نیکی گلے پڑ گئی

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


نیکی گلے پڑ گئی


سوال: 

میں ایک ادارہ میں کام کرتی ہوں، چند ماہ قبل ہمارے محلہ میں رہائش پذیر ایک لڑکی کے والدین نے ہمارے گھر آکر میری والدہ سے کہا کہ ان کے مالی حالات بہت خراب ہیں اگر ان کی لڑکی کو کہیں کام دلوادیا جائے تو انہیں کچھ سہارا ہوجائے گا۔
اپنی والدہ کے کہنے پر میں نے اس لڑکی کے لئے اپنے ادارہ میں کئی لوگوں سے بات کی بہرحال کافی کوششوں کے بعد اس کا یہاں اپائنٹمنٹ ہوگیا۔  ملازمت کی آزمائشی مدت کی تکمیل پر اپائنٹمنٹ لیٹر مل جانے کے بعد اس لڑکی کے رویہ میں تبدیلی آئی۔ پہلے وہ مجھ سے بہت ادب سے ملا کرتی تھی لیکن پھر اس نے لاتعلقی برتنا شروع کردی۔ کچھ عرصہ بعد اس لڑکی نے دفتر میں میرے خلاف باتیں شروع کردیں۔ 
الحمد اﷲ! دفتر میں میری بہت عزت ہے۔ میرے ساتھیوں نے اس کی باتوں پر بالکل یقین نہ کیا لیکن مجھے یہ باتیں تکلیف پہنچاتی رہیں۔ کچھ عرصہ بعد اس لڑکی نے ہمارے باس سے میرے بارے میں کہا کہ میں یہ ادارہ چھوڑ کر کہیں اور جارہی ہوں۔ میرے باس نے مجھے بلا کر پوچھا کہ میں نے کہاں انٹرویو دیا ہے۔ مجھے ان کے سوال پر بہت حیرت ہوئی۔ میں نے انہیں بتایا کہ میں اس ادارہ میں پوری طرح مطمئن ہوں اور دل لگا کر کام کررہی ہوں۔ میں نے کہیں اور کوئی انٹرویو نہیں دیا ہے۔ میرے باس نے مجھے کچھ اور تو نہیں کہا لیکن مجھے لگتا ہے کہ مجھ پر ان کے اعتماد میں کچھ کمی آگئی ہے۔
اس لڑکی نے یہاں اپنے دوستوں کا ایک چھوٹا سا گروہ بنالیا ہے اور یہ لوگ میرے خلاف سازشیں کرکے مجھے یہاں سے نکلوانا چاہتے ہیں۔ اس لڑکی کی مدد کرکے میں تو مشکل میں پھنس گئی ہوں آپ بتائیں کہ میں کیا کروں....؟




<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

واقعی زندگی میں بعض اوقات ایسے تلخ تجربات بھی ہوجاتے ہیں کہ آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اچھائی کرکے وہ مصیبت میں پھنس گیا ہے۔ کچھ لوگ منفی طرزِ فکر کے حامل ہوتے ہیں۔ خود غرضی، کینہ، بغض وغیرہ منفی طرزِفکر کی ہی علامتیں ہیں۔ بعض لوگوں پر ان منفی جذبات کا یا شیطانی قوتوں کا اتنا زیادہ  غلبہ ہوجاتا ہے کہ وہ شر کو اپنا وطیرہ بنا لیتے ہیں ایسے ہی بعض لوگوں کی یہ عادت ہوجاتی ہے کہ وہ بھلائی کا بدلہ برائی سے دے کر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ جب کہ کچھ لوگ محسن کش رویہ اختیار کرلیتے ہیں۔ 
غالباً اسی بشری کمزوری کے بارے میں بابالعلم حضرت علی رضی اﷲتعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایاہے کہ:
‘‘ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو۔’’ 
اﷲتعالیٰ آپ پر کرم فرمائیں اور آپ کو ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھیں۔ آپ اپنے دفتر میں کھلی آنکھوں اور کھلے کانوں کے ساتھ رہیں یعنی محتاط اور باخبر رویہ اختیار کریں۔ محض اپنے کام سے کام نہ رکھیں۔ وفتاً فوقتاً اپنی کارکردگی اپنے افسران کے علم میں لاتی رہیں۔ دفتر میں اپنے کولیگز کے ساتھ بھی مسلسل رابطہ رکھیں۔ اﷲ پر پورا بھروسہ رکھتے ہوئے ان تدابیر کے ساتھ ساتھ دعا کرتیرہیں۔
صبح دفتر کے لئے نکلتے وقت اور شام کو گھر واپس آکر باوضو ہو کر اکیس اکیس مرتبہ سورۂ ابراہیم(14)کی آیت  12 :

وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَکَّلَ عَلَی اللّٰہِ وَ قَدۡ ہَدٰىنَا سُبُلَنَا ؕ وَ لَنَصۡبِرَنَّ عَلٰی مَاۤ اٰذَیۡتُمُوۡنَا ؕ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُتَوَکِّلُوۡنَ O

اول آخر تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیں اور اﷲتعالیٰ سے دعا کریں۔
یہ عمل تین ماہ تک جاری رکھیں۔
چلتے پھرتے وضو بےوضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کے اسماء  یاحفیظ یا سلام کا ورد کرتی رہیں۔
صدقہ و خیرات دافعِ مشکلات ہے۔ حسب استطاعت زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کیجیے۔

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے