امتحان میں ناکامی کے بعد

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


امتحان میں ناکامی کے بعد


سوال: 

 آج سے سات سال پہلے میں نے انٹر کے امتحان کی بہت اچھی طرح تیاری کی تھی۔ میرے پیپرز بھی بہت اچھے ہوئے تھے۔ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی میرے ٹیچرز اور والدین میرے اچھے نمبروں سے کامیابی کی توقع لگائے ہوئے تھے لیکن جب رزلٹ آیا تو A+ حاصل کرنا تو کجا میں تو ایک پیپر میں فیل تھا جبکہ میرا وہ پیپر بھی اچھا ہوا تھا۔ اس کے بعد مجھے کئی رات نیند نہیں آئی میں کئی روز تک اپنے کمرہ میں بند رہا۔ صرف ضرورت کے وقت کمرہ سے باہر نکلتا اس وقت میرے والدین اور دوستوں نے مجھے بہت سمجھایا لیکن میرا دماغ جیسے ماؤف ہوچکا تھا۔ مجھے چپ سی لگ گئی بس ذہن میں ایک ہی خیال تھا کہ میں ایک ناکام لڑکا ہوں میں کچھ نہیں کرسکتا۔ میں نے سب سے بات چیت بند کردی والدین اور بہن بھائیوں نے پہلے تو مجھے سمجھایا لیکن پھر انہوں نے بھی تھک ہار کر مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا۔ میں خود سے کوئی بات ضرورت کے تحت کروں تو جواب دے دیتے ہیں۔ میرے جیب خرچ پر والد صاحب کی طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے۔ لیکن میرا دل کہیں آنے جانے یا اپنی ذات پر کچھ خرچ کرنے کو نہیں چاہتا۔ میرا حافظہ بہت کمزور ہوگیا ہے۔ ذرا سی بھی خود اعتمادی نہیں ہے۔ ان کیفیات میں مجھے سات سال ہوگئے ہیں۔ اب میں اپنے آپ کو اس خول سے باہر نکالنا چاہتا ہوں لیکن مجھے لگتا ہے مجھ میں بالکل ہمت نہیں رہی، والدین کی طرف دیکھتا ہوں تو اُن کی آنکھوں میں سردمہری نظر آتی ہے اس لئے اُن سے بات کرتے ہوئے ڈرتا ہوں۔ چھوٹے بہن بھائیوں سے میں اس لئے بات نہیں کرتا کہ وہ مجھ پر طنز نہ کریں۔
میرے گھر روحانی ڈائجسٹ کئی سال سے آتا ہے۔ میں نے اپنے آپ ہی آپ کو اپنا ہمدرد سمجھنا شروع کردیا ہے اور اس اُمید پر آپ کو خط لکھا ہے کہ آپ میری اس حالت پر ہنسیں گے نہیں اور نہ ہی مجھ پر طنز کریں گے بلکہ مجھے آپ سے توقع ہے کہ مجھے اس ذہنی اذیت اور بیعملی سے نکالنے میں میری مدد کریں گے۔


<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

جواب:

کسی فرد سے دوسروں کی بہت زیادہ توقعات جہاں اس فرد کے لئے مہمیز کا کام کرتی ہیں وہیں اس کے اوپر شدید دباؤ کا سبب بھی بنتی ہیں۔ بعض اوقات اس شدید دباؤ کے منفی اثرات بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ اسکول کے آخری اور کالج کے ابتدائی دو برسوں میں لڑکے لڑکیاں عمر کے جس دور میں ہوتے ہیں اس دور میں اُن میں اپنی شناخت کا احساس اور اپنی اہمیت منوانے کا جذبہ تقویت پارہا ہوتا ہے۔ اس دور سے گزرنے والے کئی نوجوان اپنے سے وابستہ توقعات پوری نہ کرپانے پر شدید شرمندگی اور خفّت محسوس کرتے ہیں۔ عام مشاہدہ ہے کہ لڑکوں کی نسبت لڑکیاں اس معاملہ میں زیادہ حساس ہوتی ہیں اور ایسی کسی صورتحال کا سامنا ہونے پر بعض اوقات شدید صدمہ میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ تاہم یہ بھی مشاہدہ ہے کہ بہت سی لڑکیاں جذباتی سپورٹ ملنے پر یا اپنے تئیں خود کو جلد ہی سنبھال بھی لیتی ہیں۔ دوسری طرف بہت سے لڑکے اول تو ایسی صورت میں صدمہ میں جلد مبتلا نہیں ہوتے لیکن اگر ان پر صدمہ کے اثرات مرتب ہوں تو خود کو سنبھالنے میں انہیں کافی وقت لگ جاتا ہے۔ شاید ان میں موجود مردانہ انا انہیں ناکامی سے کمپرو مائز کرنے سے روکتی ہے۔ کسی ناکامی پر اس مردانہ انا کے اثرات مختلف انداز سے ظاہر ہوسکتے ہیں۔ بعض لڑکے ناکامی کے ردِ عمل میں غصہ طیش اور کئی طرح کی ناپسندیدہ حرکات میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ کچھ لڑکے ناکامی کے ردِ عمل میں دوسرو ں کے سامنے آنے سے کترانے لگتے ہیں اور خود کو بہت محدود کرلیتے ہیں۔ بنظرِ غائر دیکھا جائے تو یہ دونوں ردِ عمل غلط ہیں۔ پہلا ردِ عمل یعنی ناکامی پر طیش میں آکر ناپسندیدہ افعال میں مبتلا ہوجانا اس شخص اور اس کے معاشرہ دونوں کے لئے نقصان دہ ہے جب کہ دوسرا ردِ عمل یعنی خود کو الگ تھلگ کرکے محدود کرلینا زیادہ تر خود اس شخص کے لئے ہی نقصان دہ ہے۔ناکامی کا ایک اور رد عمل بھی ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ناکامی کو ترقی کی سیڑھی بنالینا۔ دنیا میں ہر طرح کے رد عمل میں مبتلا لوگوں کی مثالیں موجود ہیں۔ اب یہ متعلقہ شخص پر منحصر ہے کہ وہ کس ردِ عمل کو اختیار کرتا ہے۔ جی ہاں! کسی ردِ عمل کو اختیار کرنا خود آپ پرمنحصر ہے۔ قدرت نے آپ کو یہ صلاحیت عطا کی ہے کہ کسی ناکامی پر یا زندگی کے دیگر معاملات میں آپ اپنے ردِ عمل کا تعین کرسکیں۔ گوکہ آپ سات سال اُداسی اور بے عملی میں گزار چکے ہیں۔ پھر بھی میں کہوں گا کہ اب بھی بہت کچھ کیا جاسکتا ہے۔ گیا وقت واپس نہیں آسکتا لیکن آنے والا وقت تو آپ کے پاس ہے، اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔آنے والے وقت سے فائدہ اٹھانے کے لئے فی الوقت تو آپ اپنے طور پر تعلیم کی بحالی کا فیصلہ کریں۔ اگر آپ کو والدین کی آنکھوں میں سرد مہری نظر آتی ہے تو اس کا سبب آپ کی بے عملی ہے۔ وہ جیسے ہی آپ کو متحرک و فعال دیکھیں گے ان کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں گی۔
بطور روحانی علاج صبح شام اکتالیس مرتبہ سورۂ البقرہ کی آیت 255

اَللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَۚ اَلۡحَیُّ الۡقَیُّوۡمُ ۬ ۚ لَا تَاۡخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوۡمٌ ؕ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَشۡفَعُ عِنۡدَہٗۤ اِلَّا بِاِذۡنِہٖ ؕ یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ ۚ وَ لَا یُحِیۡطُوۡنَ بِشَیۡءٍ مِّنۡ عِلۡمِہٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ کُرۡسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ ۚ وَ لَا یَئُوۡدُہٗ حِفۡظُہُمَا ۚ وَ ھُوَ الۡعَلِیُّ الۡعَظِیۡمُ 

اول آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر ایک ایک ٹیبل اسپون شہد پر دم کرکے پئیں۔ وضو بے وضو کثرت سے یا علیم کا ورد کرتے رہا کریں۔

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے