اپنے خواب اپنی مرضی کے مطابق دیکھیے
(حصہ ہشتم )
عجیب و غریب ، پیچیدہ ، ڈراؤنے اور پریشان کن خواب....؟
جذبات ، ماحول، روز مرہ کی عادات اور غذائیں بھی خوابوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
منفی اور پریشان کن خیالات ڈراؤنے خوابوں کی وجہ بنتے ہیں
خواب یاد نہ رہنے کی وجوہات
نیند میں ہونے والے ہر مشاہدے کو واقعی میں خواب قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ یعنی دوران نیند ہر کیفیت لاشعوری حرکات Activities نہیں ہوتی، نیند میں بعض اچھے یا برے مشاہدات کی وجہ ماحول، ذہنی دباؤ یا بعض غذاؤں یا دواؤں کا اثر بھی ہوسکتا ہے۔
عجیب و غریب ، پیچیدہ ، ڈراؤنے اور پریشان کن خواب کیوں نظر آتے؟
متعدد افراد نیند کے دوران عجیب و ڈراؤنے خواب دیکھتے ہیں جو بظاہر کوئی نقصان دہ چیز نہیں اور اس پر توجہ مرکوز نہیں کی جانی چاہیئے۔تاہم اگر کسی شخص کو بار بار ایسے تجربے کا سامنا ہو تو یہ کسی ذہنی امراض کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔
فن لینڈ میں ٹیورکو یونیورسٹی کی طبی تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دوران نظر آنے والے یہ خوفناک مناظر ، افراد میں مختلف منفی جذباتی حالت اور ذہنی امراض کی ابتدائی علامت ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق اس طرح کے خوابوں کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیئے اور اس حوالے سے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔ ورنہ مزاج برہم رہنے سمیت دیگر ذہنی عوارض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ماہرین کےمطابق جذبات اور فرسٹریشن خوابوں کی نوعیت پر اثرانداز ہونے والے عوامل ہیں ، اس کے علاوہ ماحول، آس پاس کے حالات اور خاص کر ہماری روز مرہ کی عادات اور غذائیں بھی اس کی وجہ ہوتی ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق خوفناک خواب انہیں زیادہ دکھائی دیتے ہیں جو کسی ذہنی یا جسمانی حادثے سے گزرنے کے بعد صدمے (پی ٹی ایس ڈی) سے دوچار ہوتے ہیں ۔
کارڈف یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ذاتی آزادی میں کمی، کسی کام میں نااہلی یا شخصیت کو غلط سمجھنا ان بھیانک خوابوں کا باعث بنتا ہے۔ آسان الفاظ میں جب کسی انسان کی بنیادی نفسیاتی ضروریات پوری نہیں ہوتیں تو وہ ڈراؤنے خواب دیکھنے لگتا ہے۔
محققین نے کچھ خوابوں کے مطلب بھی بیان کیے جیسے اگر لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی میں فرسٹریشن میں ہوں تو انہیں اکثر ایسے خواب نظر آتے ہیں جن میں وہ بلندی سے نیچے گر رہے ہوتے ہیں یا ان پر حملہ ہوتا ہے۔کسی خوفناک بھوت کو دیکھنایا پھر کسی بڑی طوفانی لہرکا سامنا کرنا دراصل اشارہ ہے اس بات کا کہ ایسا خواب دیکھنے والا کسی انجانے خوف اور الجھن میں ہے اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں کسی بات یا کسی مسئلے کو مسلسل نظر انداز کر رہا ہے ۔موت کو خواب میں دیکھنے سے مراد یہ بھی ہوتی ہے کہ اندر سے اَنا جیسے زہر کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے۔
ذہنی پریشانیاں، دفتری کاموں کی پیچیدگیوں اور خاندانی مسائل میں گھرا ہوا دماغ عموما ٹھیک نیند نہیں لے پاتا ، دوران نیند عجیب و غریب ، پیچیدہ اور ڈراؤنے مناظر دکھائی دیتے ہیں۔ ذہنی پریشانیوں کے باعث نیند میں ڈراؤنے مشاہدات کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ رات سونے سے قبل کھلی فضا میں چہل قدمی کرنے، لمبے لمبے سانس لینے سے
ذہن فرحت اور سکون محسوس کرتا ہے۔
ایسے لوگ جو ہر لمحہ، ہر پل اپنے کام کے بارے میں سوچتے ہیں اور انہی خیالوں میں مگن رہتے ہیں، کبھی خالی نہیں بیٹھتے ۔ایسے لوگوں کے خواب بے شمار مگر بے معنی ہوتے ہیں ۔نہ سمجھ میں آنے والے ہوتے ہیں۔ جو لوگ اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند تھے یا روزمرہ معاملات سے پریشان تھے انہیں ڈراؤنے خواب زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ یہ بھی خیال رہے کہ سونے سے پہلے منفی اور پریشان کن خیالات آنکھ بند ہونے کے بعد ڈراؤنے خوابوں کی وجہ بنتے ہیں۔ اس لیے بستر پر جانے سے قبل اچھی باتیں سوچیے اور ڈراؤنے خوابوں سے چھٹکارا پائیں۔
جو لوگ اپنی مصروف ترین زندگی سے کچھ وقت نکال کر عبادات میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اُلٹے سیدھے خواب کم نظر آتےہیں۔
دوران نیند بعض مشاہدات کی دوسری اہم وجہ عادات ہوتی ہیں، مثلا دیر رات ٹی وی دیکھنا یا ٹی وی دیکھتے دیکھتے سوجانا ، ضروری نہیں کہ کوئی ہارر فلم ہی دیکھی ہو، ٹیلی ویژن کے مناظر، کردار اور آوازیں خواب میں عجیب و غریب شکلیں اور ان کی ڈراؤنی آوازیں بن سکتی ہیں۔
سائنس دان کہتے ہیں کہ نیم مدہوشی میں دیکھے جانے والے مناظر اور سنی گئی آوازیں بھی خلط ملط ہو کر عجیب شکل اختیار کرجاتی ہیں اور عالم خواب میں تنگ کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔ لہٰذا رات میں سونے کے لیے لیٹنے سے پہلے ٹی وی اور کمپیوٹر بند کرنا مت بھولیں۔
تیسری وجہ کچھ مخصوص دواؤں کا استعمال بھی ہوسکتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض دوائیوں کا مستقل استعمال بھی ذہن پر بُرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ ان دوائیوں میں نیند کی گولیاں ،اینٹی ڈپریسنٹ، اسٹاٹن اور اینٹی ہسٹیمائن کے علاوہ اینٹی بائیوٹکس قابل ذکر ہیں۔ وجوہات کچھ بھی ہوں ان کے متواتر استعمال سے پیدا ہونے والی کیمیائی تبدیلیاں ذہنی صلاحیتوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس کا اظہار ڈراؤنے اور بھیانک خوابوں کے ذریعے بھی ہوسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ میڈیکل سینٹر کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ چند دواؤں مثلاً میلاٹونِن کے زیادہ استعمال سے دماغ تیزی سے کام کرنے لگتا ہے۔ رات میں ایسی ادویات کا استعمال عجیب و غریب خواب لا سکتا ہے۔ جو لوگ 9 گھنٹے سے زائد وقت تک سوتے ہیں ان میں ریپڈ آئی موومنٹ (آرای ایم) کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور عین اسی حالت میں ڈراؤنے خواب زیادہ نظر آتے ہیں۔ اس لیے اگر برے خواب مسلسل نظر آتے ہوں تو پھر ڈاکٹر سے مشورہ لے کر اپنی دواؤں کی مقدار کم کیجیے یا ڈاکٹر سے متبادل دوا دریافت کیجیے۔
<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE>
پانچویں اہم وجہ خود غذا ہے۔
گزشتہ موضوع میں ہم نے بتایا تھا کہ ماہرین کے مطابق ہمارے خواب کا ہماری غذا سےبھی گہرا تعلق ہے، کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کے کھانے سے پیچیدہ اور ڈراؤنے خواب نظر آسکتے
برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رات میں سونے سے پہلے پنیر اور ڈیری مصنوعات کا استعمال پیچیدہ خوابوں کی وجہ بن سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین بتاتے ہیں پنیر کی مقدار اور اس کے کھانے کا انداز آپ کے خوابوں کو بھی مختلف رنگ دے سکتا ہے۔ مثلاً یہ کہ سادہ پنیر کھانے سے آپ کو شخصیات سے متعلق خواب آسکتے ہیں۔ جبکہ دیگر اقسام پنیر کھانے سے آپ کو الگ الگ قسم کے عجیب و غریب خواب نظر آسکتے ہیں۔
آج کل برگر اور پیزا جیسے فاسٹ فوڈز میں ڈیری مصنوعات مثلاً پنیر، انڈے وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔ جسے آج کی نسل نہایت شوق سے کھاتی ہے، لیکن اسے سونے سے فوری قبل کھانا ٹھیک نہیں، اس سے طبیعت بھاری محسوس ہونے کے ساتھ ساتھ نیند بھی خراب ہوتی ہے۔ دیر رات فاسٹ فوڈ کھانا بھی پیچیدہ خوابوں کا سبب بن سکتا ہے۔ دودھ بھی ڈیری مصنوعات میں آتا ہے۔ اگر آپ دودھ پیتے ہیں تو سونے سے آدھا گھنٹا پہلے پی کر سوئیں۔
ثقیل دیر ہضم اور زیادہ کیلوریز والی غذائیں ، تیز مصالحے ، تلی یا بھنی ہوئی اشیاء ، چاکلیٹس ، پیزا ، برگر ، سموسے ، پکوڑے ، بازاری میٹھا ئیاں ، سوڈا، کولا مشروبات دودھ اور ڈڈیری مصنوعات، بیکری مصنوعات اورترش غذائی اجزاء کا بھی خواب پر اثر ہوتا ہے۔
عجیب و غریب ، پیچیدہ ، ڈراؤنے اور پریشان کن خواب سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ رات کا کھانا سونے سے کم از کم دوسے تین گھنٹے پہلے کھالینا چاہیے اور را ت کے کھانے میں ثقیل دیر ہضم اور زیادہ کیلوریز والی غذاوں سے پرہیز کریں۔
ویسے تو ناشتے ، لنچ اور ڈنر کا وقت مخصوص ہوتا ہے لیکن کچھ مرد و خواتین رات سونے سے چند منٹ پہلے بھی کچھ نہ کچھ کھانا پسند کرتے ہیں۔ یونیورسٹی آف مونٹریال کے محققین کہتے ہیں کہ سونے سے فوری پہلے کھانا کھانا درست نہیں ۔ یہ عمل سوتے ہوئے ڈراؤنے خواب آنے کی ایک وجہ بن سکتا ہے۔
اچھے او ر واضح خواب کے لیے ناشتہ اور کھانے کے قدرتی اوقات کی بھی پابندی کرنا بھی ضروری ہے۔ لہٰذا سونے سے چند گھنٹے پہلے کھانا کھانے کی عادت اپنائیں۔ سورج نکلنے کے ڈھائی گھنٹے کے اندر ناشتہ اور سورج غروب ہونے سے کم از کم ڈھائی گھنٹے کھانا کھالیا جائے بہتر ہے۔
پانچویں اہم وجہ خود غذا ہے۔
ہیں اور کچھ غذائیں واضع اور سچے خواب کی وجہ بن سکتی ہیں ۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رات میں سونے سے پہلے پنیر اور ڈیری مصنوعات کا استعمال پیچیدہ خوابوں کی وجہ بن سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ماہرین بتاتے ہیں پنیر کی مقدار اور اس کے کھانے کا انداز آپ کے خوابوں کو بھی مختلف رنگ دے سکتا ہے۔ مثلاً یہ کہ سادہ پنیر کھانے سے آپ کو شخصیات سے متعلق خواب آسکتے ہیں۔ جبکہ دیگر اقسام پنیر کھانے سے آپ کو الگ الگ قسم کے عجیب و غریب خواب نظر آسکتے ہیں۔
آج کل برگر اور پیزا جیسے فاسٹ فوڈز میں ڈیری مصنوعات مثلاً پنیر، انڈے وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔ جسے آج کی نسل نہایت شوق سے کھاتی ہے، لیکن اسے سونے سے فوری قبل کھانا ٹھیک نہیں، اس سے طبیعت بھاری محسوس ہونے کے ساتھ ساتھ نیند بھی خراب ہوتی ہے۔ دیر رات فاسٹ فوڈ کھانا بھی پیچیدہ خوابوں کا سبب بن سکتا ہے۔ دودھ بھی ڈیری مصنوعات میں آتا ہے۔ اگر آپ دودھ پیتے ہیں تو سونے سے آدھا گھنٹا پہلے پی کر سوئیں۔
ثقیل دیر ہضم اور زیادہ کیلوریز والی غذائیں ، تیز مصالحے ، تلی یا بھنی ہوئی اشیاء ، چاکلیٹس ، پیزا ، برگر ، سموسے ، پکوڑے ، بازاری میٹھا ئیاں ، سوڈا، کولا مشروبات دودھ اور ڈڈیری مصنوعات، بیکری مصنوعات اورترش غذائی اجزاء کا بھی خواب پر اثر ہوتا ہے۔
دراصل ایسی غذائیں معدے میں تیزابیت اور تکلیف کا باعث بنتی ہے ، جو صرف معدے کو ہی متاثر نہیں کرتا بلکہ اس سے پرسکون نیند میں خلل آتا ہے ۔ جن غذاؤں میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ان کیلوریز کو جلانے کے لیے دماغ کو توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس طرح سیروٹونین بھی ایکٹیو ہوجاتاہے۔
عجیب و غریب ، پیچیدہ ، ڈراؤنے اور پریشان کن خواب سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ رات کا کھانا سونے سے کم از کم دوسے تین گھنٹے پہلے کھالینا چاہیے اور را ت کے کھانے میں ثقیل دیر ہضم اور زیادہ کیلوریز والی غذاوں سے پرہیز کریں۔