شدید گرمی سے حفاظت ....؟

مرتبہ پوسٹ دیکھی گئی


شدید گرمی سے حفاظت ....؟

گرمیوں میں ہوا میں نمی کیسے کم کی جائے؟



پچھلے چند برسوں میں پاکستان خصوصا شہر کراچی میں ہیٹ اسٹروک کے حوالے سے گرمیوں کا موسم خاصا خطرناک رہا ہے، ہیٹ اسٹروک اور  گرمی سے پیدا ہونے والے امراض کا نشانہ بننے والے افراد کی تعداد ہزاروں  سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔
ماہرین کے مطابق یہ شدید گرمی urban heat island effect کی وجہ سے تھی، جس میں درجہ حرارت ہوتا تو 45 ڈگری ہے، لیکن محسوس 50 ڈگری سے زیادہ ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق ہوا کا کم دباؤ، بہت زیادہ نمی اور ہوا کا خلافِ معمول بند ہونا وہ اہم عوامل ہیں  جن کے یکجا ہوجانے کی وجہ سے گرمی ناقابل برداشت حد تک بڑھ جاتی ہے۔ اس موسم میں شدید گرمی سے بچانے کے طریقے اختیار کرنے کے  باوجود بھی عام دنوں کے مقابلے میں زیادہ گرمی لگتی ہے.... اس کی ایک وجہ فضاءمیں موجود نمی ہے۔درج ذیل مضمون میں ہم چند ایسے طریقے بیان کررہے ہیں، جن کی مدد سے گھر اور ارد گرد کے ماحول میں ہوا میں نمی کم کرکے گرمی کے اثرات  میں خاطر خواہ کمی لاسکتے ہیں۔

ہوا میں نمی دور کریں: 

گرمی کی شدت  کم کرنے کے لیے صرف دھوپ سے بچنا ہی ضروری نہیں بلکہ فضا سے نمی کے تناسب کو کم کرنا بھی اہم ہے۔   
ہوا میں نمی کو ناپنے کے لیے hygrometer بہت سستے داموں دستیاب ہیں۔ خاص ڈیجیٹل کلاک ملتے ہیں جن میں درجہ حرارت اور نمی ناپنے کے آپشن موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ   موسم کا حال بناتے والی کئی ویب سائٹس اور موبائل ایپس بھی اس ضمن میں مددگار ہیں۔ 




بیرونی ماحول کے لیے مشورے: 

ماحولیات اور شہری منصوبہ بندی کےماہرین کے مطابق  بڑے شہروں  میں اونچی عمارتوں نے ہوا کی گزر کے قدرتی راستے روک دیے ہیں جبکہ ٹریفک میں اضافے نے بھی گرمی کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔  ہوا کے  کم دباؤ اور  بہت زیادہ نمی کی وجہ سے گرمی ناقابل برداشت حد تک بڑھ جاتی ہے۔ شہر کی اونچی عمارتوں کو کم تو نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے لئے سب سے آسان حل یہ ہی کہ درخت لگائیں جائیں۔ عمارتوں کی چھتوں پر کیاریاں بنانے  سے گرمیوں کی شدت میں کمی لائی جاسکتی  ہے۔  
فرانس میں چھت پر باغ یا سولر پینلز کا ہونا قانونی طور لازم ہے۔یہ طریقہ جرمنی اور آسٹریلیا میں بھی مقبول ہے۔ کینیڈا میں بھی ایک قانون منظور کیا گیا تھا جس کے تحت صنعتی اور رہائشی عمارتوں کی چھتوں پر کیاریاں اور باغ بنانے لازم قرار دیے گئے تھے۔ 
درخت قدرتی ایئر کنڈیشنر ہوتے ہیں، جب پتوں سے آبی بخارات خارج ہوتے ہیں، تو ان سے ماحول ٹھنڈا ہوتا ہے۔ لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کس علاقے میں کون سے پودے اُگانے چاہیئں، کیونکہ شہر یا دیہات میں ماحول دشمن پودے اگانا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ 





<!....ADVWETISE>
<!....ADVERTISE> 

ماحول دوست پودے


درخت اور پودے ماحول کو خوشگوار بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن یہ بات  ہمارے بعض قارئین کے لیے شاید ایک خبر ہو  کہ کئی خطوں میں بعض درخت  انسانی صحت پر منفی اثرات بھی مرتب کرتے ہیں اور ماحول کو آلودہ کرنے کا باعث بھی بنتے ہیں۔   کئی جگہ شجر کاری علاقے کے ماحول کو پیش نظر رکھ کر نہیں کی جاتی اور  ایسے  درخت لگا دئیے جاتے ہیں جو  ماحول دوست نہیں بلکہ ماحول مخالف ہیں۔ 
مثال کے طور پر شہر کراچی میں یوکلپٹس اور کونوکارپس کے درخت ماحول کو نقصان پہنچارہے ہیں۔  یوکلپٹس زیر زمین پانی کی بڑی مقدار کو کھینچ کر آبی بخارات کی شکل میں فضا میں پھیلا دیتا ہے۔  جس سے فضا میں نمی پیدا ہوتی ہے ،  یہ درخت خشک موسم والے علاقوں کے لیے تو مفید ہے۔ لیکن ساحلی شہر کراچی میں نمی (Humidity) میں اضافے کا باعث ہیں۔   اسی طرح  کونو کارپس  کراچی شہر میں  پولن الرجی اور دمہ کے امراض میں اضافے کا باعث بن رہاہے۔   کراچی میں موجود پودوں کی 32 بڑی اقسام میں سے 12 اقسام ایسی ہیں جو  مسائل میں اضافہ کررہی ہیں۔ ان پودوں میں  کونو کارپس، جنگلی چولائی، پالک کوہی، لونا، لان گراس، بروا(جنگلی جوار)، رائی، کیکر، اسپغول، باتھوا، سفیدہ  (یوکلپٹس )اور ببول شامل ہیں۔ اسلام آباد میں لگا پیپر ملبری الرجی پھیلا رہا ہے۔ 
کراچی کی آب و ہوا کی مناسبت سے یہاں  برگد، بڑ، پیپل ، مدار ، ناریل،  لیموں، آم، سیب ، بیر، امرود، چیکو، ناشپاتی،  جامن ،  املی، املتاس، بادام ، گُل مہر، اشوکا، مولسری، چوب، شمشاد  اور نیم کے درخت  ہونے چاہئیں۔  اندرون سندھ میں کیکر،بیری پھلائی، ون، فراش،سہانجنا لگناچاہیے۔ 
سفیدہ وہاں لگائیں جہاں زمین  سیم کی وجہ سے خراب ہو، سفیدہ سیم و تھور کو کافی حد تک ختم کرسکتا ہے۔ 
جنوبی پنجاب میں ایسے  درخت زیادہ کاشت کئے جائیں جو خشک سالی برداشت کرسکیں  مثلاً بیری، شریں، سوہانجنا، کیکر، پھلائی، کھجور، ون، جنڈ، فراش اور آم کادرخت یہاں کی آب وہوا کےلئےبہت موزوں ہے۔
وسطی پنجاب کے نہری علاقوں میں املتاس، شیشم، جامن،  توت، سمبل، پیپل، بکاین، ارجن اور لسوڑا لگایاجانا چاہیے۔ شمالی پنجاب میں کچنار، پھلائی،کیل، اخروٹ، بادام، دیودار، اوک کے درخت لگانا مفید ہوں گے۔ 
 اسلام آباد اور سطح مرتفع پوٹھوہار کے لئے موزوں درخت دلو، پاپولر،کچنار،بیری،چنار ہیں۔زیتون کا درخت بھی یہاں لگائے جانا موزوں ہے۔
بلوچستان میں  زیارت کے علاقے میں صنوبر کا درخت موزوں ہے۔  بلوچستان  کے خشک پہاڑی علاقہ میں ون کرک ،پھلائی، کیر، بڑ،چلغوزہ پائن، اولیو ایکیکا، لگایا جائے۔


گھر کے اندر  فضا کی نمی


گھر کے اندر موجود فضا میں نمی کم کرنے کے لیے سب سے اہم کام یہ ہے کہ وینٹی لیشن بڑھائی جائے۔ ہوا کی آمد و رفت کا نظام بہتر کرنے کے لیے کھڑکیاں دروازے کھول دیے جائیں تاکہ تازہ ہوا اندر آئے ، ہوا کے اخراج کے لیے ایگزاسٹ   فین  استعمال کیے جائیں۔ 
نمی والے علاقوں میں گھر کے اندر واشنگ مشین کے استعمال یا کپڑے دھونے اور سکھانے سے  حتی المقدور  گریز کیا جائے، اس کام کے لیے کھلی چھت استعمال کی جائے۔   اگر  گھر کے اندر ہی کپڑے دھونا مجبوری ہے تو ایگزوسٹ یا کھڑکی کھلی رکھیں۔ 
کچن اور باتھ روم کے ایگزاسٹ فین آن رکھیں۔ خاص کر اس وقت جب ایسے پکوان بنائے جارہے ہوں جن کے پکانے سے زیادہ بھاپ   نکلتی ہو۔   
گرمیوں میں گرم پانی سے مت نہائیں ، گرم پانی کے شاور کی   بھاپ ہوا میں نمی کے اضافے کا باعث بنتی ہے۔ نہانے کے بعد  دیواروں اور فرش کو اچھی طرح پوچھ لیں۔ 

گھر میں کہیں بھی پانی کی لیکیج یا دیواروں میں سیلن ہو تو فی الفور اس کا سدباب کیا جائے۔ 

ہوا میں نمی کم کرنے کے لیے....
ہوا میں نمی کم کرنے کے لیے....
بیکنگ سوڈا فضا سے نمی جذب کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔  کمرے میں  ایک پیالی میں بیکنگ سوڈا  رکھ کر اسے باریک کپڑے سے ڈھک دیا جائے تو  وہ فضا میں موجود کافی نمی کو جذب کرلیتا ہے۔   

گھر کی فضا سے نمی کم  رکھنے کے لیے ہر کمرے میں  ایک پیالی رکھ لیں اور وقتا فوقتا  بیکنگ سوڈا کو چیک کرکے تبدیل بھی کرتے رہیں۔  
 نمک بھی فضا کی نمی کو جذب کرتا ہے۔  ایک چھوٹا سا پلاسٹک کا گملا   یا بالٹی یا ٹب لیں۔   اس کے اندر  ایک اور چھوٹا گملا رکھیں  جس میں  باریک  چھنی کے طرح سوراخ ہوں ۔  اس میں نمک کی بڑی ڈلیاں اتنی  تعداد میں رکھ دیں کہ وہ بھر جائے۔   اسے کمرے میں کسی ایک جگہ رکھ دیں۔ نمک کی یہ ڈلیاں کمرے میں موجود  نمی کو اپنے اندر جذب کرلیں گی اور ان  گملے کی باریک جھلیوں سے نمی نیچے رکھی  بالٹی یا ٹب میں جمع ہوتی رہے گی، جسے وقتا فوقتا  نکال کر پھینکتے رہیں۔ 





نمی جذب کرنے والے پودے....:

گھر میں درخت لگانے کی جگہ نہیں یا فلیٹ میں رہائش ہے ۔ گملے میں پودے لگائیں، گھر کے اندر ایسے پودے رکھے جائیں جو  فضا میں موجود نمی  کو کم کرتے ہوں۔ مثال کے طور پر  :

اسپائیڈر پلانٹSpider Plant   مکڑی کی طرح نظر آنے والا یہ پودہ سوسن کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے، لمبے لمبے سبز اور پیلے پتوں والا چھوٹا سا پودا گھر کے اندر آسانی ےسے لگایا جاسکتا ہے۔   یہ پودا تیزی سے بڑھنے اور فضا سے الودگی کو صاف کرنے والے پودوں میں سے ایک ہے۔  یہ پودا دو دن کے دورانیہ میں زہریلی اور خطرناک مادوں سے فضا کو صاف کرتا ہے۔  ساتھ ہی فضا میں موجود نمی کو کم کرتا ہے۔ 

جنس نرگِس ، سوسن کی قسم کا پودا زنبق السلام،  Peace Lily  گھر کے اندر درمیانی روشنی میں اچھے طریقے سے کام کرتا ہے، اس کے پتے گھر کی فضا کو صاف کرنے کے ساتھ نمی کو بھی جذب کرتے ہیں۔ 
انگریزی بیل English Ivy، اس  خوبصورت پودے کو لوگ گھر کے علادہ دفتروں میں رکھنا بھی پسند کرتے ہیں۔ یہ بیل نما ہوتا ہے اور تیزی سے بڑھتا ہے۔اس پودے میں خوبصورتی  دینے کے ساتھ ساتھ آلودہ ہوا کو صاف رکھنے اور نمی کو جذب کرنے کی خاصیت بھی موجود ہے ۔ 

تاڑ کی  قسم    Reed Palm ریڈ پام نرسری میں  باآسانی  مل جاتی ہے ،   یہ بہت خوبصورت  پودا زیادہ تر گملوں میں اگایا جاتا ہے ،  اسے  درمیانی سے تیز روشنی میں گھر میں رکھنے سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
 فضا کو  آلودگی سے پاک رکھنے میں ان سب اقسام کا کردار ایک جیسا ہوتا ہے۔  یہ مرطوب آب و ہوا میں اچھا کام کرتے ہیں۔  

ٹِل لینڈز یا Tillandsia انناس کی جنس کا ایک  طفیلی پودا ہے،   گملوں اور لٹکانے والی ٹوکریوں میں لگانے والا خوبصورت پودا ہے۔ یہ فضا سے نمی کو تیزی سے جذب کرتا ہے۔ 

 نخل پروانہ یعنی اریکا پام   Areca Palm  چھالیہ کے پودے کی ایک قسم  ہے ۔ یہ بھی فضا کو صاف رکھتا ہے اور نمی کو جذب کرتا ہے۔  

بوسٹن فرن Boston Fern نامی پودا گھر کی خوبصورتی اور صحت دونوں کے لیے معاون ہے۔  یہ گھر کی فضا میں نمی کو کنٹرول میں رکھتا ہے،  یہ خشک موسم یعنی سرما کے موسم میں ہوا کی نمی بڑھانے  میں مدد دیتا ہے اور مرطوب موسم میں نمی کو کم کرتا ہے۔
فضا کی نمی کم کرنے والے دیگر پودوں میں   آرکڈOrchids،     کیکٹس Cactus اور پام Palm کی بعض اقسام شامل ہیں۔ 


اپنے پسندیدہ رسالے ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کے مضامین آن لائن پڑھنے کے لیے بذریعہ ای میل یا بذریعہ فیس بُک سبسکرائب کیجیے ہر ماہ روحانی ڈائجسٹ کے نئے مضامین اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر پڑھیے….

https://roohanidigest.online

Disqus Comments

مزید ملاحظہ کیجیے