بیویاں بہت مل سکتی ہیں مگر....
سوال:
میری شادی انیس سال پہلے ہوئی تھی۔ میرے شوہر ایک پرائیویٹ فرم میں کام کرتے تھے ۔ ان کی آمدنی زیادہ نہیں تھی اس وقت وہ اپنی ماں کو ہر ماہ پانچ سو روپے دیا کرتے تھے۔ دوسرے دو بیٹے ان کی زیادہ خدمت کیا کرتے تھے۔
وہ مکان چھوٹا پڑنے لگا تو ساس نے ہمیں کہا کہ اب یہاں سے اپنا بندوبست کہیں اور کرلو چنانچہ میرے میاں مجھے اور اپنی ایک بیٹی کو لے کر کرایہ کے مکان میں چلے گئے۔ شوہر کی تنخواہ میں سے مکان کا کرایہ دینے کی وجہ سے ہمارے وسائل مزید محدود ہوگئے چنانچہ اپنے شوہر کی اجازت سے میں نے بھی ملازمت کرلی۔
اس ادارہ میں مجھے کاروبار کے کئی راستے نظر آئے۔ میں نے اپنے شوہر کو اپنے ادارے کا کنٹریکٹر بننے کا مشورہ دیا۔ شوہر کی نوکری چھوڑکرکاروبار کے ذریعہ ہم نے ایک بڑا رسک لیا تھا، خدا کا شکر کہ شوہر کا کام جم گیا۔
میں نے اس ادارے میں بہت دیانت داری اور محنت سے کام کیا۔ میری تنخواہ بھی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہی۔ گھر کا خرچ میں کفایت شعاری کے ساتھ اپنی تنخواہ سے چلاتی رہی جبکہ شوہر کے بزنس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو جمع کرکے میں نے ایک کے بعد ایک تین پلاٹ خریدلیے ۔
تین سال پہلے جب جائیداد کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئیں تو میں نے ان تینوں پلاٹ کو فروخت کرکے اور مزید کچھ رقم لگا کر دوسو گز پر ایک اچھے علاقے پر اپنا ذاتی مکان بنالیا۔
اب پچھلے ایک سال سے ہم اپنے اس ذاتی مکان میں رہ رہے ہیں۔ میری دوبیٹیاں ہیں۔ ان کے بعد کچھ پیچیدگیوں کے باعث مجھے آپریشن کروانا پڑا تھا جس کی وجہ سے مجھے اب مزید اولاد نہیں ہوسکتی تھی۔ میری زندگی کی اصل تکلیف دہ کہانی اب شروع ہورہی ہے۔ جب سے ہم اپنے ذاتی مکان میں شفٹ ہوئے ہیں میری ساس کو اپنے بیٹے کی یاد بہت ستارہی ہے۔ وہ انہیں ہفتہ میں دو تین دن اپنے پاس بلاتی ہیں۔ اب انہیں یہ بھی خیال آرہا ہے کہ ان کے بیٹے کو مجھ سے نرینہ اولاد نہیں ملی۔ انہوں نے میرے شوہر کو سمجھانا شروع کردیا ہے کہ بیٹے کی خاطر دوسری شادی کرلو۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ اپنا مکان بیچ کر میرے پاس آکر رہو یا مجھے اپنے ساتھ رکھو۔
میرے شوہر یہ تمام باتیں مجھے بتاتے رہتے تھے اور مجھے بے فکر رہنے کی تلقین کرتے تھے۔ مگر اب مزید بے فکر رہنا میرے لیے ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ میری ساس نے شوہر کو اس بات پر قائل کرنا شروع کردیا ہے کہ بیویاں تو بہت مل سکتی ہیں لیکن ماں باپ اور سگے بہن بھائی نہیں مل سکتے۔
مجھے اپنے شوہر پر مکمل یقین ہے لیکن ڈرتی ہوں کہ برسوں پہلے ساس نے ہمیں اپنے گھر سے بے دخل کردیا تھا اب کسی طرح وہ مجھے اپنے شوہر کی زندگی سے بے دخل نہ کروادیں۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
عورت ماں کی صورت میں اس کائنات کی انتہائی محترم ہستی ہے مگر یہی عورت جب کسی دوسرے کی بیٹی کے ساتھ یعنی اپنی بہو کے ساتھ تنگ دلی، بغض وعدوات پر اُتر آئے تو ظالم ساس کے روپ میں انتہائی خطرناک ہوجاتی ہے۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ اپنی ساس کے شر اور ان کے ظلم وستم سے محفوظ رہیں ۔ اﷲ تعالیٰ آپ کے شوہر کی مدد فرمائیں اور انہیں اپنی ماں کے حقوق اور بیوی بچوں کے حقوق ٹھیک طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا ہو۔ آمین
رات سونے سے پہلے 101مرتبہ سورہ ہود (11)کی آیت 56
اِنِّیۡ تَوَکَّلۡتُ عَلَی اللّٰہِ رَبِّیۡ وَ رَبِّکُمۡ ؕ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ اِلَّا ہُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِہَا ؕ اِنَّ رَبِّیۡ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ O
اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر اﷲ تعالیٰ کے حضور دعاکریں۔
یہ عمل کم از کم نوے روز تک جاری رکھیں۔