معاشی بحران میں عید کا تہوار
رمضان کا مقدس و متبرک مہینہ اپنے اختتام پر ہے، عید آرہی ہے۔ اب عید کی تیاریاں ہیں۔
پاکستان میں اس سال عید کا تہوار شدید معاشی بحرانوں کے دنوں میں آرہا ہے۔ ایسے حالات میں کم آمدنی والے اور متوسط طبقے کے کروڑوں افراد عید کی تیاریاں روایتی پرجوش انداز میں نہیں کرپارہے۔
ہر قوم میں تہوار کا دن ان کی معاشی سرگرمیوں میں اضافے کا ذریعہ بھی ہوتاہے۔عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے تہواروں پر پاکستان میں اربوں روپے گردش میں آتے ہیں۔ غریبوں کو روزگار ملتا ہے اور اس کے اثرات معاشی لحاظ سے کمزور افراد تک جاتے ہیں۔
پاکستان پر بیرونی قرضوں کے دباؤ، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ، پیداواری عمل میں سست روی اور بعض دیگر اسباب سے اس سال عید پر کپڑوں اور دیگر اشیاء کی خریداری میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
ایسی صورتحال کا ایک نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معاشی لحاظ سے کمزور افراد عید کا تہوار ٹھیک طرح نہیں منا پاتے۔
<!....AD>
<!....AD>
ایسے حالات میں خوشحال افراد کا فرض ہے کہ وہ اپنے رشتہ داروں، پڑوسیوں اور دوستوں کا خیال رکھیں۔ ہر کنبے میں ہر طرح کے گھرانے ہوتے ہیں، کچھ زیادہ آمدنی والے تو کچھ کم آمدنی والے۔ بڑی تعداد میں سفید پوش لوگ بظاہر خوش حال نظر آتے ہیں لیکن شدید مہنگائی اور بعض دیگر اسباب کی وجہ سے ان کی قوت خرید کم ہوجاتی ہے ۔ خوشحال افراد کا فرض ہے کہ وہ اپنے اردگرد سفید پوش گھرانوں کے حالات سے باخبر رہیں اور انہیں عید کی خوشیوں میں کمی کا احساس نہ ہونے دیں۔