امریکہ اور یورپ میں بھی عورت کو تحفظ اور اطمینان مل رہا ہے ؟؟؟

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


امریکہ اور یورپ  میں بھی عورت کو    تحفظ اور اطمینان  مل رہا ہے ؟؟؟



پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں اکیسویں صدی میں بھی عورت کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
صرف پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، عرب، مشرق بعید اور افریقی  ممالک کے روایتی معاشروں میں ہی نہیں بلکہ امریکہ اور  یورپی ممالک میں بھی عورت کئی حوالوں سے خوف زدہ فکر مند ہے۔



یہ درست ہے کہ آج  معاشی شعبوں میں عورت کی شمولیت میں بہت اضافہ ہوگیا ہے لیکن کیا یہ معاشی یا مالی خود مختاری روایتی معاشروں کے علاوہ کیا امریکہ اور یورپ جیسے اعلیٰ تعلیم و ترقی سے بہرہ مند ملکوں میں بھی عورت کے لیے تحفظ اور اطمینان کا سبب بن رہی ہے....؟
پاکستان اور بعض دیگر ممالک میں ہونے والے کئی واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ اعلیٰ تعلیم اور ممتاز اداروں میں اچھے عہدوں سے وابستگی کے باوجود کئی عورتوں کو شوہر، سسرال یا بعض دیگر افراد کی طرف سے محض صنف کی بنیاد پر شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
لڑکیوں کی شادی بروقت نہ ہوپائے تو زیادہ تر  ماں ذمہ دار، شادی کے بعد اولاد ہونے میں تاخیر ہو تو بیوی ذمہدار، شوہر گھریلو امور میں توازن نہ رکھ سکےتو خاتون خانہ  ذمہ دار، دفتری یا کاروباری مسائل کی وجہ سے مرد گھر میں چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرے، عورت ذمہ دار، گھر میں بچے شور مچائیں، ماں ذمہ دار، بچے پڑھائی سے بھاگیں یا بدتمیز ہوجائیں تو ماں ذمہ دار....
 کئی معاملات میں جہاں فرائض مشترکہ ہیں وہاں صرف عورت کو ذمہ دار قرار دینا دراصل اس بات کا اظہار ہے کہ مرد اپنے فرائض کی ادائی سے گریز کر رہے ہیں۔ مرد اپنی کوتاہیوں کو نظر انداز کرکے ذمہ داری عورت پر ڈال رہے ہیں۔


ایشیاء اور افریقہ کے کئی ممالک میں علاقائی رسم و رواج کو مذہب کے لبادے میں پیش کرکے بھی عورتوں کے استحصال کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
عورت اور مرد مل کر ایک خاندان بناتے ہیں۔ معاشرہ عورتوں اور مردوں سے مل کر بنتا ہے۔ کوئی بھی معاشرہ صرف ایک صنف کے افراد سے نہیں بن سکتا۔ ایسا نہیں ہوسکتا  کہ کوئی معاشرہ صرف مردوں پر مشتمل ہو یا  کسی معاشرے میں صرف عورتیں ہی ہوں۔  جب عورت اور مرد دونوں مل کر ایک اکائی بناتے ہیں تو ان دونوں اصناف کے درمیان باہمی عزت و احترام مرد اور عورت دونوں کے لیے ذہنی سکون اور قلبی اطمینان کا سبب بنے گا۔
عورت اور مرد دونوں کو صلاحیتیں عطا کی گئی ہیں۔ بعض معاملات میں مردوں کو فضیلت  دی گئی ہے تو   بعض معاملات میں عورت کا رتبہ بہت بلند ہے۔
ہر باپ  ہر ماں، سب والدین کی ذمہ داری ہے کہ پرورش، صحت، تعلیم اور زندگی کے دیگر معاملات میں بیٹی اور بیٹے کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔ بیٹی کے حقوق تلف  ہرگز نہ کیے جائیں۔



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے