Domestic Conflict
حیرت انگیز اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ چھوٹے بیٹے کی شادی کے بعد ہمارے گھر کا ماحول بہت متاثر ہوا ہے۔ بڑی بہو نے شادی کے تمام انتظامات میں میرا ہاتھ خوش اسلوبی سے بٹایا۔ رشتہ طے کرنے سے لے کر تمام تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن شادی ہوجانے کے بعد رفتہ رفتہ لڑکی اور اس کے گھر والوں سے انہیں بدگمانیاں ہونے لگیں۔
چھوٹی بہو ابھی زیر تعلیم ہے اس لیے ہم نے اسے گھریلو ذمہ داریاں ابھی نہیں سونپیں۔ ہمارے بڑے بیٹے اور بہو نے اس بات کو بھی منفی انداز میں لیا ۔
ڈاکٹر صاحب....! ہم نے بھی زندگی گزاری ہے، دیورانی، جٹھانی، نند بھاوج کے رشتے نبھائے ہیں۔ ہمیں اس قسم کے ماحول کی عادت نہیں کہ ایک ہی چھت کے نیچے رہنے والے گھر میں منافقانہ کھیل، کھیل رہے ہوں۔
عجیب بات یہ ہے کہ دونوں بہوئیں بظاہر تو ہمیں خوش رکھنے کی کوششیں کرتی ہیں لیکن آپس میں ان کے دل میلے ہیں اور یہ ہمارے دل میں بھی ایک دوسرے کے لیے بدگمانیاں ڈالنا چاہتی ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ ان کے اپنے مزاج میں ہی دو رخ ہیں یا یہ دونوں آج کل ٹی وی ڈراموں کے زیر اثر ہیں۔
دیکھیں....! میرا تو ماننا ہے کہ آج کل ٹی وی بھی تو گھریلو معاملات میں زیادہ تر منفی درس دے رہا ہے۔
محترم بھائی....! اپنے گھر میں اہل خانہ میں والی کھینچا تانی اور ایک دوسرے کے درمیان شروع ہونے والی دوریوں سے بہت پریشان ہوں ، براہِ کرم مجھے کچھ مشورہ دیجیے اور حالات کی بہتری کے لیے کوئی دعا بنائیے۔ آپ سے درخواست ہے کہ آپ خود بھی میرے گھر میں بہتری کے لیے دعا فرمائیں۔
ہمارے عزیزوں میں اور بھی کئی گھروں میں مشترکہ خاندانی نظام میں لوگ رہ رہے ہیں لیکن ایسا نقشہ کہیں اور نظر نہیں آتا۔ دکھ بھی ہے اور پریشانی بھی۔
آپ کے ہاں ہوسکتا ہے کہ آپ کی بڑی بہو کے رویے میں اب کچھ خرابیاں در آئی ہوں لیکن یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ دیور کی شادی کے بعد بڑی بہو کو اپنی اہمیت اور قدر میں کمی محسوس ہوئی ہو۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کے بڑے بیٹے اور ان کی اہلیہ کو نئی بہو کی زیادہ آؤ بھگت پسند نہ آرہی ہو اور وہ یہ سمجھنے لگے ہوں کہ گھر کی ذمہ داریاں تو بڑے بھائی اور بھاوج پر رہیں گی اور چھوٹے بھائی اور ان کی بیگم پر کوئی ذمہ داری نہیں ڈالی جائے گی۔
بہتر ہوگا کہ بڑی بہو کے خدشات اور چھوٹی بہو کی توقعات کو پیش نظر رکھ کر دونوں کے اطمینان کا اہتمام کرلیا جائے۔
گھر میں اگر حفظ مراتب کا مناسب خیال رکھا جائے۔ بڑے کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت کی گھر کے بزرگوں کی جانب سے تاکید ہو اوراس کی مناسب نگرانی کا اہتمام بھی ہو تو گھر کے ماحول میں کھنچاؤ اور باہمی لاتعلقیوں سے بچا جاسکتا ہے۔
آپ اپنی بڑی بہو کو حسب سابق اہمیت دیجیے۔ گھر کے امور میں ان سے مشورے لیجیے اور انہیں کہیے کہ وہ اپنی دیورانی کو بھی اپنے ساتھ شامل رکھیں۔
گھر کے ہر فرد کو کمہ حقہ اہمیت دیتے رہنے سے ان شاءاللہ گھر کا ماحول خوشگوار اور باہمی احترام والا رہے گا۔
جن گھروں میں اچھی روایات موجود ہوں، جہاں بزرگ اور والدین اپنے چھوٹوں اور اپنی اولاد کی تربیت اور ذہن سازی پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں وہاں بیرونی عناصر خواہ ٹی وی جیسا طاقتور میڈیا ہی کیوں نہ ہو آسانی سے منفی اثرات نہیں ڈال سکتے۔
میری دعا ہے کہ آپ کے گھر میں سب کو ایک دوسرے کے ساتھ اخلاص ، محبت اور حسن سلوک کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا ہو۔ آمین
اصلاح کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ بطورِ روحانی علاج
آپ رات سونے سے قبل 101مرتبہ سورہ شوریٰ(42) کی آیت نمبر23:
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کےساتھ پڑھ کر اپنی بہوؤں کا تصورکرکے دم کردیں اورانہیں آپس میں اورآپ کے ساتھ محبت واحترام کے ساتھ رہنے کی توفیق ملنے اور انکی طرزِفکر میں اصلاح کی دعا کریں۔ یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
محفلِ مراقبہ میں دعا کے لیے آپ کا نام نوٹ کرلیا گیا ہے۔
گھروں میں جھگڑے کیوں ہوتے ہیں
ٹی وی ڈرامے منفی اثرات ڈال رہے ہیں....؟
مسئلہ:
جناب ڈاکٹر وقار عظیمی صاحب....! دو سال ہوئے ہم نے اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی کی۔ بڑے بیٹے کی شادی کو چودہ پندرہ سال ہوچکے ہیں۔ ہم سب مشترکہ خاندانی نظام کے تحت ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔ شادیاں بھی ہم سب کے باہمی مشورے اور مشترکہ پسند کے تحت عزیز و اقارب میں ہی ہوئی ہیں۔حیرت انگیز اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ چھوٹے بیٹے کی شادی کے بعد ہمارے گھر کا ماحول بہت متاثر ہوا ہے۔ بڑی بہو نے شادی کے تمام انتظامات میں میرا ہاتھ خوش اسلوبی سے بٹایا۔ رشتہ طے کرنے سے لے کر تمام تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن شادی ہوجانے کے بعد رفتہ رفتہ لڑکی اور اس کے گھر والوں سے انہیں بدگمانیاں ہونے لگیں۔
چھوٹی بہو ابھی زیر تعلیم ہے اس لیے ہم نے اسے گھریلو ذمہ داریاں ابھی نہیں سونپیں۔ ہمارے بڑے بیٹے اور بہو نے اس بات کو بھی منفی انداز میں لیا ۔
ڈاکٹر صاحب....! ہم نے بھی زندگی گزاری ہے، دیورانی، جٹھانی، نند بھاوج کے رشتے نبھائے ہیں۔ ہمیں اس قسم کے ماحول کی عادت نہیں کہ ایک ہی چھت کے نیچے رہنے والے گھر میں منافقانہ کھیل، کھیل رہے ہوں۔
عجیب بات یہ ہے کہ دونوں بہوئیں بظاہر تو ہمیں خوش رکھنے کی کوششیں کرتی ہیں لیکن آپس میں ان کے دل میلے ہیں اور یہ ہمارے دل میں بھی ایک دوسرے کے لیے بدگمانیاں ڈالنا چاہتی ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ ان کے اپنے مزاج میں ہی دو رخ ہیں یا یہ دونوں آج کل ٹی وی ڈراموں کے زیر اثر ہیں۔
دیکھیں....! میرا تو ماننا ہے کہ آج کل ٹی وی بھی تو گھریلو معاملات میں زیادہ تر منفی درس دے رہا ہے۔
محترم بھائی....! اپنے گھر میں اہل خانہ میں والی کھینچا تانی اور ایک دوسرے کے درمیان شروع ہونے والی دوریوں سے بہت پریشان ہوں ، براہِ کرم مجھے کچھ مشورہ دیجیے اور حالات کی بہتری کے لیے کوئی دعا بنائیے۔ آپ سے درخواست ہے کہ آپ خود بھی میرے گھر میں بہتری کے لیے دعا فرمائیں۔
ہمارے عزیزوں میں اور بھی کئی گھروں میں مشترکہ خاندانی نظام میں لوگ رہ رہے ہیں لیکن ایسا نقشہ کہیں اور نظر نہیں آتا۔ دکھ بھی ہے اور پریشانی بھی۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
مشترکہ خاندانی نظام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری سب سے زیادہ گھر کے بڑوں پر عائد ہوتی ہے۔ اگر خاندان کے سربراہ مناسب رویہ اختیار کریں تو مزاجوں میں فرق اور بڑھی ہوئی توقعات کے کے باوجود گھر کے نئے اراکین یعنی بڑی، چھوٹی ، بہو کے ساتھ بھی اچھی طرح رہا جاسکتا ہے۔ بڑے اپنا کردار ٹھیک طرح ادا نہ کر پائیں تو سگے بہن بھائی بھی ایک دوسرے سے بدگمان اور بیزار ہوسکتے ہیں۔آپ کے ہاں ہوسکتا ہے کہ آپ کی بڑی بہو کے رویے میں اب کچھ خرابیاں در آئی ہوں لیکن یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ دیور کی شادی کے بعد بڑی بہو کو اپنی اہمیت اور قدر میں کمی محسوس ہوئی ہو۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کے بڑے بیٹے اور ان کی اہلیہ کو نئی بہو کی زیادہ آؤ بھگت پسند نہ آرہی ہو اور وہ یہ سمجھنے لگے ہوں کہ گھر کی ذمہ داریاں تو بڑے بھائی اور بھاوج پر رہیں گی اور چھوٹے بھائی اور ان کی بیگم پر کوئی ذمہ داری نہیں ڈالی جائے گی۔
بہتر ہوگا کہ بڑی بہو کے خدشات اور چھوٹی بہو کی توقعات کو پیش نظر رکھ کر دونوں کے اطمینان کا اہتمام کرلیا جائے۔
گھر میں اگر حفظ مراتب کا مناسب خیال رکھا جائے۔ بڑے کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت کی گھر کے بزرگوں کی جانب سے تاکید ہو اوراس کی مناسب نگرانی کا اہتمام بھی ہو تو گھر کے ماحول میں کھنچاؤ اور باہمی لاتعلقیوں سے بچا جاسکتا ہے۔
آپ اپنی بڑی بہو کو حسب سابق اہمیت دیجیے۔ گھر کے امور میں ان سے مشورے لیجیے اور انہیں کہیے کہ وہ اپنی دیورانی کو بھی اپنے ساتھ شامل رکھیں۔
گھر کے ہر فرد کو کمہ حقہ اہمیت دیتے رہنے سے ان شاءاللہ گھر کا ماحول خوشگوار اور باہمی احترام والا رہے گا۔
جن گھروں میں اچھی روایات موجود ہوں، جہاں بزرگ اور والدین اپنے چھوٹوں اور اپنی اولاد کی تربیت اور ذہن سازی پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں وہاں بیرونی عناصر خواہ ٹی وی جیسا طاقتور میڈیا ہی کیوں نہ ہو آسانی سے منفی اثرات نہیں ڈال سکتے۔
میری دعا ہے کہ آپ کے گھر میں سب کو ایک دوسرے کے ساتھ اخلاص ، محبت اور حسن سلوک کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا ہو۔ آمین
اصلاح کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ بطورِ روحانی علاج
آپ رات سونے سے قبل 101مرتبہ سورہ شوریٰ(42) کی آیت نمبر23:
ذَلِكَ الَّذِی يُبَشِّرُ اللَّهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ۗ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبَى ۗ وَمَنْ يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَكُورٌO
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کےساتھ پڑھ کر اپنی بہوؤں کا تصورکرکے دم کردیں اورانہیں آپس میں اورآپ کے ساتھ محبت واحترام کے ساتھ رہنے کی توفیق ملنے اور انکی طرزِفکر میں اصلاح کی دعا کریں۔ یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔
وضو بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء
یا ہادی یا مومن یا رشید
کا ورد کرتی رہیں۔ محفلِ مراقبہ میں دعا کے لیے آپ کا نام نوٹ کرلیا گیا ہے۔