موبائل فون سہولت یا مصیبت

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی




موبائل فون سہولت یا مصیبت


سوال: 

میرے بیٹے کی عمر سولہ سال ہے۔میٹرک میں ہے۔
بیٹا دوسال سے کہہ رہا تھا کہ اس کی کلاس میں سب اسٹوڈینس کے پاس اپنے موبائل فون ہیں، اسے بھی موبائل فون دلایا جائے۔ کسی نہ کسی طرح   میں اسے ٹالتی رہتی۔آخر کار چھ ماہ پہلے میرے شوہر نے اس کی بات مان لی اور اسے اس کی پسندکا موبائل سیٹ خرید کردے دیا۔ ساتھ ہی اس سے یہ وعدہ بھی لیا کہ وہ اپنی پڑھائی پر مکمل توجہ دےگا اور موبائل فون کو صرف ضروری رابطوں کے لیے ہی استعمال کرے گا۔
ڈیڑھ دوماہ تو اس نے اپنا  یہ وعدہ نبھایا لیکن اب وہ دن رات موبائل پر ناصرف اپنے دوست لڑکوں بلکہ کچھ لڑکیوں کے ساتھ بھی باتوں میں یا میسیجنگ میں لگارہتاہے۔رات کو دیر تک مسیجنگ کرتے رہنے کی وجہ سے اس کی  نیندبھی پوری نہیں ہورہی۔اسکول جانے کے لیے صبح سویرے اٹھنے میں اسے بہت مشکل ہوتی ہے۔
موبائل فون کی وجہ سے اس کی پڑھائی بھی بہت متاثر ہورہی ہے۔اگر میٹرک  میں اس کے نمبرکم آئے تو اچھے کالجز میں داخلہ ملنے میں بہت مشکلات ہوں  گی۔
ہم نے تو اپنے بیٹے کی فرمائشوں سے تنگ آکر اس کی سہولت کے لیے اسے موبائل فون دلوایا لیکن لگتا ہے کہ یہ تو اس لڑکے کے لیے ایک مصیبت بن گیا ہے۔



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

موبائل ٹیلی فون جہاں رابطوں میں سہولت کا ذریعہ ہے وہیں بہت سے والدین اوردیگرکئی خواتین و حضرات کے لیے فکر اورتشویش کا سبب بھی بن رہاہےلیکن جدید ٹیکنالوجی کومسترد کردینا نہ توممکن ہے اورنہ ہی یہ کوئی دانشمندی کی بات ہے۔ بہتریہ ہوگا کہ مشرقی معاشرے اپنی اعلیٰ روایات اورجدید ٹیکنالوجی کے اثرات کا ایک مفیدبلینڈ(Blend)بنانے کیکوشش کریں ۔
معاشرے کی اجتماعی کوششوں کے ساتھ ساتھ اس کام کے لیے والدین اوراولاد کے درمیان قریبی تعلقات بھی بنانے ہوں گے۔ اگر ہم اپنی اعلیٰ روایات کی پاس داری کا عزم کرلیں اوران روایات کے استحکام کے لیے اپنا اپناکردار دلجمعی سے اداکرنے لگیں تو سائنس وٹیکنالوجی کی ترقی سے خوفزدہ ہونے والی کوئی بات نہیں ہے۔
اولاد کی اچھی تربیت والدین کی ذمہ داری ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس ذمہ داری کے ادائی کے انداز بدلتے رہیں گے ۔جن والدین نے اپنے کم عمر بچوں کو موبائل فون یا انٹر نیٹ کی سہولتیں دی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے زیراستعمال ان اشیاء تک خود بھی رسائی رکھیں۔آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کا بیٹا یا بیٹی موبائل فون پریا فیس بک پر یا کسی اور  سوشل میڈیا پر کس کس کے ساتھ رابطے میں ہے۔
کم عمر بچوں  کے زیر استعمال فون اور سوشل میڈیا وغیرہ کے Passwordبھی والدین کوپتہ ہونا چاہیے۔ والدین کو گاہے بگاہے اپنے بچوں کےپیغامات سے آگاہی لیتے رہنا چاہیے۔والدین کو اپنے بچوں کے دوستوں اورسہیلیوں کے بارے میں بھی زیادہ سے زیادہ  معلومات حاصل کرنی چاہیے۔ ماں کو چاہیے کہ وہ کبھی کبھار اپنے بیٹے یا بیٹی کے دوستوں اورسہلیوں کی ماؤں سے بھی سلام دعا کرتی رہیں۔
بطورروحانی علاج رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ  والشمس (91)کی آیات

فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَاO
قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَاO
وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسَّاهَاO


گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے بیٹے کا تصورکرکے دم کردیں اوراس کی اصلاح کے لیے اوربُری عادتوں سے نجات کے لیے اورپڑھائی میں دل لگانے کے لیے دعاکریں۔
یہ عمل کم ازکم چالیس روزتک جاری رکھیں۔




روحانی ڈاک ۔ ستمبر 2019

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے