زندگی کو مختصر کردینے والی چیزیں
کچھ چیزیں ہماری صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں، جبکہ کچھ چیزیں ہماری زندگی کو بھی مختصر کردیتی ہیں۔
روزمرہ کی زندگی میں ہم کچھ ایسے کام کرتے ہیں، جن سے ہماری زندگی کے کچھ گھنٹے، کچھ دن یا کچھ سال کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔
دیکھیے!.... کہیں لاعلمی میں آپ بھی ایسا تو نہیں کر رہے؟
جو لوگ غیر صحتمندانہ چیزیں کھاتے ہیں اور غیر متوازن عادات ہیں وہ صحتمند نہیں رہتے۔
کچھ چیزیں ہماری صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں، جبکہ کچھ چیزیں ہماری زندگی کو بھی مختصر کردیتی ہیں۔
روزمرہ کی زندگی میں ہم کچھ ایسے کام کرتے ہیں، جن سے ہماری زندگی کے کچھ گھنٹے، کچھ دن یا کچھ سال کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ دیکھیے!.... کہیں لاعلمی میں آپ بھی ایسا تو نہیں کر رہے؟
ٹیلی وژن:
برطانوی جریدے اسپورٹس اینڈ میڈیسن کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک گھنٹہ بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے سے زندگی سے 22 منٹ کم ہو جاتے ہیں یعنی جو لوگ اوسطاً ہر روز چھ گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں، تو ان کی زندگی سے پانچ سال کم ہو سکتے ہیں۔صرف بیٹھے رہنا:
JAMA (جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن) کی انٹرنل میڈیسن کی تحقیق کے مطابق دن میں گیارہ گھنٹے بیٹھے رہنے سے موت کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ کام کے درمیان میں وقفے لینا ضروری ہے اور ہو سکے تو کچھ دیر کھڑے رہ کر کام کرلینا چاہیے۔نیند:
نیند جسم کے لیے ضروری ہے لیکن بہت زیادہ سونے سے بھی عمر کم بھی ہو سکتی ہے۔ آٹھ گھنٹے سے زیادہ بستر پر پڑے رہنے سے فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ باقاعدگی سے نیند ضرور لیں، لیکن آٹھ گھنٹے سے زیادہ نہیں۔اکیلا پن:
انسان کے لیے کسی کا ساتھ، کسی سے بات چیت کرنا ضروری ہوتا ہے۔ کچھ لوگ ذہنی دباؤ سے دور رہنے کے لیے اکیلے ہی رہنا پسند کرتے ہیں لیکن دراصل وہ خود کو دنیا کی خوشی سے محروم کر رہے ہیں۔ڈپریشن کی وجہ سے ہونے والی تنہائی عمر کم ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔
بے روزگاری:
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، جس میں 15 ممالک کے 40 سال کی عمر تک کے دو کروڑ افراد کا مشاہدہ کیا گیا، بے روزگار افراد کے اچانک موت کا شکار ہو جانے کا خطرہ ملازمت پیشہ افراد کے مقابلے میں 63 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔حرکت میں برکت:
تحقیق کے مطابق جسمانی طور پر کم متحرک رہنے والے افراد میں جلد موت کا خطرہ 22 فیصد، درمیانے درجے تک متحرک رہنے والوں میں 28 فیصد اور زیادہ سرگرم رہنے والوں میں 35 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ روزانہ صرف 15 منٹ کی ورزش قبل از وقت موت کا خطرہ 22 فیصد تک کم کردیتی ہے۔ضرورت سے زیادہ ورزش:
جسم کے لیے ورزش ضروری ہے لیکن صرف شوق کی وجہ سے ضرورت سے زیادہ ورزش کرنا نقصان دہ ہے۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ ڈاکٹر یا ٹرینر کی رائے کے مطابق ورزش کی جائے۔لمبی چھٹی:
یہ صحیح ہے کہ جسم کو آرام دینے کے لیے کام سے وقفے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بہت زیادہ آرام نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ کام کے بعد بہت لمبا آرام مدافعتی نظام کو کمزور بھی کر دیتا ہے۔سونگھنا:
جو لوگ عمر کے ساتھ ساتھ سونگھنے کی حس سے محروم ہورہے ہوتے ہیں تو یہ ان کے لیے آئندہ دس برسوں میں کسی بھی وجہ سے موت کی جانب اشارہ بھی ہوسکتا ہے۔ اسٹاک ہوم یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جو لوگ کسی حادثہ یا بیماری کے بغیر سونگھنے کی حس سے محروم ہونے لگتے ہیں ان میں جلد موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔شادی اور جنسی تعلق:
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق غیرشادی شدہ افراد میں جلد موت کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے ۔ شادی شدہ افراد کو حاصل زیادہ بہتر سماجی معاونت اور جنسی تسکین کوالٹی آگ لائف کو بہتر بناتی ہے ۔ایک برطانوی طبی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہینے میں ایک بار جنسی تعلق قائم کرنے والے مردوں کے جلد انتقال کر جانے کا خطرہ اُن مردوں کے مقابلے میں دوگنا ہوتا ہے، جو ہفتے میں ایک بار ایسا کرتے ہیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
موٹاپا:
تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ زیادہ وزن یا موٹاپے میں مبتلا افراد میں قبل از وقت موت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔موٹے مرد ذیابیطس ، قلب اور جگر میں خطرناک مرض میں جلد مبتلا ہو جاتے ہیں۔سوڈا مشروبات:
اکثر لوگ جانتے ہیں کہ سوڈا وزن میں اضافہ کرتا ہے اور دانتوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ لیکن کم لوگ جانتے ہیں کہ سوڈا ڈی این اے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے جس سے بڑھاپا تیزی سے آتا ہے۔ یہی نہیں سوڈے کا زیادہ استعمال کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔سرخ گوشت اور کیک:
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سرخ گوشت (بیف )اور کیک میں موجود چکنائیاں نہ صرف صحت کے لیے مضر ہیں بلکہ امراضِ قلب اور کینسر کی وجہ بن کر وقت سے پہلے موت تک بھی لے جاسکتی ہیں، یاد رہے ناقص غذا کا استعمال، تمباکو نوشی، دن بھر میں سات گھنٹے سے زائد دورانیے تک بیٹھے رہنا، نو گھنٹے سے زیادہ یا چھ گھنٹے سے کم سونا، الکحل کا استعمال اور جسمانی سرگرمیوں سے بالکل دور رہنا جیسی عادات مختلف امراض کا باعث بن کر زندگی کے دورانیے کو کم کرسکتی ہیں۔پروسیسڈ گوشت:
پروسیسڈ گوشت وہ گوشت ہے جس کا کیمیائی عمل کے ذریعے ذائقہ اور شکل بدل دی جاتی ہے۔ یہ کھانے میں بہت لذیذ ہوتا ہے لیکن سوڈے کی طرح یہ بھی ڈی این اے کو متاثر کر سکتا ہے۔تلے ہوئے چپس ، مرغن غذائیں:
زیادہ تیل میں تلے ہوئے چپس اور زیادہ روغنی غذاؤں میں مضر صحت چکنائی موجود ہوتی ہے جو ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماریوں اور کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔