اپنے خواب اپنی مرضی کے مطابق دیکھیے
(حصہ سوم )
ہم جب چاہیں اپنی مرضی کے خواب واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہناہے کہ خواب ہر کوئی دیکھتا ہے، خواہ وہ نوزائیدہ بچہ ہو یاسوسال سے بھی بڑی عمر کے کوئی صاحب یا صاحبہ - بعض سٹڈیز کے مطابق انسان اپنی نیند کے دوران تقریباً ہر ڈیڑھ گھنٹے کے بعد خواب دیکھتا ہے ۔نارمل نیند میں ہر آدمی کو چار سے سات خواب آتے ہیں- ان خوابوں میں کچھ خواب ایسے بھی ہوتے ہیں جو دیکھنے والے کی سوچ کے عین مطابق ہوتے ہیں۔ خواب دیکھنے والا خود ہی ان کی سچائی ماں لیتا ہے اور اس حوالے سے کسی اقدام کا سوچتا ہے ۔ ایسے خوابوں کو سائنسی زبان میں قابل فہم خواب Lucid Dream کہا جاتا ہے۔
خواب کی حالت میں ہوتے ہیں عام طور پر ہمیں محسوس نہیں ہوتا کہ ہم خواب دیکھ رہے ہیں ۔ جو کہانی خواب میں چل رہی ہے ہم اسے بند آنکھوں سے دیکھتے چلے جاتے ہیں اور اسے حقیقی دنیا سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ نیند سے جاگنے کے بعد ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ دراصل وہ ایک خواب تھا۔
اس کے برعکس لیوسڈ خواب دیکھنے کے دوران ہمیں شعوری طور پر یہ علم ہوتا ہے کہ ہم خواب دیکھ رہے ہیں اور ہمارا دماغ خواب میں ہونے والے تمام عمل کا بغور جائزہ لے رہا ہوتا ہے۔
لیوسڈ ڈریم بنیادی طور پر رہنما خواب ہوتے ہیں، انہیں سچے خواب بھی کہہ سکتے ہیں ۔ سائنس کے مطابق ہمارا شعوری دماغ اتنی تیزی سے معلومات کا تجزیہ نہیں کر سکتا جتنا خوابی دماغ کرتا ہے۔ دماغ پہلے سے اکھٹی کی ہوئی معلومات کو جمع کر کے ملا کر کوئی نتیجہ اخذ کرتا ہے ۔ عموماً خواب کے عالم میں دماغ کی طاقت بہت زیادہ ہوتی ہے اسے میں پیش گوئی کا عمل بھی کہا سکتا ہے۔
ایسے چند خوابوں میں سے ایک ابراہم لنکن کا خواب بھی ہے جس میں انہوں نے اپنےقتل سے ایک ہفتہ قبل خود کو کفن میں لپٹا دیکھا۔ جان ڈونی نے خواب دیکھا کہ فرانس میں آتش فشاں پھٹنے والا ہے اور ایسےہی ہوا۔
<!....ADV>
<!....ADV>
کا کہنا ہے کہ کوئی شخص چاہے تو لیوسڈ خوابوں کو اپنی مرضی سے دلچسپ بھی بنا سکتا ہے۔
کئی ماہرین اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ لیوسڈ تکنیک کی مدد سے ڈراؤنے خواب پریشان کن اور کا علاج کیا جائے۔
چند ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ لیوسڈ خوابوں سے حقیقی زندگی میں آنے والی مشکلات و مسائل کا حل بھی نکالا جاسکتا ہے۔
سائنسی ماہرین کا خیال ہے کہ کچھ لوگوں میں یہ صلاحیت قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے لیکن جو لوگ ایسا نہیں کرسکتے وہ تھوڑی سی مشق کے بعد خواب کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اس کے لیے کئی دنوں یا مہینوں تک مشقیں کرنی پڑتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق اگر لیوسڈ خوابوں کی مشقیں کی جائیں تو تواتر سے دکھائی دینے والے ڈراؤنے اور پریشان کن خوابوں میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔
(جاری ہے)