شوہر مجھ سے دُور رہتے ہیں
سوال:
میری شادی کو بارہ سال ہوگئے ہیں۔ میرے شوہر میرے فرسٹ کزن ہیں۔ ہماری تین بیٹیاں ہیں۔
شادی کے چند ماہ بعد وہ روزگار کے سلسلے میں مڈل ایسٹ چلے گئے تھے۔ دو سال بعد ایک ماہ کی چھٹی پر جب پاکستان واپس آئے تو انہوں نے مجھے بہت ٹائم دیا۔ ہم روزانہ کہیں نہ کہیں کھانے پینے یا گھومنے جاتے تھے۔ لیکن پچھلے آٹھ سال سے پاکستان آمد پر مجھے بہت کم وقت دیتے ہیں۔ ان کا وقت زیادہ تر اپنے کزنز اور دوستوں میں گزرتا ہے۔ رات دیر سے جب وہ گھر آتے ہیں تو بیٹیاں سو چکی ہوتی ہیں۔ صبح جب وہ اٹھتے ہیں تو بیٹیاں اسکول چلی جاتی ہیں۔ وہ نہ تو بچیوں کے بارے میں پوچھتے ہیں اور نہ ہی میرا کوئی خیال رکھتے ہیں۔
گھر میں خرچے کے معاملے میں بالکل تنگ نہیں کرتے۔ کھانے پینے کی کوئی تنگی نہیں ہے لیکن وہ یہ نہیں سوچتے کہ بیوی اور بیٹیوں کے دیگر حقوق بھی انہیں دینے چاہئیں۔
گھر کے معاملات، بچوں کی تربیت کے حوالے سے انہیں کوئی فکر نہیں ہے۔ وہ تو بس اپنی ذات میں مگن رہتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ اکیلے رہنے میں خوش ہیں۔
وہ دو ماہ بعد پاکستان آرہے ہیں۔ میں چاہتی ہوں اس مرتبہ وہ آئیں تو ہمیں وقت دیں اور ہمارے حقوق کا خیال رکھیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
یہ مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اہلیہ اور بچوں کا خیال رکھے۔ والد کی طرف سے خاص طور پر بیٹیوں کا زیادہ خیال رکھنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ بیٹیاں اپنے والد کی شفقتوں کی منتظر رہتی ہیں اور والد کی توجہ اور شفقتوں کی وجہ سے خود کو پُراعتماد اور مستحکم محسوس کرتی ہیں۔
بچوں کی تربیت میں والد کا ذیادہ انہماک اور ان کی ذات میں والد کی دلچسپی اولاد کی شخصیت کی تعمیر کے لیے بہت ضروری ہے۔
اپنی رفیقہ حیات کے جذبات، احساسات اور کئی فطری تقاضوں کا بھرپور خیال رکھنا مرد کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ شوہر کی طرف سے توجہ اور اہمیت نہ ملنے پر کئی خواتین محرومی اور عدم تحفظ کے احساسات اور خوف میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ جو مرد اپنی اہلیہ کے جذبات اور حقوق کا خیال نہیں رکھتےوہ ان پر انحصار کرنے والی مخلص خاتون کے لیے شدید اعصابی دباؤ اور ان کی حق تلفی کا سبب بنتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے۔ مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ بطور شوہر اپنے منصب کا پاس اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتا رہے، عورت کا فرض ہے کہ وہ بطور بیوی اپنے منصب کا پاس اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتی رہے۔
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ سورہ الاعراف (7) کی آیت 189 میں سے
ھُوَ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ جَعَلَ مِنۡہَا زَوۡجَہَا لِیَسۡکُنَ اِلَیۡہَا
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے شوہر کا تصور کرکے دم کردیں اور دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم چالیس روز تک جاری رکھیں۔
چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسم یاودود کا ورد کرتی رہیں۔