے۔ دولت کی ہوس میں مبتلا آدمی کی آنکھیں اور سمجھ بری طرح متاثر ہوجاتی ہیں۔ ایسا آدمی یا ایسے لوگ دوسروں کی حق تلفی کرکے، دوسروں پر ظلم کرکے خوش ہوتے ہیں۔ حالانکہ سچی خوشی تو عدل بلکہ اس سے بھی بڑھ کر احسان میں ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کے بھائی کو ہدایت نصیب ہو۔  اسے آپ کا حق ادا کرنے کی توفیق ملے۔ آمین
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذُ بِکَ اَنْ یَّفْرُطَ عَلَیْنَا اَحَدٌ مِنْھُمْ اَوْ اَنْ یَّطْغٰی۔
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف  کے ساتھ پڑھ کر اپنے بھائی کا تصور کرکے دم کردیں اور دعا کریں کہ اسے  حق تلفی اور ظلم سے محفوظ رہنے اور حق  کی درست ادائیگی کی توفیق ملے۔ یہ عمل کم از کم چالیس روز تک  جاری رکھیں۔



ساس کی خدمت…؟


سوال: میری عمر پینتیس سال ہے۔ میں ایک پرائیوٹ ادارے میں  اچھی جاب پر ہوں۔ میں چار بہنوں میں سب سے بڑی ہوں۔ میں  چھوٹی تینوں بہنیں انٹر اور بی اے کرنے کے بعد بیاہی گئیں۔ میری شادی میں تاخیر ہوتی جارہی تھی۔ چار سال پہلے  ایک رشتہ آیا۔ وہ صاحب امریکہ میں رہتے ہیں۔ ان کی والدہ اور بہنوں نے ان کی بہت تعریف کی اور ہماری والدہ سے کہا کہ شادی کے چند ماہ بعد وہ اپنی بیوی کو امریکہ بلا لیں گے۔مہرے والدین نے میری مرضی معلوم کرکے اس رشتے پر ہاں کردی۔ شادی کے بعد دو ماہ میرے شوہر میرے ساتھ رہے۔ اس دوران انہوں نے ویزا کے لیے میرے کاغذات بھی جمع کرادیے۔ لیکن میرا ویزا آج تک نہیں آیا۔ شوہر سے  پوچھوں تو وہ کہتے ہیں کہ پروسس میں ہے۔
اب میں اپنے سسرال میں رہتی ہوں۔ ان کے گھر کا کرایہ بجلی اور گیس کے بل ادا کرنا میرے ذمہ لگا دیا گیا ہے۔ مجھے اپنے والدین کے گھر جاکر رہنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہفتہ میں دو دن دفتر سے واپسی پر تھوڑی دیر کے لیے اپنے والدین سے مل آتی ہوں۔ شوہر نہ تو مجھے اپنے پاس بلاتے ہیں نہ مجھے والدین کے گھر جاکر رہنے کی اجازت دیتے ہیں۔
ان کی والدہ  جوڑوں کے درد کی مریضہ ہیں۔ شوہر مجھے کہتے ہیں کہ میں ان کا خیال رکھوں۔ ساس کا حال یہ ہے کہ وہ بات بات پر مجھ سے ناراض ہوجاتی ہیں اور اپنے بیٹے سے  میری شکایتیں لگاتی ہیں۔ اس پر میرے شوہر مجھے بہت ڈانٹتے ہیں۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں کیا کروں۔
کیا میری ساس مجھے اپنی خدمت کرتے رہنے کے لیے ہی بیاہ کر لائی ہیں…؟ کیا میرے شوہر مجھے امریکہ نہیں بلائیں گے۔
(ا۔ف۔ر۔راولپنڈی)

جواب: بات ہے تو نہایت تکلیف دہ  لیکن بظاہر ایسا ہی لگتا ہے کہ آپ کی ساس کو کسی شریف گھرانے کی ایسی لڑکی درکار تھی جو ان کے گھر کا خرچ بھی اٹھائے اور ان کی خدمت بھی کرتی رہے۔ اندازہ ہے کہ آپ کے شوہر امریکہ میں  یا تو بے روزگار ہیں یا پھر ان کی آمدنی بہت کم ہے۔ جب تک ان کی آمدنی بہتر نہیں ہوجاتی وہ آپ کو کیسے بلا پائیں گے…؟
عورت کی ذاتی آمدنی کتنی ہی ہو اس کے اخراجات بہرحال اس کے شوہر کی ذمہ  داری ہیں۔  اپنے شوہر کے گھر والوں کی کفالت کرنا آپ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ آپ اپنی ساس کے  دوائیوں کے اخراجات ، ان کے مکان  کا کرایہ اور بلز ادا کر رہی ہیں ،  یہ آپ کی طرف سے ان پر احسان ہے۔
عشاء  کی نماز کے بعد یا رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ حسبی اللہ  و نعم الوکیل  گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ  کر تصور کریں  کہ آپ بیت اللہ شریف میں خانۂ کعبہ کے سامنے بیٹھی ہیں۔  اس تصور میں اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے  حالات کی بہتری کے لیے دعا کریں۔ یہ عمل کم از کم  چالیس روز تک جاری رکھیں۔



نشے کی لت


سوال: میرا بیٹا میٹرک تک تو پڑحائی میں بہت اچھا تھا۔ اسکول میں اس کے دوست بھی سب اچھے لڑکے تھے۔ کالج میں داخلے کے بعد اس کے والد نے اسے موٹر سائیکل بھی دلا دی۔ کالج کے ماحول میں اسے کچھ آزادی ملی کچھ ہماری غفلت کہ اس کے دوستوں کے نئے گروپ سے ہم  واقف نہ ہوسکے۔ وہاں  کچھ برے لڑکوں کی صحبت میں پڑ کر اس نے پہلے سگریٹ اور پھر منشیات کا استعمال شروع کردیا۔ گھر میں اس کا رویہ بالکل ٹھیک رہتا تھا۔ بظاہر وہ پڑحائی میں بھی مصروف نظر آتا تھا۔ لیکن فرسٹ ایئر میں جب وہ دو پیپرز میں فیل ہوا اور باقی پیپرز میں اس کے نمبر کم آئے تب بیٹے سے پوچھ گچھ اور  کچھ تحقیق کے بعد ہمیں اصل معاملے کا علم ہوا۔
 اب نشہ چھڑوانے کے لیے اس کا ایک ہسپتال سے علاج چل رہا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ کوئی دعا بتائیں جس کی برکت سے یہ بچہ نشہ چھوڑ دے اور دوبارہ پڑھائی کی طرف راغب ہوجائے۔
( وحیدہ احمد۔ لاہور )

جواب: نشے کی لت سے نجات کے لیے متاثرہ شخص کے اپنے ارادے کی بہت اہمیت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کی صحبت سے بچنا بھی ضروری ہے جو خود نشہ کرتے ہوں یا نشہ کی ترغیب دیتے ہوں۔ بیٹے کے علاج کے   بعد اسے بری صحبت میں  دوبارہ جانے سے بچانے کے لیے آپ لوگوں کو بہت زیادہ خیال رکھنا ہوگا۔
ڈاکٹری علاج کے ساتھ بطور روحانی علاج رات سونے سے پہلے  سورہ ٔ بقرہ کی آیات 168,169 گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے بیٹے کا تصور کرکے دم کردیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کریں کہ  اسے نشے کی طلب پر قابو پانے کی توفیق عطا ہو۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز یا نوے روز تک جاری رکھیں۔


روزگار میں برکت


سوال: میری کپڑوں کی دکان ہے۔ میں پندرہ سال سے اس کاروبار میں ہوں۔  اللہ نے بہت ترقی دی اور دکان کی آمدنی سے میں نے اپنا ذاتی فلیٹ خریدا۔ اپنی چھوٹی بہن کی شادی کی۔ اپنے بچوں کو اچھے اسکول میں داخل کروایا۔ پچھلے سال میں نے  برابر والی دکان بھی خریدلی لیکن اب تک اس دکان پر کام شروع نہیں  ہوسکا ہے۔ موجودہ دکان پر بھی آمدنی کم ہوتی جارہی ہے۔ کہاں تو یہ حال تھا کہ ہر ہفتے  ایک بڑا منافع ہوتا تھا اور اب  یہ حال ہے کہ کاروباری خرچے نکال کر گھر کے بس ضروری اخراجات ہی پورے ہوپاتے ہیں۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ برابر وای دکان خریدنا مجھے راس نہیں آرہا…؟ واقعی جب سے میں نے یہ دکان خریدی ہے تب سے ہی میرا کاروبار کم ہونا شروع ہوا۔ میری سمجھ نہیں آرہا کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔
(فیاض الدین۔ کراچی)

جواب: صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورۂ بقرہ کی آخری آیت،  تین مرتبہ سورۂ  فلق اور تین مرتبہ سورہ الناس پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی لیں، یہ دم کیا ہوا پانی نئی خریدی ہوئی دکان کے چاروں کونوں میں بھی چھڑک دیں۔ یہ عمل کم از کم  اکیس روز تک جاری رکھیں۔  جن دنوں میں  مارکیٹ بند ہو وہ دن شمار کرکے بعد میں پورے کرلیں۔
حسبِ استطاعت صدقہ کردیں اور ہر جمعرات کم از کم تین مستحق افراد کو کھانا  کھلا دیا کریں۔


۔

خط بھیجنے کے لیے پتہ ہے۔
 روشن راستہ
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی،
 سنڈے میگزین ، روزنامہ ایکسپریس 
کورنگی روڈ ، کراچی۔



[از : سنڈے ایکسپریس ، 6 نومبر 2016ء ]

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے