خیالی پلاؤ بناتا رہتا ہوں

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


خیالی پلاؤ بناتا رہتا ہوں


سوال: 

بچپن  ہی سے ماما نے مجھے محلے اور اسکول میں لڑکوں سے دوستیاں کرنے سے روکے رکھا تاکہ میرا دھیان پڑھائی کی طرف  ہی  رہے۔ اس وجہ سے مجھے تنہائی میں وقت گزارنے کی عادت پڑگئی۔
اس وقت میری عمر بائیس سال ہے اورمیں اکیلارہنے کا ترجیح   دیتاہوں۔ کبھی  میرا دل بھی چاہتاہے کہ میرے دوست  ہوں۔ میں ان کے ساتھ گپ شپ لگاؤ ں مگر میری الگ تھلگ رہنے کی عادت مجھے  لوگوں سے دوستی کرنے سے روکتی ہے۔ مجھے ایسا لگتاہے کہ  میں ان میں ایڈجسٹ نہیں ہوپاؤ ں گا۔میں ہروقت سوچوں میں گم رہتا  ہوں اورخیالی پلاؤبناتا رہتا ہوں۔ 



<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

تقریبا سب ہی والدین یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے تعلیم حاصل  کریں ۔برائیوں  سے بچیں اور  اچھے انسان بنیں۔  موجودہ دور میں بچوں کی  پرورش  اور تربیت  کے حوالے سے والدین کو کئی ایسے سنگین مسائل   کا سامنا بھی ہے  ایک دو نسلیں پہلے جن کا تصور تک نہ تھا۔  
آج  کے دور کے مسائل میں  منشیات سر فہرست ہے۔  اپنے بچوں کو معاشرتی برائیوں سے بچانے کے لئے  بہت سے والدین  بچوں کی سرگرمیوں اور ان کے میل جول کو بہت کم کردینا چاہتے ہیں۔  ایسا کرکے وہ اپنے بچوں پر نظر رکھنے میں تو شاید کامیاب ہوجاتے ہوں لیکن   اس طرح کی سپرویزن   دیگر کئی مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے۔  
آج  اس امر کی ضرورت زیادہ ہے  کہ نئی نسل  کے ارکان کو   ان کی ذندگی کے مختلف مراحل میں یعنی بچپن ،لڑکپن ،نوجوانی میں ، ان کی عمر کے مطابق زمانے کے سرد و گرم  سے واقفیت  فراہم کی جاتی رہے۔  انہیں اچھائی اور برائی کا شعور دیا جا تا رہے۔   گھر میں  ان کی اخلاقی  تربیت  کا بھر پور اہتمام کیا جائے۔ ا   س کے ساتھ  ساتھ انہیں   اسکول ، محلے اور خاندان میں اچھے بچوں کے ساتھ دوستی  کی ترغیب دی جائے۔  اگر بچوں کو دوست بنانے سے روکا جائے تو اس سے نہ صرف یہ کہ ان  کی زندگی میں خلا واقع ہوگا بلکہ اس سے ان کی تربیت  کے مواقع بھی محدود ہوں گے۔
انسان  دوسروں سے میل جول  کے ذریعہ   وہ باتیں سیکھتا ہے جو کسی کتاب میں  نہیں یا کسی درس گاہ میں نہیں  پڑھائی جاتیں۔  دوستی، انسان کی نفسیاتی  و  جذباتی  ضرورت ہی نہیں  اس  کی سماجی و معاشی ضرورت بھی ہے۔ 
عزیز نوجوان....! بچپن اور لڑکپن میں بہت زیادہ پابندیوں اور نگرانی  نے تمہاری شخصیت کو ٹھیک طرح پروان چڑھنے    سے روکے رکھا ۔ اس کا نتیجہ خود اعتمادی کی کمی، بےجاخوف اور  شرمیلے  پن  کی شکل میں ظاہر ہوا۔   بہرحال ابھی زیادہ وقت نہیں گذرا۔  ان خامیوں اور کوتاہیوں پر تھوڑی سی کوشش سے ابھی بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔  ضرورت صرف پختہ عزم  اور  عملی قدم اٹھادینے کی ہے۔
قوت ارادی میں اضافے کے لیے کئی  تدابیر کی جاسکتی ہیں۔ ان  تدابیر میں مراقبہ  بھی شامل ہے۔
تم یقین رکھو! اللہ تعالی نے تمہیں کئی صلاحیتیں عطا فرمائی ہیں۔  جھجک اور شرمیلے پن کی وجہ سے تم اپنی ان صلاحیتوں  سے واقف نہیں ہو پارہے چنانچہ ان صلاحیتوں سے کام بھی نہیں لےپارہے۔  
ماضی  میں کسی بھی وجہ سے جو کمی رہ گئی وہ قابل اصلاح ہے۔  صحیح سمت میں کوشش کرکے  خود اعتمادی حاصل کی جاسکتی ہے۔ 
صبح شام اکتالیس مرتبہ سورہ آل عمرا ن (3) کی آیت2

اللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا هُوَ ۙ الۡحَیُّ الۡقَیُّوۡمُ 

گیارہ گیارہ  مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پیو ۔
یہ عمل کم ازکم دو ماہ تک  جاری رکھو۔
چلتےپھرتے وضو  بے وضو کثرت سے اللہ تعالیٰ کےا سماء    یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ کا ورد کرتے رہا کرو۔
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ درودخضری :
صَلَّى اللّٰهُ تعالیٰ عَلىٰ حَبِيْبِهٖ مُحَمَّدٍ وَّ آلِهٖ وَسَلَّمْ
پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیا کرو۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمہیں عملی زندگی میں خوشیاں  اورکامیابیاں عطا   ہوں  ۔آمین !

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے