بیٹی کو اہمیت نہ دینے سے کیا مسائل ہوسکتے ہیں....؟

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی
Not giving importance to daughter can cause problems ....?

بیٹی کو اہمیت نہ دینے سے کیا مسائل ہوسکتے ہیں....؟


سوال: 

میری بڑی بیٹی کی عمر پندرہ سال ہے۔ جب سے بیٹی نویں کلاس میں آئی ہے اس کا رویہ گھر والوں کے ساتھ نامناسب ہوگیاہے۔  پہلے توگھرکے چھوٹے چھوٹے کام کرلیاکرتی تھی ،  اب کوئی کام نہیں کرتی۔
چھوٹے بہن بھائیوں  کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتی ہے اوربات بے بات انہیں مارتی بھی ہے،جس کی وجہ سے بچوں کے ذہن میں اس کاخوف  بیٹھ گیاہے۔
رات کودیرسے سوتی ہے اورصبح بارہ ایک بجے اٹھتی ہے۔ اگر میں کچھ کہوں توغصہ میں آجاتی ہے اورکمرے کا دروازہ بند کرکے چیختی رہتی ہے۔
عظیمی صاحب! میری بیٹی پہلے ایسی نہیں تھی۔ نویں کلاس میں اس کو اچھی سہیلیاں نہیں ملیں جس کی وجہ سے اس کارویہ گھر والوں کے ساتھ حاکمانہ ساہوگیاہے۔ 



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

اگرآپ پریہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اب اسکول میں آپ کی بیٹی کو اچھی سہیلیاں نہیں ملیں تو آپ ا س کے اسکول جائیے اور اس کی کلاس ٹیچر سے بات کرکے اس کی سیٹ کلاس کی کسی اچھی لڑکی کے ساتھ کروا دیجئے۔
صحبت کا انسان کی شخصیت پر ،اس کی سوچ پر  اوراس کے رویوں پر یقینااچھا یا برا اثر پڑتاہے۔ 
اولاد کی تربیت کے حوالے سے والدین کی ذمہ داریوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ وہ یہ دیکھیں کہ ان کے بیٹوں کے دوست یا بیٹیوں کی سہیلیاں کیسی ہیں۔اگر کسی دوست یا سہیلی کی طرف سے اطمینان محسوس نہ ہورہاہو تواس لڑکے یا لڑکی کی براہ راست مخالفت کرنے کے بجائے اپنے بچوں کونہایت شفقت و نرمی سے سمجھاناچاہیے۔ 
آپ کی بیٹی کے معاملے میں صحبت کے اثرات کے ساتھ ساتھ اورباتیں بھی توجہ طلب ہیں۔بڑھتی ہوئی عمرکے بچے  خصوصاً ٹین ایج کے بچے گھر میں، اسکول وغیرہ میں اپنی شناخت اوراپنی اہمیت کے بارے میں بھی فکرمند ہوتے ہیں۔
یہ بچے چاہتے ہیں کہ   ان کے سامنے زندگی کا مقصد واضح ہو۔ وہ اپنی شناخت اورمقام کے بارے میں متجسّس ہوتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ  انہیں اہمیت دی جائے اوران کے چھوٹے چھوٹے حاصلات کو (Achievements) کو سراہا جائے، ان کی حوصلہ افزائی کی جائے، لڑکیاں   اپنے کاموں، اپنے لباس اور اپنی خوبیوں کی Acknowledgement کے بارے میں بھی زیادہ حساس ہوتی  ہیں۔
 آپ کی بیٹی بھی اس وقت عمر کے اسی دور سے گزررہی ہے۔ آپ اس کی ذات پر توجہ  دیجئے۔ اس کی خوبیوں کو  اُبھارئیے۔ اس کی تعریف کیجئے۔ اس کے چھوٹے بہن بھائیوں کو اس کا احترام کرنے کے لیے کہیے اورکبھی چھوٹوں سے بالاہتمام اس کا ادب کروایئے۔  اپنی اس بیٹی سے گھر کے بعض معاملات شیئر کیجئے  اوراسے کچھ ایسا احساس  دلائیے کہ جیسے آپ اُسے اپنا  مُشیر سمجھتی ہیں۔
اس بات کا بھی خیال رکھیے گا کہ حسب موقع اس طرزعمل کی ضرورت ہر بچے کے ساتھ ہوگی یعنی آپ کے چھوٹے بچے جب بڑے ہوں گے اورنویں دسویں کلاس یا کالج میں جائیں گے تو ان کے ساتھ بھی اسی طرح کے برتاؤکی ضرورت پیش آئے گی یعنی ہر بچہ والدین کی طرف سے اپنے لیے اہمیت ،توجہ، تربیت ،رہنمائی اورقربت کا متقاضی ہوتاہے۔  والدین کو اس کے یہ تقاضے سمجھتے ہوئے حسب موقع ان کی تکمیل کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے۔
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ بروج(85) کی آیات  21-22 :
بَلْ هُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِيْدٌ O فِىْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ O

سات سات مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنی بیٹی کا تصور کرکے دم کردیں اور دعا کریں کہ اسے والدین کی فرمانبرداری اور سعادت مندی کی توفیق عطا ہو۔ 
 یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔


اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے