سکھ برادری کا دیرینہ خواب، تکمیل کی جانب
پاک بھارت سرحد پر کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد
بھارتی سکھ زائرین کو گردوارہ صاحب تک پہنچنے میں آسانی ہوگی
گردوارہ دربار صاحب کرتار پور بابا گرونانک کی آخری آرام گاہ ہونے کی وجہ سے بھارت اور دنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری کا دنیا بھر میں مقدس ترین مقام ہے۔ یہ گردوارہ پاک بھارت سرحد سے صرف تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ گردوارہ دربار صاحب کی قدیم عمارت دریائے راوی میں آنے والی سیلاب میں تباہ ہوگئی تھی ۔ موجودہ عمارت سنہ 1920 سے 1929 کے درمیان پٹیالہ کے مہاراجہ سردار پھوبندر سنگھ نے دوبارہ تعمیر کروائی تھی۔
تقسیم ہند کے وقت یہ گردوارہ پاکستان کے حصے میں آیا ۔ 1947ء کے بعد تقریباً 56 سال تک سکھ زائرین اس گرودوارے کی زیانت کے منتظر ہی رہے۔ بھارت میں موجود سکھ زائرین پاک بھارت سرحد کے قریب قائم ایک ‘‘درشن استھل’’ سے دوربین کی مدد سے دربار صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کیا کرتے تھے، 1947ء کے بعد سے سکھ اپنی دو وقت کی عبادت میں اس گرودوارے کی زیارت کے مواقع باآسانی ملنے کی دُعا کرتے رہے۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
آج 28 نومبر 2018ء کو سکھ یاتریوں کی کرتارپور آمد کو سہل بنانے کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے حکومت ِ پاکستان کی جانب سے گردوارہ صاحب کے قریب سرحد پر کرتارپور کوریڈور کے سنگ بنیاد رکھا ۔ اس کوریڈور کی تعیر سے بھارتی سکھ زائرین کو گردوارہ صاحب تک پہنچنے میں آسانی ہوگی۔