خبردار....! قحط پڑسکتا ہے
موسمیاتی ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ماضی میں 1876 تا 1878 پڑنے والے قحط کی وجہ سے پانچ کروڑ سے زیادہ انسان ہلاک ہوگئے تھے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آلودگی کم کرنے اور موسموں کو متاثر کرنے والے کاموں پر قابو نہ پایا گیا تو آئندہ برسوں میں ماضی کے مقابلے میں کئی زیادہ بھیانک صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
’لا نینا‘ La Nina اور ’ایل نینو‘ El Nino بحر اوقیانوس میں پیدا ہونے والی دو ایسے بڑی قدرتی لہریں ہیں جن کا اثر پوری دنیا کے موسم پر پڑتا ہے۔ایل نینو کی موجودگی سے دنیا کا درجہ حرارت بڑھتا ہے جبکہ لا نینا دنیا کو ٹھنڈا کرتا ہے۔
بی بی سی میں شایع ہونے ہونے والی خبر کے مطابق عالمی موسمیاتی ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (WMO ) کا کہنا ہے کہ رواں سال 2018 کے اختتام سے قبل موسمی مظہر ال نینو کے اثرات دوبارہ مرتب ہونے کے 70 فیصد امکانات ہیں۔ اس سے قبل گذشتہ ال نینو جو 2015-16 میں ہوا تھا کے دنیا بھر کے موسمی پیٹرن پر شدید اثر انداز ہوا تھا۔ اس سے چند برس پہلے بھی 2011-2010 میں آنے والے ال نینو کی وجہ جنوب مشرقی ایشیا میں کم مون سون، جنوبی آسٹریلیا، فلپائن اور ایکواڈور میں قحط، امریکہ میں برفانی طوفان، برازیل میں گرمی کی لہر اور میکسیکو میں شدید سیلاب تھا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے استوائی بحرالکاہل میں ال نینو کے ایسے موسمی اثرات نظر آ رہے ہیں جن کی وجہ سے بعض علاقوں میں قحط اور بعض میں سیلاب آ سکتے ہیں۔