جذباتی گھُٹن
سوال:
مجھے کچھ عرصہ سے رات کو سوتے میں ڈر محسوس ہوتا ہے۔ ایک رات سوتے میں مجھے ایسا لگا کہ کسی نے میرے دونوں پاؤں پکڑ لئے ہیں اور وہ مجھے کھینچ کر لے جانا چاہتا ہے۔کبھی کوئی شخص میرا گلا دباتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ کبھی کوئی میرے بال کھینچ کر مجھے اُٹھا دیتا ہے۔ کبھی ایسا لگتا ہے کہ دو آدمی میرے کمرے میں ہیں۔ ایک بار ایک بچہ روتا ہوا نظر آیا تھا۔ میں جب صبح اُٹھتی ہوں تو میرے ہاتھ پاؤں میں بہت درد ہوتاہے۔
یہ سب کچھ میں خواب میں نہیں دیکھتی بلکہ حقیقت میں نظر آتا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ تمہاری یہ کیفیات ڈرکی وجہ سے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کسی نے تم پر سفلی کردیا ہے۔
میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ حقیقت کیا ہے....؟اس کے ساتھ ساتھ مجھے اس تکلیف سے نجات کا راستہ بھی بتائیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
اس طرف سے تو آپ مطمئن رہیں کہ یہ کیفیات کسی سفلی علم کی وجہ سے نہیں ہیں بلکہ ان کیفیات کا تعلق بعض ذہنی و جذباتی تقاضے پورے نہ ہونے سے ہے۔ اپنی خواہشات و احساسات کے مناسب طریقہ سے اظہار کا موقع نہ ملے یا کوئی شخص خود ہی اپنے احساسات کو Express نہ کرسکے یا کسی وجہ سے شدید احساسِ گناہ میں مبتلا ہو تو جسمانی لحاظ سے صحت مند ہونے کے باوجود اعصاب پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔احساسات کو Express نہ کرسکنے اور فطری تقاضوں کو گناہ سمجھنے سے ایک ایسی کیفیت پیدا ہوتی ہے جسے میں ‘‘جذباتی گھٹن’’ کہتا ہوں۔ یہ جذباتی گھٹن یا Emotional Suffocation آہستہ آہستہ اعصاب کو کمزور کرتی رہتی ہے۔ اعصاب کی یہ کمزوری جسمانی نظام پراثرانداز ہو تو سر درد، تیزابیت، السر، ذیابیطس، بلڈ پریشر جیسے عوارض کی شکل میں ظاہر ہوسکتی ہے۔ ذہن پر اثرانداز ہو تو بے خوابی یا کم خوابی، ٹینشن یا ڈپریشن یا مافوق الفطرت Super Natural واقعات کی صورت میں ظاہر ہوسکتی ہے۔
جذباتی گھٹن کے باعث ہونے والی، اعصابی کمزوریوں سے ہونے والی بعض کیفیات کو کچھ لوگ بیرونی اثرات مثلاً آسیب یا سفلی علم کے نتائج بھی قرار دیتے ہیں جبکہ درحقیقت ان کیفیات کے اسباب بیرونی نہیں بلکہ اندرونی ہوتے ہیں۔
اس تکلیف سے نجات کا راستہ دشوار نہیں بلکہ بہت سہل ہے۔ محبت کیجئے، اپنی محبت کا اظہار کیجئے، کھل کر اظہار کیجئے۔
آپ پوچھیں گی کس سے محبت کی جائے تو میں کہوں گا اس سے محبت کی جائے جسے آپ سے محبت ہے اور یہ ہستی وہ ہے جس نے آپ کو بہت محبت سے تخلیق کیا۔ اللہ سے محبت کیجئے۔ اللہ آپ سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ اللہ کے رسولﷺ سے محبت کیجئے اور اپنے اس تعلق کو اس عشق کو زیادہ سے زیادہ Express کیجئے۔
اس عشق کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا ذریعہ بنائیے۔ اللہ اور اللہ کے رسولﷺ سے محبت کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ زندگی کے مادّی تقاضوں کو کچل دیا جائے، ہرگز نہیں۔ اس تعلق کا ایسا کوئی مطالبہ ہے بھی نہیں۔ تعلق اللہ کے ساتھ زندگی کے تمام فرائض گھریلو معاشی ذمّہ داریاں، ازدواجی تعلق کا قیام، بچوں کی بہتر پرورش کی جدوجہد، معاشرہ میں ممتاز مقام کی سعی، یہ سب کام ہوسکتے ہیں۔
قرآن پاک کی تلاوت کیجئے اور ان آیات پر غور کیجئے جن میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر اپنی محبت کا، اپنی رحمتوں کا، اپنی نعمتوں کا تذکرہ فرمایا اور اپنے بندوں سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ انہیں دنیا میں بھی کامیابی سے نوازے گا اور آخرت میں بھی انہیں نعمتوں سے بھرپور ایک بہتر اور پائیدار ٹھکانہ عطا فرمائے گا۔
بطور روحانی علاج رات سونے سے پہلے 101 مرتبہ
الْحَمْدُ للہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن
اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر سینے پر پھونک مار لیں۔ چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء یاحی یاقیوم کا ورد کرتی رہیں۔
صبح شام ایک ایک ٹیبل اسپون شہد بھی پی لیاکریں۔
کھانے میں نمک کم اور میٹھی چیزیں زیادہ استعمال کریں۔