Why Brother & Sister Rivals Each Other
سگے بہن بھائی ایک دوسرے کے دشمن کیوں ہوجاتے ہیں....؟
مسئلہ:
میں روزگار کے لیے تقریباً تیس برس تک دوبئی میں مقیم رہا۔ میری تنخواہ بھی اچھی تھی اور میں اپنی فیملی کو اپنے ساتھ رکھ سکتا تھا۔ لیکن بہن بھائیوں کے لیے اخراجات کی فراہمی کی وجہ سے میں نے اپنی فیملی کو دوبئی نہیں بلوایا۔میں بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہوں والد صاحب کا انتقال ہوچکا تھا اور کسی بہن کی اس وقت شادی نہیں ہوئی تھی۔ میری والدہ نے مجھ سے کہاکہ تم اپنی بہنوں کی شادی کرواؤ اور بھائیوں کو کام پر لگاؤ۔ اس دوران میں نے ایک پلاٹ کا سودا کیا، مجھے یہ اچھا محسوس نہ ہوا کہ میری والدہ کے نام پر تو کوئی چھوٹا سامکان بھی نہ ہو اور میں خود اپنے نام پر جائیداد خریدوں چنانچہ یہ پلاٹ میں نے اپنی والدہ کے نام سے خریدا اور اس پر ایک بہت اچھا تین منزلہ مکان تعمیر کروایا۔ اس دوران الحمدِاﷲ اپنی بہنوں کی شادی بھی بہت اچھی طرح سے کی۔ بھائیوں کو کام پر لگوایا۔
ایک بھائی نے کچھ کرکے نہ دیا اور شادی کے لیے اصرار کرتا رہا۔ میری بیگم نے اس کے لیے کئی لڑکیاں دیکھیں بالآخر ایک لڑکی اسے پسند آئی تو اس کی بھی شادی کردی گئی۔ میں اس بھائی ، بھاوج کا خرچ بھی اُٹھاتا رہا۔ دو بھائی میرے ساتھ ہی مکان میں رہائشپذیر رہے۔
اس دوران میری والدہ کو نجانے کیا خیال آیا کہ انہوں نے میری بیگم سے کہا کہ میں یہ مکان اپنے نام سے میرے نام منتقل کروانا چاہتی ہوں۔ میرے سب بہن بھائیوں نے بھی والدہ کی اس بات کی تائید کی لیکن مجھے والدہ کی زندگی میں جائیداد کو ان کے نام سے اپنے نام منتقل کروانا اچھا نہیں لگا۔ اس پر میری والدہ نے ایک وصیت لکھی کہ ان کے بعد یہ جائیداد میرے نام منتقل ہوجائے گی۔ میرے سب بہن بھائیوں نے اس وصیت کی تائید کی اور اس پر اپنے اپنے دستخط کیے اور اپنے ایک بڑے وکیل کو گواہWitnessبھی بنالیا گیا۔ اس وقت میں دُبئی میں ہی تھا۔
اس وصیت کے چند ماہ بعد میری والدہ کا انتقال ہوگیا۔ والدہ کے انتقال کے تین سال بعد میں نے اس مکان کو اپنے نام منتقل کروانے کی کاروائی شروع کی تو میرے بہن بھائی میرے مخالف ہوگئے ۔ میں نے وصیت کا ذکر کیا تو انہوں نے کسی وصیت کی موجودگی سے انکار کردیا اور خود اپنے دستخط قبول کرنے سے بھی انکاری ہوگئے۔ ناصرف یہ بلکہ میرا چھوٹا بھائی اور اس کی بیوی جسے میری بیوی ہی بیاہ کرلائی تھی ہمارے سخت خلاف ہوگئے۔ میرے بچوں کو برا بھلا کہنا شروع کردیا اور کہا کہ تم لوگ ہمارے پورشن میں نہ آیا کرو۔ انہوں نے کئی ماہ سے بجلی اور گیس کے بل میں سے اپنے حصے کی ادائیگی بھی بند کردی ہے۔ جبکہ بجلی انتہائی لاپرواہی سے استعمال کررہے ہیں۔ میں انہیں کہتا ہوں کہ کم از کم بجلی کے پیسے تو دے دیا کرو تو بھائی اور بھاوج میرے ساتھ انتہائی بدتمیزی سےپیشآتے ہیں۔
قصہ مختصر یہ کہ میرے اس بھائی نے دوسرے بھائی بہنوں کے ساتھ مل کر میرے خلاف وراثت کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔ میری دُبئی کی ملازمت ختم ہوچکی ہے۔ جمع پونجی میرے پاس اتنی نہیں ہے جس سے کہ میں اپنے بیوی بچوں کے لیے کوئی نیا مکان خرید سکوں اگر میں نے کچھ پیسہ بچاکر رکھا ہوتا تو میں جھگڑوں اور کورٹ کچہریوں کے بجائے یہ مکان بھائی بہنوں کے حوالے کرکے خود نئے مکان میں چلاجاتا۔ مگر کیا کروں ..... میں اپنی بیگم اور بچوں کے ساتھ بے بسی سے یہ سب کچھ دیکھ رہا ہوں اور سوچ رہا ہوں کہ مجھ سے کہاں غلطی ہوئی ہے۔ میرا ذہن تو ساتھ نہیں دیتا۔ میں ایک شدیدصدمہ کی کیفیت میں ہوں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
یہ دنیا ہے میرے بھائی....! اس کے نئے نئے رنگ ہیں۔ کئی رنگ بہت خوش نما ہیں تو کئی رنگ بہت بھدے۔ اس دنیا میں ایثار و قربانیوں کی لاتعداد مثالیں ہیں تو خود غرضی اور احسان فراموش لوگوں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔اس دنیا میں اکثریت اچھے لوگوں کی ہے۔ لیکن چند برے لوگ بھی ہیں۔ اچھے لوگوں کی اچھائیاں تیزی سے نہیں پھیل پاتیں لیکن چند برے لوگوں کے کرتوتوں کے منفی اثرات تیزی سے پھیلتے ہیں۔ جیسے کہ ایک بہت بڑے صاف ستھرے برتن میں رکھا ہوا پانی کثافت ذدہ چند قطروں سے خراب ہوجاتاہے۔
آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ انتہائی تکلیف دہ اور باعث صد افسوس ہے۔ میری دعا ہے کہ آپ کا ایثار قبول ہو اور آپ کو آپ کی نیت کا بہت اچھا پھل عطاہو۔ آمین
رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورۂ بقرہ کی آیت 272:
لَيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ ۗ
وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنْفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنْفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ
وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنْفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنْفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ
وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے بھائی بہنوں کا تصور کرکے دم کردیں اور انہیں ہدایت ملنے اور آپ کے حق اور ادب کی توفیق ملنے کیدعا کریں ۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے یاحفیظ،یاناصر کا ورد کرتے رہیں۔