سائے نظرآتے ہیں
سوال:
تقریباً تیس سال پہلے ہمارے والد نے انوسٹمنٹ کی غرض سے ایک مکان خریدا۔والد کا خیال تھا کہ کچھ عرصہ بعد اسے بیچ دیں گے۔اس وقت والد نے اپنے ایک کزن کو جو بہت غریب اور بے اولاد تھے،عارضی طورپر اس مکان میں رہنے کی اجازت دے دی۔ اس وقت والد کا کاروبار بہت اچھا تھا ۔شہر میں ان کی کافی جائیداد تھی۔ چند تین سال بعد والد نے یہ مکان بیچنے کا ارادہ کیا اور اپنے کزن سے مکان خالی کرنے کو کہا۔ اس پر انہوں نے کہا کہ انہیں چار پانچ سال اس مکان میں رہنے دیا جائے۔ہمارے والد نے انہیں کہا کہ چار پانچ سال تو نہیں البتہ مزید ایک سال آپ یہاں اور رہ لیں۔یہ بات سن کر وہ کہنے لگے چلو دیکھیں گے تم یہ مکان بیجتے ہویا خود یہاں آکر رہتے ہو....ان کی یہ بات ہمارے والد کو بہت عجیبسی لگی۔اس بات کے چند ہفتوں بعد ہی ہمارے والد کا کاروبار کم ہونے لگا۔ ایک سودے میں انہیں بہت زیادہ نقصان ہوا۔ وہ نقصان بھرنے کے لیے انہیں اپنے کئی پلاٹ بیچنے پڑے۔ کچھ عرصہ بعد ایک اور بڑا نقصان ہوا ۔اس نقصان کو بھرنے کے لیے ہمیں اپنا قدیمی رہائشی مکان بیچنا پڑا اور ہم لوگ واقعی اس مکان میں آگئے جسے والد نے انوسٹمنٹ کے لیےخریدا تھا۔
اس مکان میں رہائش اختیار کرنے کے بعد ہمیں کئی دوسرے مسائل کابھی سامنا کرنا پڑا۔
یہاں آنے کے بعد میرےایک بچے کو سانس کا مرض ہوگیا۔ایک بھائی کو ڈپریشن ہونے لگا۔ایک بھائی کو دمہ کی بیماری لگ گئی۔
کچھ عرصہ بعد چھت سے اور سیڑھوں سے لوگوں کے بھاگنے ،دوڑنے کی آوازیں آنے لگیں۔ کبھی زینےپر کوئی سایہ سا چلتا نظر آتا۔کبھی بڑا سا سانپ رینگتا ہوا نظر آتا۔
کاروباری نقصانات کے بعد گھر کے تین افراد کی بیماری کے بعد اس نئی صورت حال سے ہم سب سخت پریشان تھے ۔بعد میں پتہ چلا کہ ہمارے والد کے کزن ہمارے مکان میں بیٹھ کر عمل کیا کرتے تھے۔ کچھ لوگوں نے بتایا کہ اس مکان میں تو پہلے ہی سے اثرات تھے۔ ان صاحب کے آنے کے بعد ان اثرات میں مزید اضافہ ہوگیا ۔
یہ سب باتیں ہمیں مکان میں شفٹ ہونے کے بعد معلوم ہوئیں۔
ہم تین بھائی شادی شدہ ہیں۔ پچھلے چھ ماہ سے دو بھائیوں نے اپنی اپنی رہائش الگ کرلی ہے۔ الگ ہونے کے بعد وہ دونوں خوش ہیں ۔ایک بھائی کی بیٹی کو سانس کی تکلیف بھی خود ہی ٹھیک ہوگئی ہے۔
کئی لوگ کہتے ہیں کہ اب آپ لوگ بھی یہ مکان چھوڑکر کہیں اور شفٹ ہوجائیں لیکن فی الحال ہم یہ مکان چھوڑ کر کسی دوسری جگہ مکان خریدنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔سمجھ میں نہیں آرہاکہ کیاکیاجائے۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ کا ایک قول ہے کہ ....‘‘جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو۔’’
انسانی وجود خیر و شر کا مجموعہ ہے۔ کچھ لوگوں میں خیر کے جذبات حاوی ہوتے ہیں کچھ میں شر کے جذبات غالب ہوتے ہیں۔ بعض لوگں میں کسی وقت خیر اور کسی وقت شر غالب ہوتا رہتا ہے۔جن لوگوں میں شر کے جذبات زیادہ حاوی ہوتے ہیں وہ اپنی ضرورت کے وقت کسی کے سامنے عاجزی و انکساری کا پیکر بن کر اس کے پیر پکڑنے کو بھی تیار رہتے ہیں جب ضرورت پوری ہوجائے یا فیصلہ ان کے ہاتھوں میں آجائے تو ایسے کم ظرف لوگ آنکھیں پھیرنے میں ذرا دیر نہیں لگاتے۔
آدمی اپنے وجود میں شر کے جذبات پر قابو پائے اور خیر کے جذبات کو بڑھاوا دے۔ یہ عمل تزکیہ نفس کہلاتا ہے۔
اپنے کام نکل جانے کے بعد آنکھیں پھیرنے والے افراد کی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔ بعض لوگ خود پر کیے جانے والے حسن سلوک کو فراموش کرکے چپ چاپ بیٹھ جاتے ہیں۔ بعض اپنے ساتھ حسن سلوک کرنے والے کی برائیاں بیان کرنے لگتے ہی جبکہ بعض بد طینت افراد اپنے ساتھ اچھائی کرنے والے کو نقصان پہنچانے کے در پے بھی جاتے ہیں۔
حسن سلوک کی کئی اقسام ہیں۔ کبھی محض مسکراہٹ، نرم لہجہ اور اچھا رویہ حسن سلوک کہلاتا ہے۔ کبھی کسی کی مشکل میں عملی طور پر کام آنا حسن سلوک کے زمرے میں آتا ہے۔ کبھی صائب مشوروں کے ذریعے حوصلہ افزائی اور رہنمائی حسن سلوک بن جاتی ہے۔حسن سلوک مالی تعاون یا جائیداد کی سپردگی کی شکل میں بھی ہوسکتا ہے۔
کرایہ دار، رشتہ دار یا کسی دوست کا کسی جائیداد پر قبضہ کرلینا حسن سلوک کے منفی جواب کی مثالیں ہیں۔
آپ کے والد نے ایک صاحب کے ساتھ اچھائی کی، جواب میں انہیں نقصان اور تکالیف کا سامنا کرناپڑا۔
اندازہ ہوتا ہے کہ منفی، سفلی عملیات کے ذریعے یہ مکان آپ کے والد اور اہل خانہ کے لیے ‘‘بھاری’’ کردیا گیا ہے۔ مناسب ہوگا کہ آپ لوگ یہاں زیادہ عرصہ قیام نہ کریں۔
یہاں رہائش کے دوران حاسدوں کے شر اور بدعملیات کے اثرات سے حفاظت کے لیے صبح اور شام اکیس اکیس مرتبہ سورہ فلق، سورہ الناس گیارہ گیارہ مرتبہ سورہ فاتحہ، اول آخر سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے سب گھر والوں کو پلائیں۔
ایک سفید کاغذ پر سیاہ روشنائی سے سورہ الزلزال
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِO
اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَـهَا O وَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَـهَا O
وَقَالَ الْاِنْسَانُ مَا لَـهَا O يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَا O
بِاَنَّ رَبَّكَ اَوْحٰى لَـهَا O يَوْمَئِذٍ يَّصْدُرُ النَّاسُ اَشْتَاتًا لِّيُـرَوْا اَعْمَالَـهُمْ O فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْـرًا يَّرَهٝ O وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَهٝ O
وَقَالَ الْاِنْسَانُ مَا لَـهَا O يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَهَا O
بِاَنَّ رَبَّكَ اَوْحٰى لَـهَا O يَوْمَئِذٍ يَّصْدُرُ النَّاسُ اَشْتَاتًا لِّيُـرَوْا اَعْمَالَـهُمْ O فَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْـرًا يَّرَهٝ O وَمَنْ يَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَهٝ O
لکھ کر یا پرنٹ نکلوا کر کسی کمرے میں آویزاں کردیں۔
حسب استطاعت صدقہ کرتے رہیں۔