تین سوکنیں

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


تین سوکنیں


سوال: 

ہمارا تعلق زمیندا ر گھرانے سے ہے۔ میں اپنے شوہر کی تیسری بیوی ہوں ۔پہلی بیوی سے ان کے تین بچے ہیں دوبیٹیاں اور ایک بیٹا۔ تینوں آپریشن سے ہوئے اس کے بعد ڈاکٹر نے انہیں مزید اولاد کے لیے منع کردیا ۔ دوسری بیوی سے میری شادی تک کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی۔انہوں نے اولادِ نرینہ کی خاطر تیسری شادی کے لیے ہمارے گھر رشتہ بھیجا۔ میرے والدین تیار ہوگئے  اس طرح میں ان کی تیسری بیوی بن کر ان کے گھر آگئی۔ اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ میرے ہاں اوپر تلے تین بیٹے پیدا ہوئے۔ میرے ہاں بیٹوں کی پیدائش کے بعد ان کی دوسری بیوی بھی شادی کے کئی برسوں بعد اُمید سے ہوئی اس کے ہاں بھی اولاد ہوئی۔ ان کی دوسری بیوی اپنے ہاں اولاد ہونے سے پہلے تو میرے ساتھ بہت اچھی طرح ملتی تھی لیکن اولاد ہونے کے پر اس کا رویہ میرے ساتھ بالکل بدل گیا۔ اب وہ اور ان کی پہلی بیوی اکثر ایک ہوکر میرے خلاف اُلٹی سیدھی باتیں کرتی ہیں۔ پورے خاندان میں میرے اور میرے میکہ کے خلاف باتیں کرتی پھرتی ہیں ۔ بیٹوں کی وجہ سے میرے شوہر زیادہ وقت میرے ہاں گزارتے ہیں ۔ وہ دونوں اس بات پر بھی شدیدناراض ہیں ۔ ان کی پہلی بیوی نے ایک مسئلہ یہ بھی اُٹھایا ہوا ہے کہ کُل زمینوں اور شہری جائیدادوں میں سے نصف ان کے بیٹے کے نام منتقل کردیے جائیں۔ حالانکہ وہ کم عمر ہے اور ابھی تو اس کا شناختی کارڈ بھی نہیں بنا ہے۔ میں اپنے شوہر کے سارے بچوں سے پیار کرتی ہوں ، میں اپنی سوکنوں میں سے بھی کسی کا بُرا نہیں چاہتی ۔ روحانی ڈائجسٹ اور عظیمی صاحب کی تحریروں کے مسلسل مطالعہ نے میری سوچ پر گہرے اثرات ڈالے ہیں۔ اس طرزِ فکر کی بدولت میں معاملات کو مثبت طور پر دیکھنا چاہتی ہوں۔ میرے پاس بیٹے ہیں تو میں سمجھتی ہوں کہ یہ محض اللہ کا کرم ہے ۔ میں اپنے بیٹوں کی اچھی تربیت کرکے انہیں اچھا انسان بنانا چاہتی ہوں ان کے بل بوتے پر اپنے شوہر سے اپنے لیے بے جامراعات یا حق سے بڑھ کر جائیداد کا حصول نہیں چاہتی۔ برائے کرم مجھے کوئی دعا بتائیں کہ ہمارا گھرانہ زمین وجائیداد کی بنیاد پر باہمی چپقلش اور مخالفت سے محفوظ رہے۔ ہم تینوں میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی راہ میں کانٹے نہ بکھیرے۔ ہم تینوں ایک دوسرے کے بچوں کو اپنی ذاتی اولاد کی طرح محبت دے سکیں۔ 


<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

آپ اپنی طرف سے دوسروں کا اچھا چاہتی رہیے۔ جو لوگ زیادتی اور حق تلفی کے باوجود  دوسروں کا برا نہیں چاہتے  انہیں قدرت کی طرف سے حفاظت وبرکت حاصل ہوتی ہے۔ محض زیادہ دولت یا جائیدادکی ملکیت کو برکت نہیں سمجھنا چاہیے۔ برکت کے مختلف انداز ہیں بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتاہے کہ کسی کے پاس بہت دولت ہوتی ہے مگر اس کی آمدنی اور اس کے گھر میں برکت نہیں ہوتی۔ دوسروں سے جلتے کڑھتے رہنا، حسد کی آگ میں جلنا، دوسروں کو نقصان پہنچانے کے منصوبوں میں اپنا خون جلاتے رہنا بھی برکت اُٹھ جانے کی نشانیوں میں سے ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے شوہر کے پیارسے، اولاد سے اور دولت سے نوازا ہے، ان نعمتوں کے شکر کا طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ کی ذات سے کسی کو تکلیف نہ ہو اور آپ حتیٰ المقدور  دوسروں کے کام آئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عشاء کی نماز کے بعد 101مرتبہ سورئہ  والصف کی آیت13 میں سے:
نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ وَفَتْحٌ قَرِيْبٌ
گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ہر قسم کے شر سے حفاظت و سلامتی کے لیے دعا کریں۔ یہ عمل نوے روز تک کریں ناغہ کے دن بعد میں پورے کرلیں۔ چلتے پھرتے وضوبے وضو کثرت سے یا سلام کا ورد کرتی رہا کریں ۔ کثرت سے صدقہ خیرات کریں۔ خیر کے کاموں میں زیادہ سے زیادہ خرچ کریں تمام لوگوں کے ساتھ آپ کا برتائو حسنِ سلوک پر مبنی ہو۔ 


اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے