میرا بچہ بولتا کیوں نہیں....؟؟
بچوں میں ہکلاہٹ ، سُست کلامی اور الفاظ کی ادائی میں مشکلات جیسے مسائل
سوال:
میرے بیٹے کی عمر تین سال تین ماہ ہے۔ اَس نے ابھی تک بولنا شروع نہیں کیا ۔ جو دو چار لفظ بولتا ہے وہ بھی صحیح نہیں ہوتے۔ انتہائی ضدی اور چڑچڑا ہے۔ رونے پر آئے تو اس قدر روتا ہے کہ گمان ہوتا ہے کہ اس پر کوئی ‘‘اثر’’ وغیرہ ہے۔ زیادہ تر اشاروں سے اپنی بات بتاتا ہے۔ اس کی بات پوری ہونے میں دیر ہوتو رونے لگتا ہے۔ ہماری بات سمجھتا ہے لیکن اپنی بات ٹھیک طرح کہہ نہیں پاتا ۔ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ Speech Therapyکروائیں۔ ہم اتنا مہنگا علاج افورڈ نہیں کرسکتے۔ آپ سے گزارش ہے کہ ہمیں کوئی روحانی علاج بتادیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب :
بعض بچے دیر سے بولناشروع کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ لڑکوں کی نسبت لڑکیاں جلدی بولنے لگتی ہیں اورزیادہ بھی بولتی ہیں۔ بعض بچوں میں دیر سے بولنے کا ایک سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے اردگرد لوگ یعنی افرادِ خانہ کم ہوں۔ بچہ شروع میں اشاروں سے اپنی بات سمجھاتا ہے۔ والدین یا گھر کے دیگر لوگ بچے کے اشارے کو سمجھتے ہیں اور اس کی بات پوری کردیتے ہیں۔بچہ جیسے جیسے بڑا ہوتا جائے تو اس کے والدین کو اپنی یہ روش تبدیل کرلینی چاہیے۔ مثال کے طور پر بچہ مَمَّم کہے تو اس اشارے کو سمجھ کر اسے پانی پلادیا جاتا ہے۔ ھَپّا کہے تو اس کا مطلب چاول ہیں۔ تبدیل شدہ روش میں مَمَّم کہنے پر بچے کو پانی نہ دیا جائے بلکہ تھوڑی سی لاتعلقی برتی جائے اور جب وہ پانی کہے تو اس کی بات پوری کی جائے۔
اشاروں سے ہی والدین بچوں کی باتیں پوری کرتے رہیں تو اس سے بھی بعض بچے ‘‘سُست کلامی’’ یا ‘‘تاخیر کلامی ’’ میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
آپ نے لکھا ہے کہ آپ اسپیچ تھراپی کے اخراجات افورڈ نہیں کرسکتیں ۔ ایک خاص طریقہ اختیار کیا جائے تو اسپیچ تھراپی مہنگی نہیں اور آسان الحصول بھی ہے۔
ہمارے معاشرہ میں بہترین اسپیچ تھراپسٹ اچھے ‘‘قاری صاحب’’ کی صورت میں ہر جگہ موجود ہیں۔
جی ہاں..... قرآن پاک پڑھانے والے قاری صاحب۔
آپ کسی اچھے قاری صاحب سے رابطہ کیجیے اور ان سے اپنے بچے کو قاعدہ شروع کرادیجیے۔ قاری صاحب تجوید سے پڑھانے کے لیے عربی حروفِ تہجی کے ایک ایک حرف کی ادائی سکھائیں گے مثلاً آ، با، تا وغیرہ۔ عربی زبان کے اس تدریسی عمل سے ایک طرف تو آپ کے بچے کی قرآنی تعلیم کا متبرک مرحلہ شروع ہوجائے گا اس کے ساتھ ساتھ بچے کی اسپیچ تھراپی بھی ہوتی رہےگی۔
قاری صاحب ہر روز جو سبق دیں آپ دن میں کئی مرتبہ بچے کے ساتھ مل کر اسے دُہرائیں۔ انشاء اللہ چند ماہ میں بچے کی تاخیر کلامی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
تجوید کے ذریعہ قاری صاحب کے اسباق سے وہ بچے بھی فائدہ اُٹھاسکتے ہیں جو کسی وجہ سے تلفظ کی ادائی میں دشواری پاتے ہیں۔ اِن میں توتلے بچے بھی شامل ہیں۔