علم و ادب اور لسانیات کے ماہر حضرت لعل شہباز قلندر ؒ

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


حضرت لعل شہباز قلندر ؒ علم و ادب اور لسانیات کے ماہر  


صوفیاء کرام کے  تذکروں پر نظر ڈالیں تو ہمیں علم ہو گا کہ صوفیاء نے  دین کی تبلیغ اور امن و محبت کے فروغ کے ساتھ ساتھ عمرانی، سیاسی، ثقافتی اور لسانی  ترقی میں  بھی اپنا کردار اداکیاہے۔    
برصغیر کے معروف روحانی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندرؒ ناصرف صوفی باعمل بزرگ تھے بلکہ آپؒ نے علم کی ترویج کے لئے بھی گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔        حضرت لعل شہباز قلندرؒ  صرف ونحو کے ماہر تھے۔ آپؒ کو ماہرِلسانیات بھی جانا جاتا ہے۔  

برطانوی مصنف ، علوم شر قیہ لسانیا ت اور گرائمر کا ماہر رچرڈ فرانسس برٹن Richard Francis Burton نے  اپنی تصنیف:

Sindh and the Races  :That Inhabit the Valley of Indus

 میں لعل شہباز قلندر کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ  لعل شہباز قلندر ایک عظیم ماہر لسانیات ،  ماہرِ گرامر، زبان دان،  سیاح اور صوفی تھے۔



(کتاب پڑھنے کے لیے کلک کیجیے)


    شہباز قلندر  نے چار کتابیں  گرامر اور لسانیات کے حوالے سے فارسی زبان میں تحریر کیں تھیں جن  کے  نام   میزان الصرف،   صرف ِ صغیر (قسم دوئم )،  عقد اور  اجناس(منشعب) ہیں۔ 



رچرڈ فرانسس برٹن  کے مطابق اس وقت مدارس میں جو کتا بیں پڑھا ئی جاتی ہیں ان میں پہلی کتاب میزان صرف کے نام سے  ہے ۔ یہ ایک مختصر رسالہ ہے جو مشہور صوفی قلندر شہباز  کا تحریر کردہ ہے،  اس میں   فعل کی گردان دی گئی ہے ، یہ  حافظہ کے لیے ہے۔ 
ایک اور کتاب اجناس جسے منشعب بھی کہا جاتا ہے،  جس میں مشتق و استخراج کے  قوائد بیان کی گئے تھے۔   کتاب قسمِ دوم میں فعل مجہول(فعل فاسد) اور صرف صغیر   سکھائی جاتی ہے۔ یہ دو کتابیں  فارسی میں لکھی گئی ہیں اور ان کے مصنف لعل شہباز ہیں ۔
 تیسرا رسالہ عقد کہلاتا ہے۔ یہ بھی انہی مصنف کا تحریر کردہ ہے لیکن فارسی اورعربی میں مشترکہ ہے۔ جس میں فعل معروف و فعل مجہول کے  قوائد کے مطابق الفاظ بنانے  کی ترتیب  سکھائی جاتی ہے۔  
1875ء میں  برطانوی مصنف  البرٹ  ولیم ہگیز Albert William Hughes  نے اپنی تصنیف:
   A gazetteer of the province of Sindh 
میں  صرف و نحو کی ان کتابوں کا ذکر کیا ہے۔  


(کتاب پڑھنے کے لیے کلک کیجیے)

سندھ کے مدارس میں صرف و نحو کی جو تعلیم انگریز عہد سے قبل دی جاتی تھی اس کے نصاب میں حضرت لعل شہباز قلندر کی تصنیف شامل تھی۔  سىہون شرىف مىں بھی ایک مدرسہ‘‘فقہ الاسلام’’ تھا،  جس کے بارے میں منقول ہے کہ وہ حضرت لعل شہباز قلندر  ؒہی نے قائم فرمایا تھا ۔ 


<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 




لعل شہباز قلندر نے  عوام کے لیے فارسی     زبان میں تعلیم کو فروغ دیا ، ایسے درسی نصاب تحریر کیے ،   جو اگلے کئی سو برسوں تک  جب تک   اٹھاوریں صدی میں انگریزوں نے فارسی کی جگہ انگریزی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ نہ دے دیا، سندھ کے مدارس میں پڑھائے جاتے رہے ۔ 


 حضرت لعل شہباز قلندرؒ کو شعر وسخن سے بھی غیر معمولی دلچسپی تھی ۔ شہباز قلندرؒ وجد کی حالت میں بڑے بے مثال اور بے نظیر اشعار کہا کرتے تھے۔ شاعر و محقق ڈاکٹر ہرومل ایثار داس سدا رنگانی    Dr. Harumal  Isardas Sadarangani   نے اپنے مقالہ
 Persian Poets Of Sind 
میں لعل شہباز قلندر  کو سندھ کے اولین فارسی شعرا میں شمار کیا  ہے۔ 
(کتاب پڑھنے کے لیے کلک کیجیے)

سندھ میں فارسی شاعری کی اولین کتاب ‘‘عشقیہ’’ نامی ہے جو لال شہباز قلندر نے تصنیف   کی۔       


اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے