Old Father Doubts on His Own Kids
انہیں کراچی کا ماحول پسند نہ تھا۔ یہاں وہ قدرے چڑچڑے رہنے لگے۔ پہلے ہم نے اسے ماحول کی تبدیلی کا وقتی اثر سمجھا۔ یہاں آکر انہیں ملازمت تو مل گئی لیکن تنخواہ وقت پر نہیں ملتی تھی اس لیے تین سال بعد یہ ملازمت چھوڑدی ۔ الحمد اللہ بیٹے برسرروزگار ہیں اورہمارا بخوبی گزارا ہوتاہے۔
میرے شوہر کے ذہن میں گزشتہ چند سال میں منفی خیالات کا ہجوم رہنے لگاہے ۔ہرانسان کی نیت کو ،ہر واقعہ کی حقیقت کو ،ہرایک کی بات کو منفی معنی پہناتے ہیں۔
پریشانی کی بات یہ ہے کہ ان کے وہ منفی خیالات کبھی کبھی پورے بھی ہوجاتے ہیں۔ جسے رقم غائب ہوجانے کاخوف،لوگوں سے دھوکہ ملنے کا خوف،بچوں کے ساتھ غیر معمولی حادثے کا خوف.... اس وجہ سےوہ لوگوں سے ملنے جلنے یا بات کرنے سے گریز کرنے لگے ہیں۔عزیز واقارب اورواقف کار لوگ اب ہمارے گھر کم کم آتے ہیں اورآئیں بھی تو ان کے ساتھ بیٹھنے ،بات چیت کرنے سے گریزاں رہتے ہیں۔ میرے شوہر کے لہجے میں اکثر تلخی رہتی ہے۔
اس معاملے کا ایک تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ انہیں اپنے اہل خانہ پر قطعاً اعتماد نہیں رہا۔ بیٹے ماشاء اللہ تیس چالیس سال کی عمر میں بھی ان کے مشورے کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے تاہم انہیں ہروقت ان پر بھی شک رہتاہے ۔
مزاج میں شک اتنا ہوگیا ہے کہ بطورخاص انہیں کچھ کھانے پینے کو دیاجائے توپوچھتے ہیں کہ ہم ایسا کیوں کررہے ہیں اورکیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ہم نے اپنے طورپر کئی ڈاکٹروں سے مشورہ کیاہے ۔ ماہرنفسیات کو بھی دکھایا ہے لیکن ان کی حالت میں بہتری نہیں آرہی ۔
1۔ خوف
2۔ شک
3۔ دولت کی لالچ
بوڑھے افراد خصوصاً بوڑھے مرد ان کیفیات سے مغلوب ہوجائیں تو دوسروں سے حتیٰ کہ اپنی اولاد سے بھی دور رہنے لگتے ہیں۔ کئی دولت مند بوڑھے مرد اپنی دولت اور جائیداد کو اپنی اولاد سے چھپا کر رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ کئی بوڑھے دولت مند مرد سمجھتے ہیں کہ اگر انہوں نے دولت اولاد میں بانٹ دی تو ان کے بچے ان کی خدمت نہیں کریں گے۔
ایسے خیالات بوڑھے مرد کی اپنی تربیت میں شدید کمی اور زندگی کے معاملات میں ان کے اپنے احساس گناہ کا نتیجہ بھی ہوسکتے ہیں۔
اب بڑھاپے کے دور میں خیالات و نظریات تبدیل ہوں تو کیسے....؟
اس عمر میں اپنی غلط کاریوں پر احساس گناہ سے نجات ملے تو کیسے....؟
ایسے افراد کا نفسیاتی علاج کارگر نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ دوران علاج مریض کے نظریات اور احساس گناہ پر بات نہیں ہوپاتی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ آپ کے شوہر کو خوف اور شک سے نجات ملے۔ اللہ پر ان کے یقین میں اضافہ ہو اور ان میں تقویٰ کی اعلیٰ صفات اجاگر ہوں۔آمین
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ مائدہ(05) کی آیت نمبر8کاآخری حصہ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کےساتھ پڑھ تصورکرکے دم کردیں اوردعا کریں۔
بوڑھے باپ کا اپنے ہی بچوں پر شک!
مسئلہ:
میرے شوہر کی عمر ستر سال ہے۔ایک سرکاری محکمے میں اچھے عہدے پر فائز رہنے کے بعد ریٹائرہوئے ۔بفضل کریم جلد ہی ایک پرائیویٹ ادارے میں ملازمت مل گئی۔میرے بچے کراچی میں رہتےہیں۔بچوں سے دوری کے سبب کچھ مسائل تھے اس لیے انہوں نے اس ملازمت کو خیر باد کیا ۔ہم اسلام آباد سے کراچی آگئے۔انہیں کراچی کا ماحول پسند نہ تھا۔ یہاں وہ قدرے چڑچڑے رہنے لگے۔ پہلے ہم نے اسے ماحول کی تبدیلی کا وقتی اثر سمجھا۔ یہاں آکر انہیں ملازمت تو مل گئی لیکن تنخواہ وقت پر نہیں ملتی تھی اس لیے تین سال بعد یہ ملازمت چھوڑدی ۔ الحمد اللہ بیٹے برسرروزگار ہیں اورہمارا بخوبی گزارا ہوتاہے۔
میرے شوہر کے ذہن میں گزشتہ چند سال میں منفی خیالات کا ہجوم رہنے لگاہے ۔ہرانسان کی نیت کو ،ہر واقعہ کی حقیقت کو ،ہرایک کی بات کو منفی معنی پہناتے ہیں۔
پریشانی کی بات یہ ہے کہ ان کے وہ منفی خیالات کبھی کبھی پورے بھی ہوجاتے ہیں۔ جسے رقم غائب ہوجانے کاخوف،لوگوں سے دھوکہ ملنے کا خوف،بچوں کے ساتھ غیر معمولی حادثے کا خوف.... اس وجہ سےوہ لوگوں سے ملنے جلنے یا بات کرنے سے گریز کرنے لگے ہیں۔عزیز واقارب اورواقف کار لوگ اب ہمارے گھر کم کم آتے ہیں اورآئیں بھی تو ان کے ساتھ بیٹھنے ،بات چیت کرنے سے گریزاں رہتے ہیں۔ میرے شوہر کے لہجے میں اکثر تلخی رہتی ہے۔
اس معاملے کا ایک تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ انہیں اپنے اہل خانہ پر قطعاً اعتماد نہیں رہا۔ بیٹے ماشاء اللہ تیس چالیس سال کی عمر میں بھی ان کے مشورے کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے تاہم انہیں ہروقت ان پر بھی شک رہتاہے ۔
مزاج میں شک اتنا ہوگیا ہے کہ بطورخاص انہیں کچھ کھانے پینے کو دیاجائے توپوچھتے ہیں کہ ہم ایسا کیوں کررہے ہیں اورکیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ہم نے اپنے طورپر کئی ڈاکٹروں سے مشورہ کیاہے ۔ ماہرنفسیات کو بھی دکھایا ہے لیکن ان کی حالت میں بہتری نہیں آرہی ۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
پیرانہ سالی یا بڑھاپے میں جسمانی اعضاء میں کم زوری آجانا تو ایک معمول کی بات ہے۔ بعض بوڑحے افراد میں کئی ذہنی و نفسیاتی مسائل بھی سامنے آتے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑا مسئلہ حافظے کی کم زوری کا ہے۔ جسمانی کم زوری یا بھول جانے کی شکایات تو بہرحال کسی نہ کسی طرح مینیج کی جاسکتی ہیں تاہم بڑھاپے کی چند کیفیات خود ان صاحب کے لیے اور ان کے اہل خانہ کے لیے شدید پریشانیوں اور اذیتوں کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان میں تین کیفیات زیادہ نمایاں ہیں۔1۔ خوف
2۔ شک
3۔ دولت کی لالچ
بوڑھے افراد خصوصاً بوڑھے مرد ان کیفیات سے مغلوب ہوجائیں تو دوسروں سے حتیٰ کہ اپنی اولاد سے بھی دور رہنے لگتے ہیں۔ کئی دولت مند بوڑھے مرد اپنی دولت اور جائیداد کو اپنی اولاد سے چھپا کر رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ کئی بوڑھے دولت مند مرد سمجھتے ہیں کہ اگر انہوں نے دولت اولاد میں بانٹ دی تو ان کے بچے ان کی خدمت نہیں کریں گے۔
ایسے خیالات بوڑھے مرد کی اپنی تربیت میں شدید کمی اور زندگی کے معاملات میں ان کے اپنے احساس گناہ کا نتیجہ بھی ہوسکتے ہیں۔
اب بڑھاپے کے دور میں خیالات و نظریات تبدیل ہوں تو کیسے....؟
اس عمر میں اپنی غلط کاریوں پر احساس گناہ سے نجات ملے تو کیسے....؟
ایسے افراد کا نفسیاتی علاج کارگر نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ دوران علاج مریض کے نظریات اور احساس گناہ پر بات نہیں ہوپاتی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ آپ کے شوہر کو خوف اور شک سے نجات ملے۔ اللہ پر ان کے یقین میں اضافہ ہو اور ان میں تقویٰ کی اعلیٰ صفات اجاگر ہوں۔آمین
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ مائدہ(05) کی آیت نمبر8کاآخری حصہ
اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کےساتھ پڑھ تصورکرکے دم کردیں اوردعا کریں۔