محفل میلاد النبی ﷺ کے مقاصد اور سلسلہ عظیمیہ
ماہِ ربیع الاول کی فضیلت:
ربیع الا ول وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے آخری نبی، آخری رسول ، محبوب رب العالمین ، با عث تخلیق کائنات ، نورِ اول ، نبی آخر ، رحمت للعا لمین حضرت محمدﷺ ؐ کی ولا دت با سعادت ہو ئی ۔ اسی مناسبت سے اس مہینے میں حضرت محمدؐ کے امتی آپؐ کی ولادت کی خو شیاں منا تے ہیں، اس مو قع کو عید میلاد النبی کا نام دیا جاتاہے۔
اسلام کے دو تہوا ر عید الفطر اور عید الا ضحی ہیں۔ جس ہستی کی آمد سے اور جس ہستی کی بعثت سے مسلمانوں کواورانسانوں کو راہ نجاتِ ملی، قرآن کا پیغام ملا اور عظیم الشان تعلیمات ملیں، ان کی ولادت کا موقع بھی مسلمانوں کے لئے عید کا درجہ ہی رکھتا ہے۔ حضرت محمدؐﷺ سے محبت کر نے والے حضور ؐ سے عشق کر نے والے اس مہینے میں زیادہ اہتمام کے ساتھ حضورؐ کے ذکر کی محا فل اور نعت و صلوۃ و سلام کی محافل منعقد کرتے ہیں ۔
ویسے تو نبی پاک ؐ کے ذکر کے لئے کسی وقت کی کوئی تخصیص نہیں ہے مگر بعض وا قعات کی وجہ سے کسی دن یا کسی وقت کو خا ص نسبت ہوجا تی ہے جیسے کہ نزول قرآن کے حوالے سے رمضان کے مہینے کو خاص نسبت ہے۔ اسی طرح حضو ر ؐ کی ولا دت با سعادت کے حوالے سے ربیع الاول کو ایک خاص اہمیت و احترام ملا ہے۔ ربیع الاول کے مہینے میں زیادہ اہتمام کے ساتھ ذکر رسول کرنا، حضور پر صلوۃ و سلام بھیجنا صدیوں سے امت مسلمہ کا معمول رہا ہے۔عامتہ المسلمین کے ساتھ ساتھ اولیاء اللہ نے بھی صدیوں سے اس متبرک اور مقدس عمل کو جا ری رکھا ہوا ہے۔
اپنے بزرگوں کی پیر وی میں اور خود اپنی عقیدت کے اظہار کے لئے سلسلہ عظیمیہ کے زیر اہتمام ہر سال میلاد النبیؐ کی محا فل دنیا کے کئی ملکوں اور پاکستان کے کئی شہروں میں منعقد ہوتی ہیں ۔ ان محافل میلاد میں ہم غلامان رسول اپنے آقا اپنے مولا حضرت محمد ﷺ کی خدمت میں ہدیہ صلوۃالسلام پیش کرتے ہیں۔
جتنا زیادہ ہم سب مل کر حضورؐ کے ذکر کو پھیلائیں گے اور خود ذکر کریں گے یہ ہم سب کے لئے با عثِ سعادت اور با عثِ برکت ہو گا اور ان شاء اللہ ہماری قوم کے لئے اور ہمارے ملک کے لئے بھی بر کت کا اور حفاظت کا ذریعہ بنے گا ۔
ہم سب حضورؐ کے امتی اور غلام ہیں۔ ہمارا یہ یقین بھی ہے کہ ہمارا ملک پاکستان اللہ تعالیٰ کاعطا کر دہ ہے اور حضورؐ کی نظرِ رحمت کی وجہ سے رسول اللہ ؐ کے صدقے میں ہمیں پاکستان ملا ہے ، اس حوالے سے بطور شکرانے کے ہم سب کی اجتماعی ذمہ دا ری ہے کہ یہاں حضرت محمد ؐ کے ذکر کا زیادہ سے زیادہ اہتمام ہو۔ آپ ؐ کی تعلیمات کا زیادہ سے زیادہ فرو غ ہو ۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
محفل میلاد النبی ﷺ کے انعقاد کے مقاصد:
سلسلہ عظیمیہ کے زیر اہتمام یہ محافل میلاد جہاں ہماری عقیدت و محبت کے اظہار کا ذریعہ ہیں وہیں ہماری تر بیت کا ذریعہ بھی ہیں ۔ محفل میلاد ؐ میں حضور ؐ کی تعلیمات کا، رسول اللہؐ کی سیرت کے مختلف پہلوؤں کا ذکر ہو تا ہے۔یہ ایک سبق ہے۔ اس سبق اور اس درس کا مقصد یہ ہے کہ ہم اسے اپنی زندگی میں نا فذ کریں ۔ تعلیمات رسول ؐ کو ہم عملی طور پر اختیارکریں ۔
نبی کریم حضرت محمد ﷺ کا ادب:
حضور کی نعت پڑھنا، حضور پر صلو ۃ و سلام بھیجنا بہت ہی مبارک عمل ہے ، بہت ہی سعادت والی بات ہے۔ اس ذکر اور سلام کے دوران ادب و احترام ملحوظ رکھنا ضروری ہے ۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا ادب اس پوری کائنات میں سب انسانوں سے زیادہ ہے۔ سب فرشتوں اور سب مخلو قات سے حضور ؐ کا ادب زیاد ہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ خو د یہ چا ہتا ہے اور یہ حکم دیتا ہے کہ اللہ کے حبیبؐ کا ادب اور احترام کیا جا ئے حتی کہ حضورؐ کے سامنے او نچی آواز سے بات نہ کی جا ئے ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فر ما یا ہے کہ !
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ
وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ
أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَO
وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ
أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَO
ترجمہ: ‘‘مومنو ! نبی کی آواز پر اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اور ان کے ساتھ زور زور سے باتیں نہ کرو ۔ جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ زور زور سے باتیں کرتے ہو ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال اکارت ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔’’ [سورۂ حجرات(49): آیت 2]
حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا ادب ، حضور کی پیر وی، حضور کی اطا عت ہمارے لئے اور سب انسانوں اور حضور کے امتیوں کے لئے سعا دت کی بات ہے اور دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے ۔ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا ادب نہ کر نا مومنوں کے لئے مسلمانوں کے لئے ان کے اعمال اکارت کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
محفل میلاد النبی ﷺ کے معاشرتی و گھریلوپہلو:
سلسلہ عظیمیہ کی ان محافل میں اطاعت رسول، اتباع رسول کے حو الے سے بھی بات ہوتی ہے ۔ رسول اللہؐ کی تعلیمات سے ہمیں زندگی کے مختلف شعبوں میں کیا رہنمائی ملتی ہے....؟ اور حضور ﷺ اپنی امت سے کیاچاہتے ہیں....؟
ہم سب کو سیرت ﷺ کے ان پہلوؤں پر بھی گفتگو کرنی چاہئیے جو ہماری روز مرہ کی زندگی میں عملی طور پر شامل ہوتے ہیں مثال کے طور پر حضورؐ نے غیبت سے منع فر ما یا ہے،حسد سے منع فر ما یا ، ، کم تولنے سے ، ملا وٹ کر نے سے،ذخیرہ اندو ذی سے، نا جائز منا فع خو ری سے منعفرما یا ہے ۔
رسول اللہؐ نے مر دوں کو حکم دیا ہے کہ اپنی زو جہ کے سا تھ محبت اور احترام سے رہیں اور اپنی زو جہ کے حقوق پو رے کریں۔ عورتوں کو حکم دیاہے کہ اپنے شو ہروں کے سا تھ محبت سے رہو اور ان کے حقوق کو پہچا نو۔ والدین کو حکم دیا ہے کہ اولاد کی تر بیت کا خا ص خیال رکھو، اولاد کو حکم دیا ہے کہ والدین کا ادب احترام کرو،پڑو سیوں کی خبر گیری کر نے کا حکم دیا ہے ۔قاضی کو حکم دیا ہے کہ فیصلہ انصاف کے سا تھ کرو ۔عام لو گوں کو حکم دیا ہے کہ جھو ٹے دعوے نہ کرو ۔کسی کا حق غضب نہ کروکسی کی زمین پر قبضہ نہ کرو ۔
ہمیں ان معاشرتی اور گھریلو معاملات اور ان جیسے دیگر موضوعات پر سیرت النبی ؐ کی روشنی میں گفتگو کرنی چاہئیے اور اس بات کی پوری کوشش کرنی چاہیئے کہ ہماری زندگی میں عملی طور پر تبدیلی واقع ہو۔
محفل میلاد النبی ﷺ کے روحانی پہلو:
معاشرتی اور گھریلو مقاصدکے ساتھ ساتھ بالخصوص روحانی معاملات یعنی اللہ تعالیٰ سے قر بت ،اللہ تعالیٰ کے بنائے ہو ئے نظام میں غور و فکر کرنا، لا شعوری معا ملات کی تفہیم یہ ایسے معاملات ہیں جن کا تعلق انسان کے باطن سے ہے۔ اللہ کاذکر روح اور قلب کی تسکین کا اور روحانی تر قی کا ذریعہ بنتا ہے ۔ یہ سب چیزیں سمجھنا بھی ان محافل کے مقاصد میں شامل ہے۔
اللہ سے قربت پانے کے لئے ایک لازمی عمل تزکیہ نفس ہے۔ پیغمبروں کی بعثت کے مقا صد میں ایک بڑا مقصد انسانوں کے تزکیہ نفس کا اہتمامکرناہے۔
سلسلہ عظیمیہ کے بز رگ چا ہتے ہیں کہ سلسلہ عظیمیہ کے تحت جو بھی پرو گرام منعقد ہوں وہ ذکر کی سعا دت کا ذریعہ بنیں او ر تر بیت کا ذریعہ بنیں ۔
ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی کے لیکچر سے انتخاب