Disrespect of Husband
شوہر کی عزت نہ کرنے سے کن مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے
مسئلہ:
محترم ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی صاحب۔۔۔! اپنے ایک انتہائی اہم گھریلو مسئلہ کے حل کے لیے آپ سے رابطہ کررہی ہوں، ازراہِ کرم اپنی گراں قدر رائے اور دعاؤں سے نوازیں۔میرے بیٹے نے جب تعلیم مکمل کرلی تو اس کی شادی کے لیے خاندان میں دو رشتے تھے۔ ایک میری بھانجی کا اور دوسرا میرے شوہر کی بھتیجی کارشتہ تھا۔
میں نے اپنی بھانجی سے بیٹے کی شادی کرادی۔ ہم میاں بیوی میں پہلے بھی لڑائی جھگڑا رہتا تھا۔ بیٹے کی شادی کے بعد ہمارے اختلافات مزید بڑھ گئے۔ ہمارے درمیان روز بروز کے جھگڑوں سے تنگ آکر ہمارا بیٹا اپنی بیوی کے ساتھ بیرون ملک چلا گیا ہے۔ وہ مجھ سے یا اپنے والد سے کبھی کبھار ہی رابطہ کرتا ہے۔ چار سال میں ایک بار بھی وہ ہم سے ملنے پاکستان نہیں آیا نہ ہی اس نے ہمیں اپنے پاس بلایا۔ اس کے دو بیٹے ہوگئے ہیں۔ بہو زچگی کے لیے دوسرے شہر اپنی والدہ کے پاس آئی لیکن ہمارے شہر میں ہم سے ملنے نہیں آئی۔ میں اپنے پوتوں کو دیکھنے کے لیے ترسرہیہوں۔
سمجھ میں نہیں آتا کہ ہمارا بیٹا اور بہو اتنے سخت دل کیوں ہوگئےہیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
اندازہ ہوتا ہے کہ اپنی بہن کی بیٹی کو اپنی بہو بنانے کے بعد آپ کا رویہ اس کے ساتھ شفیق خالہ کا نہیں رہا بلکہ ایک سخت مزاج ساس کا ہوگیا۔ یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ اپنی بھانجی کا رشتہ آپ نے اپنی بہن یا ان کی بیٹی کی چاہت میں نہیں بلکہ اپنے سسرال سے کسی کی بیٹی نہ لینے کی خاطر کیا۔آپ کا بیٹا اسی خاندانی سیاست اور تنگ نظری سے پریشان ہو کر ایک طرف ہو کر بیٹھ گیا ہے۔ آپ کی بہو بھی پاکستان آنے پر شاید اسی لیے آپ کے شہر اور آپ کے گھر نہ آئی کیونکہ اسے آپ کی جانب سے سخت رویوں کے خدشات تھے۔
آپ چاہتی ہیں کہ آپ کے سب بچے آپ کے گھر میں ہنسی خوشی رہیں تو اس کے لیے آپ خود کو تبدیل کرنے پر آمادہ ہوں۔ اس تبدیلی کا آغاز اپنے شوہر کے ساتھ اپنے رویے تبدیل کرکے کیجیے۔ اپنے شوہر کی عزت کیجیے۔ تلخ لہجے اور طنزیہ انداز میں بات کرنے کے بجائے اپنے شوہر کے ساتھ احترام کے ساتھ بات کیجیے۔ اپنے ملنے جلنے والوں میں شوہر کی برائیاں بیان کرنے اور ان کی شکایتیں کرتے پھرنے کے بجائے ان کے بارے میں اچھے کلمات کہیے۔ میری یہ بات پڑھ کر ہوسکتا ہے آپ یہ کہیں کہ شوہر سے آپ کی ایک ایک شکایت سولہ آنے ٹھیک ہے۔
فرض کرلیں کہ ان سے آپ کی ہر شکایت درست ہے تب بھی اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ گھر میں ہر وقت جھگڑے فساد کا ماحول رہے اور رشتہ داروں ، پڑوسیوں میں گھر کے مرد کی برائیاں بیان کی جائیں۔ بچوں میں سے کوئی اگر والد کا ساتھ دیتا نظر آئے تو آپ اپنے اس بچے سے بھی ناراض ہوجائیں۔
محترم بہن.... ذرا ٹھنڈے دل سے اپنے مزاج اور اپنے رویوں کا جائزہ لیں۔ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے کی ہمت پیدا کریں اور شوہر کی عزت کریں۔
اپنی بھانجی کی سخت گیر ساس بننے کے بجائے اس کی شفیق خالہ بننے کی کوشش کریں۔
ایسا کرلینے پر انشاء اللہ آپ کا بیٹا اور بہو بہت جلد ہی بہت خوشی خوشی اپنے بچوں کو لے کر آپ کے پاس آئیں گے۔
میری دعا ہے کہ آپ کے گھر میں ایک دوسرے کے لیے عزت و احترام کے جذبات کو فروغ ملے اور آپ کے سب بچے آپ کے اور اپنے والد کے ساتھ بہت ادب و احترام اور محبت و اپنائیت کے ساتھ پیش آئیں۔ آمین