حسّاس طبیعت
سوال:
میری عمر اکیس سال ہے۔ مجھے سوچنے کی بہت عادت ہے ۔ میں ذرا ذرا سی بات کو اتنا زیادہ سوچتی ہوں کہ میرے سر کے بائیں حصے میں درد شروع ہوجاتاہے ۔ کبھی زیادہ سوچوں تو یہ درد پورے سر میں پھیل جاتاہے ۔ آج کل غصہ بہت آنے لگا ہے۔ طبیعت میں چڑچڑاپن بہت زیادہ ہوگیا ہے ۔ میں حد سے زیادہ حساس ہوں چھوٹی چھوٹی سی باتوں پر میری آنکھوں میں فوراً آنسو آجاتے ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ میں بڑی سے بڑی بات اگنور کردیا کروں، اپنی اس زیادہ سوچنے والی عادت سے بہت بیزار ہوں ۔ مجھ میں قوتِ برداشت کی بھی بہت کمی ہے۔ جسمانی طور پر بھی کمزوری محسوس ہوری ہے چہرہ کی کشش بالکل ختم ہوگئی ہے۔ اُمید ہے اس مسئلہ کے حل کے لیے آپ مجھے کوئی آسان اور موثر حل بتائیں گے۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
جواب:
بیٹی ! مطالعہ کی عادت ڈالو۔ طنز ومزاح ، کہانیاں افسانے اور دیگر ہلکے پھلکے موضوعات پر کتابیں پڑھنا شروع کردو۔ سوچنا اچھی بات ہے۔ حساس طبیعت ہونا بھی برا نہیں بشرطیکہ ان عادات کو مثبت طور پر استعمال کیا جائے۔ یعنی محض اپنی ذات کے بارے میں سوچنے کے بجائے دوسروں کے بارے میں بھی سوچاجائے۔ اپنی حسّاس طبیعت کو عام لوگوں اور معاشرہ کے مسائل پر دکھی ہونے کے لیے استعمال کیا جائے دوسرے لوگوں کے مطابق اور مسائل پر حسّاس طبیعت کا مظاہرہ پازیٹو اور تعمیر ی ہوتاہے ۔ جبکہ محض اپنی ذات کے حوالہ سے حساس ہونا انسان کو ایک چھوٹے سے خول تک محدود کردیتاہے۔ بلاشبہ اپنی ذات کے بھی کئی حقوق ہیں۔ ہر انسان کو اپنی ذات کے بارے میں ایک حد تک ضرور فکر مند ہونا چاہیے پھر لڑکیاں تو اپنے رنگ روپ، قد کا ٹھ اور ظاہرہ شخصیت کے حوالہ سے زیادہ فکر مند وحساس ہوتی ہیں۔ ان کی یہ فکر مندی بلا جواز بھی نہیں تاہم کسی مصروفیت کا نہ ہونا اور تعمیری سرگرمیوں میں عدم شمولیت اپنی ذات کے بارے میں غیر ضروری حد تک سوچتے رہنے کے لیے وافر وقت فراہم کرتی ہے۔ نوجوانوں کو بطورِ خاص تعمیری سرگرمیوں میں شامل ہونا چاہیے۔
تمہارے لیے میرا مشورہ یہ ہے کہ اپنی اس سوچنے کی عادت سے پریشان نہ ہو البتہ سوچنے کا اندازتبدیل کرلو۔ اپنے معاشرہ کے حالات سے واقفیت حاصل کرو۔ ان حالات پر اپنی ایک رائے بنائو۔ اس رائے کی بنیاد محض جذباتیت پر نہ رکھو بلکہ اپنی رائے کو ٹھوس دلائل سے تشکیل دو۔ اچھی کتابوں اور اخباروں کا مطالعہ روز کیا کرو۔ خود اعتمادی اور قوتِ ارادی میں اضافہ کے لیے چلتے پھرتے وضو بے وضو کثرت سے یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ کا ورد کرتی رہا کرو۔
کچھ عرصہ تک سرخ شعاعوں کا تیار کردہ پانی صبح شام ایک ایک پیالی پی لیا کرو۔