سکھ برادری کا دیرینہ خواب، تکمیل کی جانب

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی

سکھ برادری کا دیرینہ خواب، تکمیل کی جانب

پاک بھارت   سرحد پر کرتارپور کوریڈور کا سنگ بنیاد  

  بھارتی سکھ زائرین کو گردوارہ صاحب تک پہنچنے میں آسانی ہوگی


پاکستان کے صوبہ پنجاب میں لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر  ضلع نارووال تحصیل  شکرگڑھ  کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ   میں   دریائے راوی کے کنارے ایک بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے۔  یہ وہ بستی ہے  جسے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی مہاراج    نے 1521ء میں بسایا تھا،  یہیں بابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال  گزارے تھے ۔  اس مقام پر  ایک گردوارا دربار صاحب  تعمیر کیا گیا تھا۔   گوردوارے کے باغیچے میں واقع کنواں   گرو نانک دیو سے منسوب کیا جاتا ہے، اس کے بارے میں سکھوں کا عقیدہ ہے کہ یہ گرو نانک کے زیر استعمال رہا۔ اسی مناسبت سے اسے ‘‘سری کُھو صاحب’’  کہا جاتا ہے۔


گردوارہ  دربار صاحب  کرتار پور بابا گرونانک کی آخری آرام گاہ   ہونے کی وجہ سے بھارت اور دنیا بھر میں بسنے والی سکھ برادری  کا دنیا بھر میں مقدس ترین مقام ہے۔    یہ گردوارہ  پاک بھارت سرحد سے صرف تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع    ہے۔  گردوارہ دربار صاحب کی قدیم عمارت دریائے راوی میں آنے والی سیلاب میں تباہ ہوگئی تھی ۔ موجودہ عمارت سنہ 1920 سے 1929 کے  درمیان  پٹیالہ کے مہاراجہ سردار پھوبندر سنگھ نے دوبارہ تعمیر کروائی تھی۔

تقسیم ہند کے وقت یہ گردوارہ پاکستان کے حصے میں آیا ۔ 1947ء کے بعد تقریباً 56 سال تک  سکھ زائرین اس گرودوارے کی زیانت کے منتظر ہی رہے۔ بھارت میں موجود سکھ زائرین پاک بھارت سرحد  کے قریب قائم ایک ‘‘درشن استھل’’ سے  دوربین کی مدد سے دربار  صاحب کا دیدار کرتے ہوئے اپنی عبادت کیا کرتے تھے،   1947ء کے بعد سے سکھ اپنی دو وقت کی عبادت میں اس گرودوارے کی زیارت کے مواقع باآسانی ملنے کی  دُعا کرتے رہے۔ 



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>


سن 1998ء میں پاک بھارت حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت ہر  سال سکھ یاتریوں کو کرتارپور کا ویزہ ملنا شروع ہوا۔ 2000ء میں اس گرودوارے کی دوبارہ تعمیر و مرمت کے بعد یہاں سکھ یاتریوں کی آمد شروع ہوگئی،  کرتارپور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا فاصلہ بھارتی  سرحد سے  یوں تو 3 سے 4  کلومیٹر کا ہی ہے ، لیکن سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے  لیے پہلے  لاہور اور پھر 130 کلومیٹر  یعنی تین گھنٹے کا سفر طے کرکے نارووال پہنچنا پڑتا تھا۔
آج 28 نومبر 2018ء کو  سکھ   یاتریوں کی  کرتارپور    آمد کو سہل بنانے کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے   حکومت ِ پاکستان کی جانب سے  گردوارہ صاحب کے قریب  سرحد پر کرتارپور کوریڈور کے سنگ بنیاد  رکھا ۔   اس کوریڈور کی تعیر سے  بھارتی سکھ زائرین کو گردوارہ صاحب تک پہنچنے میں آسانی ہوگی۔

سنگ بنیاد  رکھنے کی اس  تقریب میں وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، گورنر پنجاب چوہدری سرور،  وزیراعلیٰ عثمان بزدار سمیت دیگر حکومتی شخصیات ، بھارتی وزیروں پر مشتمل وفد جن میں بھارتی وزیر خوراک ہرسمرت کور اور وزیر تعمیرات ہردیپ سنگھ ، جبکہ سابق بھارتی کرکٹر و سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو ، ان کےعلاوہ  مختلف ممالک کے سفارت کار، عالمی مبصرین اور سکھ برادری کے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ 

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے