Phobia-Anxiety-Meditation
ڈر، خوف، ڈپریشن اور مراقبہ
ڈر، خوف، ڈپریشن اور مراقبہ
سوال:
میرا بیٹا جس کی عمر اس وقت بیس سال ہے بظاہر صحت مند اوراچھے قد کاٹھ کا ہے لیکن اندرونی طورپر بہت کم ہمت اورخوفزدہ ہوگیاہے۔ اسے گھر سے نکلنے اورسفر کرنے سے بھی شدید خوف محسوس ہوتاہے۔ دوسال سے گھر پر ہے جب وہ آٹھویں کلاس میں تھا اس وقت اسکول سے واپسی پر کبھی اس کے چہرے کا رنگ فق ہوتااورہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوتے تھے۔ وہ کہتاتھا کہ مجھے اسکول میں بہت گھبراہٹ ہورہی تھی ،پہلے توہم یہ سمجھے کہ یہ اسکول نہجانے کے بہانے ہیں لیکن جب ان کیفیات میں اضافہ ہوا تو ڈاکٹروں کو دکھایا۔ نفسیاتی معالج نے بتایا کہ یہ AnxietyاورPhobia ہے ۔اب گزشتہ تین سال سے ذہنی سکون کی دوائیں اسے دی جاری ہیں لیکن خاطر خواہ فائدہ نہیں ہے۔ اسے اکثر گھراہٹ شروع ہوجاتی ہے۔ اس کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوجاتے ہیں ۔میں چاہتی ہوں کہ اس کی حالت ٹھیک ہو اور وہ دوبارہ پڑھائی شروع کرنے اورکیئریر بنانے پر توجہ دے۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
آپ کے بیٹے کو ذہنی سکون کی دواؤں کے ساتھ ساتھ سائیکو تھراپی کی بھی ضرورت ہے۔ اس نوجوان میں گھبراہٹ اورخوف کے اسباب تلاش کرنا ضروری ہیں۔ ہو سکتاہے کہ وہ چند سال پہلے اپنے اسکول میں کسی چیز سے سہم گیا ہو یا کسی شخص سے ڈر گیاہو۔ اس سہم یا ڈر کا سامنا کرنے یا اس سے چھٹکارے کے لیے بروقت اقدامات نہ ہوسکنے کی وجہ سے خوف نے ذہن میں اپنی جڑیں گہری کرلی ہیں۔ ایسی صورت میں بہت معمولی محرکات بھی گھبراہٹ کا اورجسمانی کمزوری کا سبب بن جاتے ہیں۔ اس دنیا میں ہر شخص کو مختلف حالات وواقعات کا سامنا رہتاہے۔ بعض حالات انسان میں خوف کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ مختلف احساسات ہر انسانی ذہن میں مختلف طرح سے رد عمل ظاہر کرتاہے۔ یہ مختلف ردعمل دراصل انسان کے تحفظ اوربچاؤ کے لئے ہوتے ہیں۔ ذہن میں ہونے والے یہ رد عمل(Reactions) کئی کیمیائی مادوں یا رطوبات کے اخراج کا ذریعہ بنتے ہیں۔ ان رطوبات کا اخراج ایک طبعی حد تک رہنا چاہیے ۔ان رطوبات کے اخراج میں کمی یا ذیادتی ہوجانا کسی جسمانی یا ذہنی یا نفسیاتی مرض کاباعث بن سکتاہے۔
جسم کے دفاعی میکیمزم کے لئے ایک حد تک خوف بھی ضروری ہے لیکن خوف کسی شخص پر اس حدتک حاوی ہوجائے کہ اسے بالکل بے عمل بنادے تویہ دفاع نہیں بلکہ مرض ہے۔ اس مرض کا علاج ہونا چاہیے اوراس علاج میں دواؤں کی ساتھ دیگر تدابیر بھی اختیار کی جانی چاہئیں۔ ان تدابیر کی ابتداء جسمانی ورزش اورتفریحات سے کی جائے۔ تفریح میں آوٹ ڈور اوران ڈور دونون طرح کی تفریحات شامل ہیں۔ اِن ڈور تفریحات میں ٹیلی ویژن کے دلچسپ پروگرام، فلمیں ،کمپیوٹر گمیز وغیرہ شامل ہیں۔ جسمانی ورزش اپنے گھر کے بجاے کسی جم میں یا کسی پارک میں جاکر کرنا بہتر ہوگا۔
فی الحال شام میں ورزش کا نظام الاوقات ترتیب دیں۔ چند روز میں جب آپ کے صاحبزادے ورزش کو انجوائے کرناشروع کردیں توورزش کا وقت شام سے تبدیل کرکے صبح میں کردیں ۔ اس دوران یعنی چند ہفتوںکے لئے اس سے پڑھائی دوبارہ شروع کرنے یا کسی کیرئیر کے انتخاب کے بارے میں یا کسی اورذمہ داری کے بارے میں بالکل بات نہ کی جائے۔ اس کے بجائے اس سے ٹیلی ویژن پر ا س کے پسندیدہ پروگراموں یا اس کی دوسری دلچسپیوں پر ہی بات کی جائے۔
ورزش شروع کئے دوتین ہفتوں بعد اسے اپنے ساتھ کبھی بازار اورکبھی کسی رشتے دار کے ہاں لے جائیں۔ اس بات کا خیال رہے کہ رشتہ داروں کے ہاں بھی کوئی شخص اسے پڑھائی دوبارہ شروع کرنے یا کوئی اورذمہ داری کاکام کرنے کے لئے نہ کہے۔ اس کے ساتھ ادھر اُدھر کی ہنسیِمذاق کی باتیں کی جائیں۔ ذہنی سکون ،خود اعتمادی اورقوت ارادی میں اضافہ کے لئے ’’یقین ‘‘ (FAITH) بھی بہت زیادہ موثر ہے۔
قرآنی آیات ،اسمائے الٰہیہ اوردورد شریف کے ورد کے ذریعہ انسان اپنی شخصیت کی کئی کمزوریوں پر باآسانی قابوپاکر کئی کامیابیاں حاصل کر سکتاہے۔ اپنے بیٹے سے کہیں کہ وہ صبح اورشام کے وقت اکیس اکیس مرتبہ :
لآَ إِلٰهَ إِلاَّ اللهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اَللَّهُمَّ إِنِّيٓ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ عِبَادِكَ
تین تین مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پلائیں اور بیٹے کے اوپر بھی دم کردیں ۔
چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ کا وردکرتی رہیں۔
رات سونے سے پہلے اکتالیس مرتبہ درودخضری :
صَلَّى اللّٰهُ تعالیٰ عَلىٰ حَبِيْبِهٖ مُحَمَّدٍ وَّ آلِهٖ وَسَلَّمْ
پڑھ کربیٹے کے اوپر دم کردیاکریں۔
خود اعتمادی میں اورقوت ارادی میں اضافہ کے لئے مراقبہ ایک مفید عمل ہے۔
میں نے گھبراہٹ ،خوف ،ڈپریشن ،احساس کمتری، مایوسی اوردیگر کئی نفسیاتی اوراعصابی کمزوریوں میں مبتلا بہت سے خواتین وحضرات کو مراقبہ تجویزکیا۔ الحمدﷲ! ان میں اکثر کو بہت زیادہ فائدہ ہوا۔ آپ بھی اپنے بیٹے کو مراقبہ کے فوائدکے بارے میں بتائیے اوراسے رات یا دن میں کسی وقت دس پندرہ منٹ تک مراقبہ کرنے کا کہیے۔
مراقبہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ شمال رخ بیٹھ کر اکیس مرتبہ درودخضری اوراکیس مرتبہ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ پڑھ کر آنکھیں بند کرکے تصورکریں کہ آپ نیلے رنگ کے روشن ومنور ماحول میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ تصور دس پندرہ منٹ تک جاری رکھیں۔