خواب ذہنی جسمانی اور روحانی صحت کے آئینہ دار

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


خواب ذہنی ، جسمانی اور روحانی صحت کے آئینہ دار  ہوتے ہیں

آپ کو کیسے خواب نظر آتے ہیں....؟ 


ماہر نفسیات فرائڈ  (Sigmund Freud)کا کہنا ہے کہ ‘‘خواب انسان کی تحت الشعوری خواہشات کا مظہر ہوتے ہیں  ’’۔ ان کا کہنا ہے کہ سارا دن میں  ہم جن حالات و واقعات سے گزرتے ہیں۔ چاہے وہ ہم یاد رکھیں یا نہ رکھیں۔ غیر ارادی طور پرہماری یاداشت کا حصہ بنتے جاتے ہیں۔ جو سوتے وقت خواب کی صورت میں  ہمیں  نظر آجاتے ہیں۔
مثال کے طور پر میرا جہاز نیچے گرتا جا رہا ہے میں  کیا کروں   ، کوئی سایہ میرے پیچھے آرہا ہے میرے پاؤں  نہیں  اٹھ رہے میں  کیسے بھاگوں ، میرے گھر سے آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں  کوئی راستہ نہیں  مل رہا وغیرہ وغیرہ۔
دورانِ نیند نظرآنے والی تصاویر ، سنائی دینے والی آوازیں  یا مختلف  طرح  کے احساسات کے تجربات کو خواب کا نام دیا جاتا ہے۔
خوابوں  کے تجربات سے تقریباً ہر انسان ہی گزرتا ہے۔لیکن ان کی حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے مختلف نظریات سامنے آتے ہیں۔ کچھ لوگوں  کا خوابوں  پر اعتقاد خاصہ پختہ  نظر آتا ہے تو  کچھ لوگ خواب دیکھنے کے باوجود ان کی حقیقت کو سرے سے مانتے ہی نہیں  ہیں۔   اب سائنسدان بھی یہ مانتے ہیں  کہ کسی بھی شخص کو نظر آنے والے خواب اس شخص کی ذہنی ، جسمانی اور روحانی صحت کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔  پہلے ہم بات کرتے ہیں  خواب دکھانے والے اس  قدرتی پروگرام کی جو قدرت نے  انسانی دماغ میں  ترتیب دیا ہے اور جس کی بنیاد پر یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ خوابوں  کی حقیقت کیا ہے.... ؟

خوابوں  کی حقیقتـ کیا ہے
راستہ بھٹک جانا دنیا بھر میں ایک   عام نظر آنے والا خواب ہے

 کچھ خواب سچے ہوتے ہیں اور آنے والے کسی واقعے کی اطلاع دیتے ہیں۔ کچھ خواب بے سرو پا بھی ہوتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق انسان اپنی نیند کے دوران تقریباً ہر ڈیڑھ گھنٹے کے بعد خواب دیکھتا ہے۔  نارمل نیند میں  چار سے سات خواب آتے ہیں مگر بہت کم لوگ ایسے ہیں  جنہیں  جاگنے کے بعد اپنے خواب یاد رہتے ہیں۔
کچھ لوگوں  کا یہ کہنا ہے کہ انہوں  نے کبھی خواب نہیں  دیکھا۔اس ضمن میں  نفسیات کے ماہرین کا کہناہے کہ جاگنے کے پہلے پانچ منٹ کے اندر انسان آدھے سے زیادہ خواب بھول جاتا ہے، جب کہ  اگلے پانچ منٹ میں   90 فی صد خواب آدمی  کی یاداشت سے نکل جاتے ہیں۔
بعض ماہرین ِ نفسیات کے مطابق  ہم خواب میں  صرف وہی  چہرے دیکھتے ہیں  جنہیں  اپنی زندگی میں  کہیں  نہ کہیں   اپنی کھلی آنکھوں  سے دیکھ چکے ہوتے ہیں۔ ہم روزانہ بہت سے افراد کو دیکھتے ہیں۔   عمر بڑھنے کے ساتھ ہماری نظروں  میں  آنے والے چہروں  کی تعداد ہزاروں  بلکہ لاکھوں  تک پہنچ جاتی ہے۔ ہم ان میں  سے زیادہ تر کو نہیں  جانتے مگر وہ شکلیں  ہمارے تحت الشعور میں  محفوظ ہوجاتی ہیں۔  چونکہ خواب دیکھنے کے عمل میں  ہمارا شعور کام نہیں  کررہا ہوتا اس لیے تحت الشعور میں  محفوظ شکلیں  گڈمڈ ہوکر  بعض اوقات عجیب صورت اختیار کرلیتی ہیں  اور ہمیں  عام انسانوں  سے مختلف نظر آتی ہیں۔
ہماری آنکھیں  روزانہ لاکھوں  ہزاروں  رنگوں  کا نظارہ کرتی ہیں  ، مگر دلچسپ بات  یہ ہے کہ ہمارے زیادہ تر خواب سفید و سیاہ یعنی بلیک اینڈ وائٹ ہوتے ہیں۔ لیکن ایک حالیہ مطالعاتی رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ خوابوں  میں  رنگ دیکھنے والے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
 کچھ لوگ کہتے ہیں  کہ انہیں  اپنے خوابوں  میں  غیب سے اشارے ملتے ہیں یا وہ سچے خواب دیکھتے ہیں۔   ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق کم ازکم 18 فی صد لوگ زندگی میں  کم ازکم ایک سچا خواب ضرور دیکھتے ہیں ، جب کہ  مختلف علاقوں  اور کمیونیٹز کے لحاظ سے 63 سے 98 فی صد لوگ سچے خوابوں  پر یقین رکھتے ہیں۔
خوابوں  کی اپنی ایک حقیقت ہے۔ خوابوں  کی دنیا ہماری حقیقی دنیا سے مختلف  توہوتی ہے۔ لیکن اس میں  نظر آنے والی تمام چیزوں  کا تعلق ہماری حقیقی دنیا سے ہی ہوتا ہے۔
خواب کے موضوع پر نصف درجن سے زیادہ کتابوں  کی مصنفہ ماہر نفسیات پیٹریشیا  گارفیلڈ(Patricia Garfield)  کے مطابق ہر انسان خواب اپنی ذاتی زندگی سے جڑے تجربات کے مطابق دیکھتا ہے۔جن  میں  کہیں  ہمارے اندرونی خدشات، ہمارے خوف ،  تو کہیں  ہمارے خوشی غم،  تو کہیں  ہمارے روز مرہ کے معاملات  وغیرہ وغیرہ پوشیدہ ہوتے ہیں۔
کچھ بے سروپا خواب ہم بھول جاتے ہیں  تو کچھ معنی خیز خواب ہمارے حواسوں  پہ چھا جاتے ہیں۔خوابوں  کا نظر آنا اس بات کی جانب ایک اشارہ  بھی ہوسکتا ہےکہ نظر آنے والا مسئلہ توجہ کا طلب گار ہے، جس کا فوری سد باب نہایت ضروری ہوجاتا ہے۔


 


خوابـ اور ریم سلیپـ

زیادہ تر خواب  REM  Rapid Eye Movement  نیند کے دوران نظر آتے ہیں  یعنی REM ہماری ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے اسٹنٹ پروفیسر آف نیورولوجی ڈاکٹر پیٹرک میک نمارا Patrick McNamaraکے مطابق طویل مدتی میموری میں  موجودہ جذباتی مواد کو ضم کرنے کیلئے REM نیند کی ضرورت  ہوتی ہے۔

اس نیند کو پیراڈوکس نیند Paradoxical Sleepکہتے ہیں  ۔اس  کی وجہ سے دماغ کے خلیوں  کی حرکت اس دورانیئے کے دوران بالکل ویسی ہی ہوتی ہے جیسے جاگنے یا بیداری کے دوران ہوتی ہے اسی وجہ سے اسے پیراڈوکسکل سلیپ کہا جاتا ہے ۔ نیندمیں ہمارا دماغ اسی طرح کام کررہا ہوتا ہے جس طرح بیداری میں  کرتا ہے۔ ماسوائے اس کے کہ  جسم آرام اور ایک طرح سے بے خبری کی حالت میں ہوتا ہے۔
ریم سلیپ کے پورے ہونے کے بعد  لہروں  کا اخراج  دوسرے مرحلے کی جانب ہوجاتا ہے اور  پھر پہلا مرحلہ ۔ مگر نیند نہیں  ٹوٹتی اور پھر سے نیند کی یہ سائیکل شروع ہوجاتی ہے ۔یعنی ہم نیند  کے ہر نوے منٹ بعد ریم سلیپ کے مرحلے میں  داخل ہوتے ہیں۔
ریم سلیپ سے متعلق کئی حقائق  زیرِ بحث ہیں۔کئی سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ ریم سلیپ کا خواب سے گہرا تعلق ہے ۔کچھ یہ بھی کہتے ہیں  کہ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں  کہ ریم سلیپ خواب دکھانے کی ذمہ دار ہے۔ اس کا مطلب صرف اتنا ہے کہ ریم سلیپ  گہری نیند کا وہ درجہ ہے جو خواب  یکھنے کے عمل کو بڑھا دیتا ہے اس کے لئے سازگار ہے ۔اور اگر اس ریم سلیپ  کے راستے میں  کسی بھی قسم کی رکاوٹ  حائل ہوجائے ،  جیسے کہ  سانس گھٹ رہا ہو، کوئی ذہنی تناؤ ہو، کسی قسم کا شدید درد ہو، یا پھر کسی قسم کا  ہارمونل امبیلنس ہو۔یہ وجوہات اکثر اوقات ریم سلیپ کو ایک جھٹکے کے ساتھ توڑنے کی وجہ بن جاتی ہیں۔  ریم سلیپ کا اس طرح اچانک ٹوٹنادماغی صحت پر برے اثرات مرتب کرتا ہے۔   کئی بار  ریم نیند کے دوران لگنے والا جذباتی جھٹکا   یادداشت کا حصہ بن جاتا ہے ۔ جس کی وجہ  سے اکثر ہمیں  ڈراؤنے اور ہولناک قسم کے خوابوں  کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
لیکن ڈاکٹر پیٹرک میک نمارا اس بات کی بھی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں  کہ کبھی کبھار اس قسم کے خواب کا دیکھنا کوئی پریشان کن بات نہیں  ہوتی ، لیکن اگر ایسے خوابوں  کا آنا معمول بن جائے تو پھر کسی ماہر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ جن کی زیادہ تر وجوہات اسٹریس، پریشانیاں ،  مختلف قسم کی دواؤں  کا بے جا استعمال، ہارمونل اپبیلنس اورکبھی کبھار سنگین بیماریوں  کی صور ت میں بھی سامنے آتی ہیں۔

 اب ہم بتاتے ہیں  ان چند مخصوص حقائق کے بارے میں  جو  خواب   بتاتے ہیں۔ پہلے وہ خواب جو  جسم میں  کسی پوشیدہ بیماری کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔


<!....ADV>
<!....ADV>


خواب اور جسمانی مسائل
              سائنسدانوں  کی رائے میں  خوابوں  کا تعلق انسانی آنکھ کی حرکات سے ہے۔

دل کی عارضے میں مبتلا ہونے کی علامت:
اچانک سانس کا رک جانا، دھڑکن کا تیز ہوجانا، خوف کے مارے کروٹیں  بدلنا، سینے میں  گھٹن کا احساس۔ اگر یہ سارے اسباب آپ کی نیند میں  رُکاوٹ ڈال رہے ہیں  تو انہیں  سنجیدگی سے لیجیے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکثر لوگ جنہیں  رات میں  ان علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ عموماً دل کے عارضے میں  مبتلا ہوتے ہیں۔
2003ء میں  سوئیڈن میں کی جانے والی  ایک تحقیق کے مطابق بڑی عمر سے تعلق رکھنے والے کئی  خواتین و حضرات جنہوں نے دل کی بےترتیب دھڑکن اور سینے میں  درد  کی  شکایت کی۔ انہیں   اکثر و بیشتر ڈراؤنے خواب بھی نظر آتے تھے۔




دماغی مرض مثلا پارکنسن کی علامت ؟

دی لانسیٹ نیورولوجی The Lancet Neurology  نامی جرنل میں  شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق پر تشدد خواب دیکھنا جیسے آپ کسی کو گھونسا یا پھر لاتیں  مار رہے ہوں ۔ یا پھر خود کو زور زور سے چلاتے ہوئے دیکھنا  دراصل Rem Sleep Disorder کی نشاندہی  ہے۔
ان خوابوں  کے آنے کا مطلب توجہ اس جانب مبذول کرانا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ کسی دماغی مرض جیسے رعشہ اور دماغی تنزلی پارکنسن اور ڈیمینشیا وغیرہ کا اندیشہ ہو ۔
تحقیق کے مطابق ایک صحت مند انسان کا جسم  REM نیند  کے دوران مفلوج ہونے کے تجربے سے گزرتا ہے ، مگر پارکیسنز یا پھر کسی بھی قسم کے Neurodegenerative Disorders,  میں  مبتلا افراد  REM  نیند کے دوران جسم کے مفلوج ہونے کی صلاحیت سے محروم ہوتے چلے جاتے ہیں ، جس کی وجہ سے وہ دورانِ نیند ہی اپنے خوابوں  پر ردِ عمل کا اظہار شروع کر دیتے ہیں۔
جولائی 2010 میں  طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں  شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دماغی صحت کی خرابی کے ابتدائی مراحل کا آغاز ایک فرد میں  دہائیوں  قبل ہی شروع ہوجاتا ہے جس کے بارے میں  ڈاکٹروں  کو بھی معلوم نہیں  ہوپاتا۔محققین کا کہنا ہے کہ نیند کی اس بیماری اور دماغی تنزلی کی بیماری کے درمیان 50 سال تک کا وقفہ بھی ہوسکتا ہے ۔تحقیق کے مطابق کسی فرد کے خوفناک خوابوں  کی تعداد اور ان کی ذہنی کیفیات کے درمیان مضبوط تعلق ہوتا ہے ۔

ذہنی اذیت یا نفسیاتی دباؤ کا سبب بننے والے خواب....



 بچے ہوں ، نوجوان ہوں  یا  عمر رسیدہ  افراد  خواب دیکھنے کے تجربات  سے ہر کوئی گزرتا ہے ۔ نیند میں  جانے کے تقریبا 90 منٹ بعد خواب دیکھنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق  وہ نوجون بچے جو اکثر و بیشتر ڈراؤنے خواب دیکھنے کی شکایت کرتے ہیں  وہ  ذہنی اذیت  یا نفسیاتی دباؤ میں مبتلا ہوتے ہیں۔  تحقیق کے مطابق جو بچے دن میں  انتہائی تلخ یا پریشان کن حالات سے گزرتے ہیں۔  وہ  رات میں  خطرناک  اور ڈراؤنے خواب دیکھتےہیں۔

Sleep Apnea 



زندگی میں  خطرناک خواب آنے کی تعداد روز بروز بڑھتی جائے....؟  دورانِ نیند سانس کچھ لمحوں  کے لیے ایک دم رک جائے۔ اور  اچانک کچھ اس طرح آنکھ کھلتی ہو کہ جیسے کسی خوفناک  صورت عورت  یا مرد نے گلا دبایا ہوا ہے۔ تو Sleep Apnea کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔
سلییپ انسٹیٹیوٹ ، اسپرنگ ہل ، فلوریڈا کے میڈیکل ڈائیریکٹر  ولئیم کوہلر اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایسے مریضوں  میں درحقیقت  سا نس کی نالیوں میں  آجانے والی اچانک  رکاوٹ کی وجہ سے سانس گھٹنے لگتا ہے ۔جسے دماغ کسی بدشکل شخص کی صورت میں   گلا دباتے ہوئے دکھاتا ہے۔  Sleep Medicine نامی جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق Sleep Apnea میں  مبتلا افراد کا   Continuous Positive Airway Pressure (CPAP)  therapy. کے علاج سے 91 فیصد خطرناک خوابوں  کے آنے میں کمی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

کام کا جنون :

ایسے لوگ جنہیں  عرفِ عام میں  ٹائپ اے پرسنلٹی بھی کہا جاتا ہے ۔ہر لمحہ،  ہر پل اپنے کام  کے بارے میں  سوچتے ہیں  اور انہی خیالوں میں  مگن رہتے ہیں  ۔کبھی خالی نہیں  بیٹھتے ۔ایسے لوگوں  کے خواب بے شمار مگر بے معنی ہوتے ہیں  ۔نہ سمجھ میں  آنے والے ۔


خواب اور ذہنی مسائل
اب آتے ہیں ان خوابوں کی جانب  جوکسی خامی یا  خوبی  یا ذہن میں پوشیدہ کسی راز  سے پردہ اُٹھاتے ہیں :

کسی بات کو  نظر انداز کرنا :


اپنے خوابوں  میں  کسی اجنبی چہرے  یا پھر کسی  خوفناک بھوت کو دیکھنایا  پھر کسی بڑی طوفانی لہرکا سامنا کرنا دراصل اشارہ ہے اس بات کا کہ ایسا خواب دیکھنے والا  کسی انجانے خوف  اور الجھن میں  مبتلا ہے اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں  کسی بات  یا کسی مسئلے  کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے ۔  اس سے وابستہ خدشات بھوت بن کر خواب میں  ڈرارہے ہیں  ۔

ادویات کا مسلسل استعمال:

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض دوائیوں  کا مستقل استعمال بھی ذہن پر بُرے اثرات مرتب کرتا ہے۔
ان دوائیوں  میں   نیند کی گولیاں ،اینٹی ڈپریسنٹ، اسٹاٹن اور اینٹی ہسٹیمائن  کے علاوہ  اینٹی بائیوٹکسنام قابل ذکر ہیں۔ وجوہات کچھ بھی ہوں  ان کے متواتر استعمال سے پیدا ہونے والی کیمیائی تبدیلیاں   ذہنی صلاحیتوں  پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔  اس کا اظہار ڈرواؤنے اور  بھیانک خوابوں  کے ذریعے بھی ہوتا ہے۔

سگریٹ نوشی سے چھٹکارہ :


اپنے خوابوں  میں  بار بار خود کو سگریٹ نوشی سے ملامت کرتے دیکھنا، یا پھر کسی بڑی مال گاڑی یا ویگن سے گرتے دیکھنا، اس خوشخبری کی علامت ہے کہ  سگریٹ نوشی سے چھٹکارہ حاصل کرنے میں جلد کامیابی ہوجائے گی۔

نظریات و خیالات :

           وہ لوگ جو خود کو قدامت پسند کہلواتے ہیں۔ان کے خواب بھی بہت سادہ ، معمولی اور حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں  ۔جب کہ خود کو  آزاد خیال اور لبرل کہلوانے لوگوں کے خواب بھی ان کی سوچ کی طرح آزاد اور فینٹیسی   Fantasy بھرپور پوتے ہیں  ۔ مثلاً ہواؤں میں اُڑنا، انجان دنیاؤں کی سیر کرنا وغیرہ 

تخلیقی صلاحیتوں  کا انکشاف :
تخلیقی صلاحیتوں  سے بھر پور لوگوں  کے خواب عمومی حالات سے ذرا مختلف ہو تے ہیں۔

رجحان مذہب کی  جانب ہے. ؟
 جو لوگ اپنی مصروف ترین زندگی سے کچھ وقت نکال کر عبادات میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگوں  کو اُلٹے سیدھے خواب کم نظر آتےہیں۔ 

کیا موت نزدیک ہے :

اکثر لوگ خواب میں  اپنی یا پھر اپنے کسی عزیز  کی موت کو دیکھتے ہیں۔موت کا خواب آنا کسی چیز کے ختم ہونے کی علامت ہوتا ہے ۔ موت کو خواب میں  دیکھنے سے مراد  یہ بھی ہوتی ہے کہ اندر سے  اَنا جیسے زہر کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔

             وہ وقت اب دور نہیں   رہا کہ جب آپ کو خواب یاد رکھنے کی ضرورت نہیں  پڑے گی اور آپکو خواب بتانا بھی نہیں  پڑے گا۔کیونکہ اسے براہ راست کمپوٹر اسکرین پر بھی دیکھا جاسکے گا۔ 
جاپانی ماہرین نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اب انسانی تخیلات اورخوابوں  کو کمپیوٹر سکرین پر دیکھا جا سکے گا۔ تحقیقی مجلے سائنس میں  شائع ہونے والی اس تحقیق میں  اے ٹی آر کمپیوٹیشنل نیورو سائنس لیبارٹریز، ٹوکیو کے محققین   نے کہا کہ انہوں  نے ایم آر آئی استعمال کرتے ہوئے لوگوں  کے خواب ‘‘پڑھنے’’ کا ایک طریقہ ڈھونڈ لیا ہے، جس سے نہ صرف ان کی زندگی کے ظاہری  ہی نہیں  بلکہ باطنی یعنی لاشعور کے کچھ رازوں  سے پردہ اٹھانے میں  مدد ملے گی۔
یہ ٹیکنالوجی ATR کمپیوٹینل نیورو سائنس لیبارٹریز کے طبی ماہرین نے تیار کی ہے اس سے متعلق تحقیقی رپورٹ امریکی جریدے نیورو نے شائع کی ہے۔


مزید مطالعہ کے  لیے مندرجہ ذیل مضامین ملاحظہ کیے جاسکتے ہیں:
Article by: Patrick McNamara Ph.D.
Article by:Patrick McNamara Ph.D.
Article by: Huffington Post
Article by:  Pam Wright, B.J, M.ED
Article by: Suzannah Weiss

[از : ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ ، ]

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے