نعمتوں کا شکر، عملی طور پر کس طرح کیا جائے؟

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


نعمتوں کا شکر، عملی طور پر کس طرح کیا جائے؟


 شکر ادا کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ زیادہ عطا فرماتے ہیں۔ اللہ کی شکر گزاری اللہ کی رضا پانے کا سبب بنتی ہے۔

[بحوالہ سورہ ابراہیم (14) آیت 7، سورہ الزمر (39) آیت 7]


اللہ کا شکر کیسے ادا کیا جائے....؟
اللہ کی دی ہوئی نعمتوں پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے کئی طریقے اور کئی انداز ہیں۔ اللہ کی نعمتوں کی قدر دلسے ہو۔ نعمتوں کا جہاں تک ہو سکے نام لے لے کر ذکر کیا جائے، ان نعمتوں کا استعمال بہتر انداز میں کیا جائے یعنی نعمتوں کا شکر قول اور فعل کے ذریعے کیا جائے۔
خود ہماری زمین کا، اس زمین پر ہوا، پانی، درخت، جنگلات، فصلیں، پھل پھول، دوسری مخلوقات ان سب کا شمار اللہ کی نعمتوں میں ہوتا ہے۔  



جس فضا میں ہم رہتے ہیں اسے صاف ستھرا رکھنا دراصل اللہ کی نعمت کا عملی طور پر شکر ادا کرنا ہے۔
پانی ہمارے لیے زندگی کا ذریعہ ہے اس پانی کو ٹھیک طرح استعمال کرنا اور اسے ضائع ہونے سے بچانا بھی اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کا ایک عملی طریقہ ہے۔
دور نبوی میں ایک دن کا ذکر ہے۔
نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے  اپنے ایک صحابی سعد ؓ  کو دیکھا جو وضو کر رہے تھے۔
حضور ﷺ نے ان سے پوچھا .... یہ اسراف کیسا....؟
صحابیٔ رسول سعد ؓنے عرض کیا۔ یا رسول اللہ .... وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے۔
نبیٔ رحمت علیہ الصلوٰۃ والسلام نے  فرمایا۔ ہاں !.... خواہ تم دریا کے کنارے (بیٹھے وضو کر رہے ) ہو۔ [بحوالہ سنن ابن ماجہ؛ مسند احمد]
قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
وَلَا تُسْرِفُوْا ۚ اِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ
اسراف نہ کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔[سورۂ انعام۔141، سورۂ اعراف۔ 31]



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 


اکیسویں صدی میں اس زمین کو  گلوبل وارمنگ کی وجہ سے کئی خطرات کا سامنا ہے۔ دنیا میں صاف پانی کی کمی  بھی ان خطرات میں شامل ہے۔ ان خطرات سے وسیع طور پر نمٹنا تو حکومتوں کی اور بڑے بڑے بینالاقوامی  اداروں کی ذمہ داری ہے۔ تاہم اس دنیا میں بسنے والا ہر انسان  ان خطرات میں کمی لانے کا اہتمام محدود پیمانے پر ہی سہی لیکن اپنے طور پر کچھ نہ کچھ  ضرور کرسکتا ہے۔
ماحولیات کے تحفظ کے لیے امت مسلمہ کو یہ سوچ کر عملی اقدامات کرنے چاہئیں کہ زمین اللہ کی عطا کردہ نعمت ہے۔ اس نعمت کا ہر لحاظ سے شکر ادا کرنا ضروری ہے۔
ہوا کو صاف رکھنا، پانی کو صاف رکھنا اور ضائع ہونے سے بچانا دراصل اللہ کی نعمتوں کا عملی طور پر شکر اداکرنا ہے۔
ہر مسلمان کو پانی کے اسراف سے بچنا چاہیے۔ اسراف کرنا نعمتوں کی ناقدری اور ناشکری کے زمرے میں آتا ہے۔ پانی کے اسراف سے بچنے کے طریقے یہ ہیں....
وضو کرتے  ہوئے، نہاتے ہوئے، منہ ہاتھ دھوتے ہوئے، دانتوں کو برش کرتے ہوئے پانی ضائع نہ ہونے دیا جائے۔
پانی کے اسراف سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ وضو کرتے وقت واش بیسن میں نل  کھلا نہ چھوڑا جائے بلکہ وضو کے لیے ایک مناسب سائز کے مگ میں پانی بھر لیا جائے۔

آپ جائزہ لیجیے تو واضح ہوگا کہ نل کھول کر وضو کرتے ہوئے ہم تقریباً پانچ مگ پانی کا اسراف کردیتے ہیں۔ مگ کے ذریعے وضو کرنے سے چار سے پانچ مگ پانی کی بچت ہوجاتی ہے۔
باتھ روم میں شاور سے نہایا جائے تو بہت سارا پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ مناسب ہوگا کہ اسراف سے بچنے کے لیے ایک بالٹی میں پانی بھر لیا جائے اور نہانے کے لیے اس پانی کو استعمال کیا جائے۔ اس طرح ہر غسل میں ہم کئی لیٹر پانی کی بچت کرسکتے ہیں۔

میں  نے (ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی نے )اپنی ہفتہ وار کلاس میں شرکاء کلاس  کو تلقین کی کہ وضو کرتے وقت  مگ اور نہاتے وقت بالٹی میں جمع کیا ہوا پانی استعمال  کیجیے۔
الحمدللہ طالب علموں نے میری اس تلقین پر عمل کیا ۔ اس کلاس میں شامل سلسلہ عظیمیہ کے تقریباً ایک سو طالب علموں کے اس طرز عمل سے اب ہر روز سینکڑوں لیٹر اور ہر ہفتے ہزاروں لیٹر پانی کی بچت ہورہی ہے۔
پانی کے استعمال میں یہ کفایت  ہم اللہ کے حکم اور رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی تعمیل میں کر رہے ہیں۔ 

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے