گِری دار میوے کھائیے امراضِ قلب اور کینسر سے محفوظ رہیے

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی



گِری دار میوے کھائیے امراضِ قلب اور کینسر سے محفوظ رہیے 

سردیوں کی سوغات


سردیوں کےآغاز سے ہی خشک میوہ  جات روزمرہ کی خوراک کا حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ میوہجات غذائیت سے بھرپور ہوتےہیں جو جسمانی توانائی کی فراہمی اور تازہ خون بنانے میں بہت معاون ہیں۔ خشک میوہ جات میں بادام، پستہ، اخروٹ، چلغوزے، کاجو اور مونگ پھلی قابل ذکر ہیں۔ گری دار میوے غذائیت اور خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ کئی امراض میں مفید  بتائے جاتے ہیں۔
ریسرچرز نے کہا ہے کہ گری دار میوے یا مغزیات (Nuts) کھانے سے سل کے امراض یا کینسر میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ 
جو لوگ باقاعدگی سے مغزیات کھاتے ہیں انہیں یہ اضافی فائدہ بھی حاصل ہوتا ہے کہ وہ دبلے پتلے رہتے ہیں۔ ان نتائج تک پہنچنے کے لیے ریسرچرز نے ایک لاکھ بیس ہزار امریکی مرد اور خواتین کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تھا۔ اس جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نٹس کے استعمال سے جو سب سے واضح فائدہ ہمیں یہ نظر آیا کہ دل کی بیماریوں سے موت کا خطرہ انتیس فیصد گھٹ گیا تھا جبکہ کینسر میں مبتلا ہو کر انتقال کرنے کے واقعات میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ 
ریسرچرز کا یہ کہنا ہے کہ مغزیت میں نہ جمنے والی فیٹی ایسڈ چکنائیاں ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس میں وٹامنز، منرلز اور دیگر غذائیت بخش اجزاء بھی ہوتے ہیں جو کولیسٹرول اور سوزش کو کم کرتے ہیں اور دیگر طبی مسائل سے محفوظ رکھتے ہیں۔ میامی یونیورسٹی کے نیورولوجسٹ ڈاکٹر رالف ساکو جو ایک ہارٹ ایسوسیایشن کے صدر بھی رہ چکے ہیں، نے کہا ہے کہ نٹس کھانے والوں کو ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ پھر کم صحت بخش چپس اور کرسپس کے پھیر میں نہیں آتے۔



کینسر بیماری ہے یا کسی وٹامن کی کمی کی علامت۔۔۔۔؟


1976ء میں امریکی محقق جی ایڈورڈ گریفن نے ایک کتاب لکھی تھی، جس کا نام تھا   World Without Cancer یعنی ‘‘کینسر کے بغیر دنیا’’ .... 
اس کتاب میں مصنف نے محتلف طبی تحقیقات کے ساتھ دعویٰ کیا تھا کہ  دنیا بھر میں پھیلا ہوا موذی مرض کینسر صرف وٹامن بی 17 کی کمی کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔   ان محققین کا کہنا تھا  کہ  جسم میں وٹامن بی 17 کی کمی پورا کرنے سے اس موذی مرض سے نجات مل سکتی ہے۔    دیگر طبی ماہرین  اس دعویٰ کو   تو درست نہیں مانتے کہ ‘‘کینسر محض  وٹامن بی 17 کی کمی  کانام ہے’’ لیکن وہ اس بات  سے بھی انکار نہیں کرتے کہ ‘‘وٹامن بی 17 ’’کینسر سے مدافعت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔   وٹامن بی 17 سب سے زیادہ تر گری دار میوں اور کٹھلی دار پھلوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ  خوبانی، ناشپاتی چیری،  آڑو ،  سیب  اور الوبخارہ کے دیگر گٹھلی دار پھل ،  لوبیا ، مٹر اور دیگر عام پھلیاں، دالیں ، مکئی(اناج)، گری دار میوے بادام،  کاجو،  میکیڈیمیا ، خوبانی کے بیج، تل کے بیج اور السی کے بیج، شہتوت،  رس بھری اور اسٹرابیری  میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔


جائزے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ درختوں سے حاصل ہونے والے گری دار میوے مثلاً بادام، پستہ، کاجو، اخروٹ، برازیل نٹس اور مونگ پھلی کھانے سے بھی شرح اموات یکساں طور پر گھٹ سکتی ہے۔ گو کہ مونگ پھلی درختوں سے حاصل ہونے والا مغز نہیں ہے بلکہ یہ ایک قسم کی پھلی (Beans) ہوتی ہے۔ 


<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>



بادام

بادام اپنی افادیت اور دیگر مفید خصوصیات کی وجہ سے خشک میوہ جات میں اول درجہ رکھا ہے۔ خون کی کمی میں بادام کا استعمال مفید ہے کیونکہ اس میں تانبا اور فولاد وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو دوسرے وٹامنز کے ساتھ مل کر ہیموگلوبین کے بننے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ پورے جسم اور خصوصاً دماغ اور آنتوں کی خشکی میں بہت مفید ہے۔ یہ اعصاب مضبوط کرنے کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ ایسے افراد جو زیادہ ذہنی کام کرتے ہیں انہیں بادام کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔ بادام کا تیل قبض کی شکایت دور کرنے اور دماغی طاقت کے لیے موثر ہے۔ پیشاب کی سوزش کو دور کرتا ہے۔ بادام کو پیس کر جلد پر لگانے سے جلد ملائم اور چکنی ہوجاتی ہے۔ کولیسٹرول بھی کم کرتا ہے۔ ان میں ایسے قدرتی اجزاء شامل ہیں جو دماغی قوت اور اعصاب کو مضبوط بناتے ہیں۔بادام کھانے کے فوائد سے تو کسی کو بھی انکار نہیں لیکن بادام کھانے کا درست طریقہ کیا ہے۔ کیا بادام ایسے ہی کھا لیئے جائیں یا پھر انہیں بھگو کر کھانے کا زیادہ فائدہ ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو بادام کھاتے ہوئے اکثر ہمارے ذہن میں آجاتےہیں۔ 
بادام کے گرد پیلی جھلی کی وجہ  Tannin ہوتا ہے جس کی وجہ سے بادام کی غذائیت سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا لیکن اگر اس چھلکے کو بھگو کر اتار لیا جائے تو بادام میں غذائیت زیادہ آجاتی ہے اور ساتھ ہی یہ ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔ 
چھلے ہوئے بادام میں lipase نامی انزائم ہوتا ہے جس کی وجہ سے چکنائی کو ہضم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ بھگوئے ہوئے بادام سے کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔  بھگوئے ہوئے بادام میں انٹی آکسیڈنٹ کی بھاری مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے جلد ترو تازہ رہتی ہے۔ بھگوئے ہوئے بادام میں وٹامن بی 17 اور فولک ایسڈ ہوتا ہے جو کینسر سے لڑنے میں مددگار ہوتا ہے۔ بھگوئے ہوئے بادام حاملہ خواتین کے لئے بھی بہت مفید ہیں۔

خمیرہ بادام

خمیرہ بادام بنانے کے لیے بادام 500 گرام رات کو پانی میں بھگو دیں۔ صبح پیس کر چھان لیں۔ اس میں شکر ڈیڑھ کلو اور لیموںکا رس پانچ گرام ملا کر قوام بنالیں۔ بعد ازاں حلوہ کی طرح اس میں الائچی دانہ(سبز) پچیس گرام اور ورق وغیرہ.... بیس عدد ملا کر محفوظ کرلیں۔ دس سے بیس گرام تک صبح کھا لیا کریں۔ یہ دماغ کو قوت دیتا ہے۔ تراوٹ پیدا کرتا ہے۔ بےخوابی دائمی نزلہ، زکام، خشک کھانسی کو بھی رفعکرتا ہے۔


اخروٹ


دنیا میں اخروٹ کی پچاس سے زائد اقسام ہیں۔ مغزیات کے استعمال کے ساتھ ساتھ اطباء اس کے چھلکے، پتے اور جڑ کو بھی مختلف امراض میں بطور دوا کام میں لاتے ہیں۔ اس میں فولاد، کیلشیم، پوٹاشیم  وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جسم کو بھرپور توانائی بخشتے ہیں اس لیے اس کو زیادہ مقوی مرکبات میں شامل کرتےہیں.... ہرا مغز اخروٹ پرانی کھانسی اور گلے کے لیے مفید ہے۔ مغز اخروٹ اپنی گرم تاثیر کی وجہ سے سرد امراض مثلاً جوڑوں کے درد، فالج، لقوہ میں دیگر ادویہ کے ساتھ ملا کر بیرونی استعمال میں بھی لیا جاتا ہے۔پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کے لیے مغز، اخروٹ بیس گرام، پلاس پاپڑہ دس گرام، ان سب کو اچھی طرح کوٹ لیں۔ یہ ایک خوراک ہے۔ رات کو سوتے وقت شربت گڑ پچیس گرام پانی کے ساتھ استعمال کریں۔



پستہ

 یہ دل اور دماغ کو قوت دیتا ہے۔ سرد موسم میں ہونے والی کھانسی میں موثر ہے۔ بلغم کے اخراج میں مدد دیتا ہے اور گردے کی لاغری کو دور کرتا ہے۔ اس کا چھلکا بھی دوا کے طور پر کام آتا ہے۔ ہچکی بند کرنے کے ساتھ ساتھ قے اور متلی کو زائل کرتا ہے۔ آنتوں کو فوری قوت دیتا ہے۔ پستہ میں وٹامن، کیلشیم، پروٹین اور پوٹاشیم وافر مقدار میں ہوتے ہیں جو جسمانی توانائی کا ذریعہ بنتے ہیں۔


چلغوزہ

صنوبر کے درخت کا پھل ہے۔ شیریں اور لذیذ ہوتا ہے۔ دل، پتھری، گردوں اور مثانے کو تقویت دیتا ہے۔ آنتوں کی فاسد رطوبت کی اصلاح کرتا ہے۔ جسم میں حرارت پیدا کرتا ہے۔ مثانے کی پتھری کو دور کرتا ہے۔ جسم کی طاقت کے ساتھ مادہ تولید بھی پیدا کرتا ہے۔


مونگ پھلی


موسم سرما کا مقبول عام خشک میوہ ہے، یہ اخروٹ کا متبادل تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں وٹامن سی، پروٹین، کیلشیم اور فاسفورس ہوتا ہے۔


کاجو


مشہور مخروطی شکل کا لذیذ اور شیریں میوہ ہے یہ جسم کو فربہ کرتا ہے، دل کو طاقت دیتا ہے اور مادہ تولید میں اضافہ کرتا ہے۔ دماغ کو تقویت دیتا ہے۔ جذام میں بھی مفیدہے۔


خوبانی

پاکستان کے شمال میں وادئ ہنزہ  میں زیادہ پائی جاتی ہے، ہنزہ لوگوں کی وجہ شہرت ان کی طویل العمری ہے۔ عام عمر سو برس ہے، جبکہ ایک سو پینتیس چالیس برس کے بزرگ آپ کو گلیوں کوچوں میں بازاروں میں عام دکھائی دیتے ہیں، صرف عمر ہی نہیں ان کی عام  صحت بھی بہت اچھی ہے۔ ان لوگوں میں کینسر،  دمہ ٹی بی، سانس کے دیگر امراض، جوڑوں کے درد گٹھیا اوسٹیوپوروسس  عام طور پرموجود نہیں۔   ہنزہ لوگوں میں کینسر نہیں پایاجاتا اس بات کا انکشاف  پہلی بار r. Robert McCanison نے  1922 میں امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے رسالے میں کیا تھا۔ اسکی وجہ وہ  یہ قرار دیتا ہے کہ "ہنزہ میں لوگ خوبانی کو دھوپ میں خشک کرتےہیں اور اپنی خوراک میں بہت زیادہ استعمالکرتے ہیں۔ 
خوبانی کو دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے اس طرح یہ وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتی ہے۔ وٹامن ڈی کینسر کی روک تھام اور عمرکے اثرات کو ذائل کرنے میں اہم کردار اداکرتا ہے۔ 
خشک میوہ جات میں اللہ تعالیٰ نے بڑی توانائی اور شفا رکھی ہے، ہر میوے کا اپنا الگ ذائقہ، اپنی الگ خصوصیت اور اپنا الگ اثر ہے۔ خشک میوہ جات کا استعمال سردیوں کے موسم میں ضرور کرنا چاہیے۔

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے