لڑکیوں اور عورتوں کے حقوق کی پاسداری - سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی




رکاوٹوں نے بیمار کرڈالالڑکیوں اور عورتوں کے حقوق کی پاسداری   



ہمارے معاشرہ میں بعض لوگ عورتوں کے بارے میں شدت پسندانہ نظریات کے حامل ہیں۔ ستم کی بات یہ ہے کہ  ایشیاء اور افریقہ کے کئی ممالک میں بعض  لوگ  اپنے منفی نظریات  اور علاقائی رسم و رواج کو مذہب کے لبادے میں پیش کرکے بھی عورتوں کے استحصال کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔  اعمال کے اجر کے لحاظ سے عورت اور مرد میں کوئی  تخصیص نہیں  بلکہ ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق بدلہ ہے۔
 سورۂآل عمران میں ہے:‘‘اللہ نے ان کی دعا قبول کرلی اور فرمایا کہ میں کسی عمل کرنے والے کے وہ مرد ہو یا عورت عمل کوضائع نہیں کرتا’’۔
سورۂ  النساء میں ارشاد ہوتا ہے:‘‘اور جو اچھے کام کرے گا وہ مرد ہو یا عورت اور وہ صاحبِ ایمان بھی ہو تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کی تِل برابر بھی حق تلفی نہیں کی جائے گی’’۔
سورۂاحزاب میں ارشاد ہوتا ہے:
‘‘تحقیق مسلمان مرد اورمسلمان عورتیں۔ اور ایمان دار مرد اور عورتیں۔ اور بندگی کرنے والے مرد اور عورتیں۔ اور سچے مرد اور سچی عورتیں۔ اور اللہ کے آگے جھکنے والے مرد اور عورتیں۔ صابر مرد اور صابر عورتیں۔ اور خیرات کرنے والے مرد اور عورتیں۔ اور روزہ رکھنے والے مرد اور عورتیں۔ اپنی عصمت کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں۔ اللہ کو بکثرت یاد کرنے والے مرد اور عورتیں۔ اللہ نے اُن کے واسطے مغفرت اور بڑا درجہ رکھا ہے۔’’




<!....ADV>
<!....ADV> 

سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات ....

سلسلہ عظیمیہ خاص طور پر اپنے وابستگان سے، اپنے نوجوان ساتھیوں سے ، بزرگون سے، بھائیوں سے، بہنوں سے اس امر کا تقاضہ وہ کرتا ہے کہ جب وہ روحانی تعلیمات کے حصول یا روحانی مشن کے فروغ میں مصروف ہوں تو ان کے کسی طرز عمل سے اپنی گھریلو اور معاشرتی ذمہ داریوں سے پہلوتہی یا فرار کا ہلکا سا تاثر بھی نہیں ملنا چاہیے۔ آپ کی جو گھریلو ذمہ داریاں ہیں بیوی بچوں کی ذمہ داریاں ہیں شوہر یا اولاد کی ذمہ داریاں ہیں والدین اور بزرگوں کی ذمہ داریاں ہیں محلہ اور معاشرہ کی ذمہ داریاں ہیں وہ ٹھیک طرح ادا ہوتی رہیں۔
سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ چاہتے ہیں کہ نوع انسانی میں ایک خاص قسم کی ترتیب، ہم آہنگی، اعتدال اور توازن قائم ہو۔
سلسلہ عظیمیہ اپنے وابستگان کو تلقین کرتا ہے کہ وہ سماج کی اعلیٰ قدروں کا احترام کرتے ہوئے ایک اچھا شہری  بننے کی کوشش کرتے رہیں۔  معاشرے میں رائج کئی بری روایات مثلاً عورتوں کے خلاف صنفی امتیاز برتنا، لڑکیوں کی اچھی پرورش اور ان کی تعلیم سے غفلت برتنا، ماڈرن ایجوکیشن کی مخالفت ، قوانین کی پابندی سے گریز ، اپنے اقربا اور پڑوسیوں کے حالات سے عدم توجہی،  اچھے شہری کے فرائض کو سمجھنے اور انہیں ادا کرنے میں کوتاہی برتنا۔ یہ سب برے کام ہیں ان سے اجتناب ضروری ہے۔ 
سلسلۂ عظیمیہ یاد دلاتا ہے کہ سب مرد اور عورت ایک آدم اور حوا کی اولاد ہیں۔ فضیلت کا معیار حسب نسب، دولت یا عہدہ نہیں ہے۔ فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے۔ سلسلہ ٔ عظیمیہ اپنے سب وابستگان کو تاکید کرتا ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا احترام کرتے رہیں ، خصوصاً خواتین کا بہت زیادہ احترام کیا جائے۔ ورثہ اور دیگر حقوق، تعلیم کے حصول میں خواتین کے حقوق کی پوری نگہداشت کی جائے۔ 
آئیے ہم سب مل کر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔
رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا

اے ہمارے رب ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہوجائے ان پر ہماری گرفت نہ کر۔آمین!

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے