دیورانیوں کی سازش
سوال:
محترم جناب ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی صاحب....! میری شادی کو دس سال ہوگئے ہیں۔ میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ شادی کے بعد سات سال میں نے بہت اچھے گزارے ہیں۔ میں نے اپنی ساس کی بہت خدمت کی۔ میری ساس بھی مجھ سے بہت خوش رہیں۔گزشتہ تین برسوں میں میرے دو دیوروں کی شادیاں ہوئیں۔ اس کے بعد سے گھر کے حالات خراب ہونا شروع ہوگئے۔ میری دونوں دیورانیاں آپس میں کزن ہیں۔ اُنہوں نے گھر میں عجیب سا ماحول پیدا کردیا ہے۔ دونوں میں جھوٹ بولنے اور چھوٹی چھوٹی باتوں کی شکایت لگانے کی عادت ہے۔ دونوں جھوٹ بھی ایسا بولتی ہیں کہ سامنے والا حقیقت سمجھتا ہے۔ اُنہوں نے شروع سے ہی میری ساس کے کان بھرنا شروع کردئیے اور ایسے حالات پیدا کردئیے کہ ساس کی محبت نفرت میں بدل گئی ۔ وہ ساس جو میرے بغیر کھانا نہیں کھاتی تھیں اب میرے ہاتھ کی پکی ہوئی کوئی چیز نہیں کھاتیں اور نہ ہی مجھ سے اور بچوں سے بات کرتی ہیں۔ مجھ سے نہ تو جھوٹ بولا جاتا ہے اور نہ ہی میں چالاکی سے بات کرسکتی ہوں۔محترم ڈاکٹر صاحب....! برائے کرم مجھے مشورہ دیں کہ میں دیورانیوں کی ان سازشوں سے کیسے نمٹوں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
محترم بہن! آپ کی تکلیف جان کر افسوس ہوا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کی ساس آپ سے پہلے کی طرح بلکہ پہلے سے بھی زیادہ محبت و شفقت سے پیش آئیں۔ سب گھر والوں کے دل میں آپ کے لئے بہت عزت و احترام ہو۔ آمین!ان سب خواہشات کی تکمیل کی دعائوں کے ساتھ کچھ توجہ اس طرف بھی دیجئے کہ اپنی دو دیورانیوں کی آمد پر خود آپ کا رویّہ ان کے ساتھ کیسا تھا....؟ آپ نے ان کا خوش دلی سے استقبال کیا تھا یا آپ کے دل میں ان کی طرف سے وسوسے اور خدشاتتھے....؟
آپ یاد کیجئے اس وقت آپ یہ تو نہیں سوچ رہی تھیں کہ نئی آنے والیوں کی وجہ سے گھر میں آپ کی اہمیت کم ہوجائے گی۔ اس سوچ کے باعث کہیں آپ کا رویّہ ان کے ساتھ سردمہری یا ان کی حوصلہ شکنی پر مبنی تو نہ تھا....؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض لوگ جھوٹ کا سہارا لے کر یا دیگر منفی ہتھکنڈوں سے لوگوں کے درمیان دوریاں ڈال کر خوش ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ آپ کی دیورانیاں شروع سے ہی ایسا سوچ کر آئی ہوں۔ ممکن ہے ساس کے ساتھ ان کے تعلقات کے قیام میں آپ کے رویّہ میں کوئی ناگواری ظاہر ہورہی ہو۔ اس ناگواری کے ردعمل میں اُنہوں نے مذکورہ طرزِعمل اختیار کیا ہو۔
اگر ایسا ہے تو آپ اپنی سوچ کی اصلاح کیجئے۔ تلخ یادوں کو نظرانداز کرکے اپنی دیورانیوں کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کیجئے۔
برائی کو اچھائی سے دور کرنے کی کوشش احسن عمل ہے۔ چنانچہ ان کے بُرے سلوک کو اپنے اچھے سلوک سے دور کرنے کی کوشش کیجئے۔
بطورروحانی علاج صبح اورشام کے وقت اکیس اکیس مرتبہ :
لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ، واللَّهُ أَكْبرُ،
ولا حَولَ ولا قوَّةَ إلَّا باللَّهِ العليِّ العظيمِ
ولا حَولَ ولا قوَّةَ إلَّا باللَّهِ العليِّ العظيمِ
اوّل آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کریں اور دعا کریں۔