مضبوط، منظم اور معتبر شخصیت کے اوصاف

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی

مضبوط، منظم اور معتبر شخصیت کے اوصاف

تعمیر شخصیت

ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی 


گھر،  کریئر اور معاشرے میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لئے مضبوط بنیاد پر تعمیر ہونے والی  شخصیت سے  بہت مدد ملتی  ہے۔   اس مضبوط بنیاد کے چند  ضروری اجزا یا چند صفات (Components or Attributes) درج ذیل ہیں ۔

خود اعتمادی،  خود انحصاری، تحمل اور صبر ،  محنت کا جذبہ ، مستقل مزاجی،  دوسروں میں موجود صلاحیت اور قابلیت کی پرکھ ، ٹیم بنانے کی اہلیت، اپنی تعریف خود کرنے اور خوشامدی طبیعت سے گریز ،  اختیارات منتقل کر کے نتائج حاصل کرنے کی صلاحیت،  فیصلہ سازی میں مشاورت کا قائل ، اپنے فیصلوں کی ذمہ داری خودقبول کرنے والا ، کامیابی میں دوسروں کی کاوشوں کا اعتراف ، ناکامی کی صورت میں پہلے اپنی کوتاہیوں کا جائزہ لینے والا۔

آپ نے ایسے  کئی لوگ دیکھے ہوں گے جو اجتماعی کوششوں سے ہونے والی کامیابی کو محض اپنا کارنامہ قرار دیتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی دیکھے ہوں گے جو کسی ناکامی پر اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے ناکامی کا الزام اپنے ما تحت افراد یا اپنے  ساتھیوں   کو دیتے ہیں ۔ یہ کم زور شخصیت (Weak Personality)کی نشانیاں ہیں ۔ مضبوط افراد اپنے فیصلوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ ان فیصلوں کے نتائج کا دلیری سے سامنا کرتے ہیں۔ بد حواس یا مایوس ہونے کے بجائے صبر و تحمل سے کام لیتے ہیں۔ 

شخصیت کی مضبوط بنیاد کا اظہار بالعموم دو طرح سے ہوتا ہے۔

1۔ ان میں سے بعض صفات کسی شخص کو  وراثت میں  مل سکتی ہیں۔
2۔  مناسب رہنمائی اور تربیت کے ذریعے ان میں سے اکثر  صفات کو  شخصیت کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔

 واضح رہے کہ تربیت کے  کئی انداز اور کئی مراحل ہوتے ہیں۔ تربیت آسان انداز بھی ہوسکتی ہے اور سخت و پرمشقت بھی ۔ اس حوالے سے یہ سمجھنا چاہیے کہ جتنا بڑا مقصد اتنی زیادہ اور اتنی سخت تربیت ۔ بڑی ذمہ داریاں  اٹھانے والے افراد کی تربیت بھی ذمہ داری کے حساب سے ہونی چاہیے۔

شخصیت کی مثبت تعمیر اور کردار  کی اچھی  تربیت سے آدمی میں کئی اوصاف ابھر کر سامنے آتے ہیں۔ انہیں میں نے مندرجہ ذیل عنوانات (Attributes) کے تحت بیان کیا ہے ۔ 

  1. مضبوط شخص (Strong Person)
  2. منظم شخص (Organized Person)
  3. معتبر شخص (Trustworthy Person)

آیئے....!دیکھتے ہیں کہ ایسے  افراد میں کیا خصوصیات ہوتی ہیں۔

مضبوط شخص (Strong Person)

مضبوط افراد (مرد و زن  ) اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہیں۔ مشکل حالات اور تکلیف دہ واقعات میں اپنے اوسان بحال رکھے ہیں ۔  ایسے افراد فیصلے کرنے میں حقائق کو سامنے رکھتے ہیں۔یہ لوگ مشکل لمحات میں  جذبات کو خود پر حاوی ہونے نہیں دیتے ۔ 

مضبوط افراد پر عزم ، ارادوں کے پکے ، یکسو ، محنتی اور مستقل مزاج ہوتے ہیں۔ 

پروفیشن کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ڈاکٹرز،  پیرا میڈیکس مرد و خواتین مضبوط افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ پولیس کے افسران اور سپاہی جرائم اور حادثات کی صورت  میں اکثر بہت تکلیف دہ اور دل خراش واقعات کا سامنا کرتے ہیں۔ فوج کے افسر  اور سپاہی قومی سلامتی کی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے اکثر آگ و بارود ، زخموں اور موت  کا سامنا کرتے ہیں۔  یہ سب افراد انتہائی مشکل حالات میں اپنے اوسان بحال رکھتے ہیں۔ 

کاروباری افراد کو بعض اوقات کئی رکاوٹوں کا اور کبھی بڑے نقصانات کا سامنا ہوتا ہے ۔ ایسے اعصاب شکن حالات کا سامنا کرتے ہوئے مضبوط افراد  اپنے اوسان بحال رکھتے ہیں۔

پاکستان کے کرکٹ  ایمپائر ،علیم ڈار کا شمار دنیاکے بہترین ایمپائرز میں ہوتا ہے۔ وہ آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل ہیں۔ اس کھیل میں  یہ مقام حاصل کرنے میں  اپنے شوہر سے شدید محبت کرنے خاتون کی مضبوط شخصیت،  زندگی کے مشکل ترین وقت میں صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت کا بھی بہت حصہ ہے۔ 

2003ء میں کرکٹ کا  آٹھواں ورلڈ  کپ جنوبی افریقا میں ہوا۔   پاکستان کے ایمپائر علیم ڈار کو پہلی بار  ایمپائرز پینل میں شامل گیا۔ علیم ڈار کی زندگی کا ایک بہت بڑا خواب اس ٹورنامنٹ میں پورا ہونے والا تھا۔ علیم ڈار پاکستان سے ساؤتھ افریقا پہنچے۔

9فروری  2003 ء کو وہ جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان میچ کی ایمپائرنگ کررہے تھے  اس  دن پاکستان میں ان کی بیٹی کا انتقال ہوگیا۔ ان کی اہلیہ نے اس وقت بہت زیادہ ہمت سے کام لیا ۔ انہوں نے اپنی بیٹی کی موت کی خبر علیم ڈارتک نہ پہنچنے دی۔ اس ٹورنامنٹ کے اختتام پر ان کی اہلیہ نے انہیں بیٹی کے انتقال کی خبر دی۔ علیم ڈار کی اہلیہ محترمہ نے اپنے  اس طرز عمل سے بتایا کہ وہ ایک مضبوط خاتون ہیں۔

پاکستان کے نوجوان باؤلر نسیم شاہ کو  کرکٹر بننے میں اپنی  والدہ کی بہت  سپورٹ حاصل تھی۔ نومبر 2019ء میں نسیم شاہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ساتھ پہلی بار اسٹریلیا گئے۔ وہاں ان  کے پہلے انٹرنیشنل  میچ سے قبل  پاکستان میں ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا۔ ٹیم مینجمنٹ نے نسیم شاہ کو اس سانحے کی اطلاع دی ۔ اپنی پیاری ماں کی وفات کی خبر پر پردیس میں نوجوان نسیم شاہ سخت صدمے میں تھے۔ نسیم شاہ کے والد نے آسٹریلیا اپنے بیٹے کو فون پر کہا کہ تمہاری ماں تمہیں کرکٹ کا ایک بڑا کھلاڑی دیکھنا چاہتی تھیں۔ آج پاکستان سے باہر تمہارے پہلے میچ کے ذریعے  تمہاری ماں کی ایک بڑی خوشی پوری ہونے والی ہے۔ تم اپنی والدہ کے لئے اس میچ میں ضرور کھیلنا ۔  نسیم شاہ نے زندگی کے ان مشکل ترین لمحات میں ، شدید دکھ کی ان گھڑیوں میں اپنے اوسان بحال رکھے اور انٹرنیشنل ڈیبیو (Debut ) کیا۔ 

پاکستان کے کرکٹ پلیئر  نسیم شاہ اور ان کے والد محترم  مضبوط شخصیات ہیں۔

منظم شخص (Organized Person)

منظم افراد کے کاموں میں ترتیب ہوتی ہے ۔ایسے افراد وقت ضائع نہیں کرتے ۔ان کے معمولات  میں توازن پایا جاتا ہے ۔ منظم لوگ بہت زیادہ مصروفیات میں بھی توازن قائم کرلیتے ہیں۔  منظم افراد ترجیحات (Priorities)  کا خیال رکھتے ہیں ۔ جسمانی لحاظ سے صحت مند ایک آدمی ہو سکتا ہے کہ  منظم شخص نہ ہو لیکن  منظم افراد بالعموم اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں۔ آپ نے اپنے خاندان میں،  تعلیمی یا پروفیشنل اداروں میں ایسے کئی مرد و خواتین کو دیکھا ہوگا جو منظم افراد کی مندرجہ بالا تعریف پر پورے اترتے ہیں۔ 

منظم افراد کی کوئی انفرادی مثال دی  جائے تو اپنے مشاہدے سے  میں حکیم محمد سعید (1920۔1998)  کا نام پیش کروں گا۔  ہمدرد پاکستان کے متولی حکیم محمد سعید مثبت اور تعمیری فکر کے حامل تھے۔ حکیم سعید نہ صرف یہ کہ وقت کے بہت پابند تھے بلکہ آپ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام کرنے (Multi Tasking)کے ہنر سے بھی خوب واقف تھے۔

جن افراد میں یہ دونوں خوبیاں ہوں ....

ان خوبیوں کے حامل افراد یعنی مضبوط اور منظم افراد کے لئے اپنے بزنس یا پروفیشن میں،  گھریلو زندگی، سماجی زندگی میں کامیابیاں حاصل کرنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسے افراد وقت کو تعمیری اور پیداواری کاموں کے لئے سلیقے سے استعمال کرتے ہیں ۔ پروفیشن میں ایسے افراد جلدی آگے بڑھتے ہیں۔

منظم اور مضبوط افراد بزنس میں تیز رفتار ترقی کرتے ہیں۔ ایسے لوگ کم سرمائے سے کام  شروع کرکے بھی اپنے کاروبار کو بہت  زیادہ پھیلا سکتے ہیں۔ 

ایسے افراد کی ایک بڑی خوبی استقامت ہے ۔ اس خوبی کے مفید اثرات ان کے پروفیشن یا بزنس میں، ان کےگھروں میں  یا ان کی سماجی خدمات میں نظر آتے ہیں۔ ایسے افراد کی وراثت (Legacy) پھلتی پھولتی ہے۔ مضبوط و منظم افراد کے قائم کردہ ادارے کامیاب ہوتے ہیں،  مسلسل ترقی کرتے ہیں اور نسلوں تک چل سکتے ہیں۔

مضبوط افراد ہوں یا منظم افراد لوگ ان سے متاثر ہوتے ہیں۔ایسے افراد بہت لوگوں کے لئے سورس آف انسپائریشن ہوتے ہیں۔ 

معتبر شخص (Trustworthy Person)

معتبر افراد کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ سچے (صادق القول) ہوتے ہیں۔ ان پر بھروسہ کیا جاتا ہے ۔ہمارے معاشرے میں عبدالستار ایدھی (Edhi Trust) ڈاکٹر ادیب رضوی (SIUT) ڈاکٹر عبدالباری (Indus Health Network) ڈاکٹر امجد ثاقب (Akhuwat) اور دیگر کئی  مرد و خواتین معتبر افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ 

علما اور صوفیا پر ہمارے معاشرے میں اعتبار کیا جاتا ہے۔ مساجد، مدارس،  مزارات ، خانقاہ اور ان ہستیوں سے وابستہ دیگر اداروں کے ساتھ ان کے معتقدین اور عام لوگ پورے بھروسے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ 

 معتبر افراد لوگوں کے ساتھ ظلم و زیادتی نہیں کرتے ۔ معتبر افراد دوسروں کی حق تلفی نہیں کرتے اور حقوق خوش دلی کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ 

مضبوط اور منظم افراد کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ  شخصیت کی تعمیر کے لئے دی جانے والی   تربیت کے ثرات ہیں ۔

معتبر شخص بننا ایک الگ صفت ہے۔یہ اعلی اخلاق سکھانے کے لئے مثبت بنیادوں پر ہونے والی کردار سازی کا نتیجہ ہے ۔

کاروبار میں یا زندگی کے دوسرے شعبوں میں بہت ترقی کرنے والا ایک مضبوط و منظم شخص ضروری نہیں کہ ایک معتبر آدمی بھی ہو ۔ 

پروفیشن ، بزنس اور دیگر شعبوں میں ترقی کرنے والے کئی افراد ایسے بھی نظر آتے ہیں جو لین دین کے معاملے میں اچھی شہرت نہیں رکھتے ۔ ایسے کئی لوگ اپنے اداروں سے وابستہ افراد کے کئی جائز حقوق بھی ادا نہیں کرتے۔ ایک معتبر شخص ایسی برائیوں کا مرتکب نہیں ہوتا۔ 

ایک معتبر ، دیانت دار شخص ہوسکتا ہے کہ ایک مضبوط و منظم شخص نہ ہو ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی صلاحیت اور قابلیت  کو نہ پہچان سکا ہو ۔ ایک معتبر شخص ہوسکتا ہے کہ وقت کی قدر نہ کرتا ہو اس کے مزاج میں سستی اور کاموں کو ٹالنے کا رجحان ہو ۔ ان خامیوں  یا کوتاہیوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ وہ بزنس، پروفیشن یا معاشرے میں نمایاں مقام حاصل نہ کر پائے۔ 


روحانی ڈائجسٹ، اپریل 2023ء سے اقتباس

اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے